اسیری لغت کے حساب سے انسانی حرکت کا عمل ہے مگر میں اسے نفسیات سے جوڑ کر ایک خودکار عمل مانتی ہوں۔ اسیری ایک ایسا عمل ہے جس میں محدود کردیا جاتا ہے یا محدود ہوجاتے ہیں۔ اور محدود انسان، سوچ، فکر ناکامی یا تباہی کہ سوا کچھ بھی نہیں۔ ہم سب کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی اسیری کا شکار ہیں۔ اور اسیری سے آزادی آسان نہیں۔ یہ صرف تب ممکن ہے جب ہم خود یہ چاہیں۔ اسیران شبانگاہ ایسے ہی باغیوں کی روداد ہے جو اسیری سے آزادی تک کا سفر طے کرینگے۔ یہ کہانی سیکھنے اور جاننے والوں کے لیے ہے۔ مجھے امید ہے دنیا بہترین سیکھنے والوں اور جاننے والوں سے بھری ہے۔
خواب۔۔۔ یہ تتلیوں کی طرع ہوتے ہیں۔۔۔۔ بے اختیار اپنے پیچھے بھاگنے پہ مجبور کردیتے ہیں۔۔۔۔انسان گرتا ہے اس راستے کی مشقتوں کو سہتے ہوئے بہت سی آزمائشوں سے گزرتا ہے مگر اپنا سفر نہیں روکتا اور آخرکار ایک دن وہ اس راستے پہ چلتے چلتے دوڑنا اور دوڑ کر منزل کو پالینا سیکھ جاتا ہے۔۔۔۔اس کہانی میں بہت سے کردار ہیں مرکزی بھی اور ثانوی بھی مگر اس کہانی کا ایک کردار اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کیلئے آزمائشوں سے بھرے سفر پہ نکلنے والا وہ شخص ہے جو اس کہانی کو ایک ہی نام دیتا ہے۔۔۔۔
ایک دوسرے کی محبت میں ڈوبے شادی شدہ جوڑے کی کہانی جس میں راز ہے، ہمراز ہے، دو اجنبیوں کی دو ملاقاتیں، مثبت رویے اور پھر ایک طویل ہجر ہے۔ درست وقت پر صحیح فیصلے کی اہمیت اور سنجیدہ اور سمجھدار افراد کی وقتی غلطی کی کہانی ہے ’ ہمراز میرے ‘
نا پسندیدگی اور نہ چاہنے کے باوجود اپنے عزیز استاد اور ماموں جان کی وجہ سے رشتہ ازواج میں بندھے صوفی اور ہارون کی کہانی ہے ’ روبرو ‘۔ دوسری شادی، عمر کے فرق، نوک جھونک اور رومانس کے ساتھ آپ جانیں گے کہ اکثر بڑوں سے زیادہ واضح سوچ اور درست تجزیہ بچوں کا ہوتا ہے اور کبھی ان کی نظر سے دیکھ کر بڑوں کو بھی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کر لینا چاہیے۔
’ وہ ایک دن ‘ سفر کا دن ہے۔ سفر بدگمانی سے یقین کا، غصے سے خود شناسی تک کا اور اجنبیت سےاپنائیت کا۔
اب تک مخفی رکھا گیا راز جاننے کے بعد غصے میں اپنوں کی تلاش میں گھر سے نکلی شبیع کی ملاقات راستے میں جہان سے ہوتی ہے جو خود بھی اپنی دوست کی شادی میں شرکت کے لیے جا رہا ہے۔ ایک دن کی ہمسفری میں دونوں کو احساس ہوتا ہے کہ کچھ تعلقات کے اہم اور عزیز ہونے کے لیے خون کا رشتہ یا لمبی قرابت ضروری نہیں ہوتی لیکن کیا ایک دن کا سفر ساتھ کرنے والے ساری زندگی کے لیے ہم سفر بن پائیں گے؟
یہ کہانی چار کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔ یہ چار کردار آپ کو یہ بتائیں گے کہ کس طرح اپنے آپکو قبول کرکے آگے بڑھا جاتا ہے۔ اس کہانی کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا کہ کوئی شخص پرفیکٹ نہیں بنایا گیا۔ ہم سب مختلف کمزوریوں کے ساتھ بنائے گئے ہیں۔ اور یہی زندگی کی خوبصورتی ہے۔
یہ داستانِ عشق ہے ۔ وہ عشق جس کی تاثر منکرین کو آہستہ آہستہ اپنی گرفت میں لیتی ہے۔ اور پھر ان کے پاس اسی عشق کو اوڑھ لینے کے سواء کوٸ چارہ نہیں ہوتا۔ اس کہانی کے کردار آپ کو یہی عشق اوڑھتے نظر آٸیں گے۔ کچھ خاموش محبتیں جن کی خاموشی فضا میں رقص کرنے لگتی ہے۔ لیکن انسان ٹھہرا صدا کا نافہم جو اس خاموشی کو محسوس کرنے میں صدیاں لگا دیتا ہے۔ ماضی کے کچھ ایسے ناسور جو وبال جان بن جاتے ہیں۔ اور پھر صدیوں تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔
یہ کہانی ہے ایک ڈیوارسی فادر اور ایک سنگل مدر کی، کہانی ہے ارحم اور اجیارہ کی، یہ کہانی ہے ان کے دو معصوم بچوں زیان اور میرال کی اور ان کی زندگی میں موجود خلاء کی اور ان کی چھوٹی چھوٹی معصوم خواہشات کی کہ کیسے اپنے بچوں کی خواہشات کو پورا کرتے قسمت ان دونوں کو ایک دوسرے کے مقابل لے آئی تو کیا کر پائیں گے یہ دونوں اپنے بچوں کی زندگی کا خلاء پر یا پھر ہمیشہ کی طرح قسمت لے گی ان دونوں کا امتحان آئیے جانتے ہیں کچھ خاص سے۔۔۔