یہ کہانی ہے محبت کی ،وفا کی ،رشتوں کی ،اندھی خواہشوں کی اور ان کے گرد گھومتے کرداروں کی ۔
محبت ہر کوئی کرتا ہے مگر وہ محبت جب امتحان لیتی ہے تو اسکی کسوٹی پر بہت کم اہل محبت پورے اترتے ہیں ،کوئی زمانے کی سرد مہری کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے تو کوئی اپنی خواہشوں کی قربانی دینے سے چونک جاتا ہے ۔
اور محبت ہمیشہ وفا مانگتی ہے ،قربانی مانگتی ہے اور جو اس میں کھرے اتریں ایسے لوگوں کا مسکرا کر خیر مقدم کرتی ہے ۔کیوں کہ محبت دشت وفا میں کھلنے والا انمول پھول ہے جس کی پاسبانی اور حفاظت اہل وفا ہی کرتے ہیں ۔
اسیری لغت کے حساب سے انسانی حرکت کا عمل ہے مگر میں اسے نفسیات سے جوڑ کر ایک خودکار عمل مانتی ہوں۔ اسیری ایک ایسا عمل ہے جس میں محدود کردیا جاتا ہے یا محدود ہوجاتے ہیں۔ اور محدود انسان، سوچ، فکر ناکامی یا تباہی کہ سوا کچھ بھی نہیں۔ ہم سب کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی اسیری کا شکار ہیں۔ اور اسیری سے آزادی آسان نہیں۔ یہ صرف تب ممکن ہے جب ہم خود یہ چاہیں۔ اسیران شبانگاہ ایسے ہی باغیوں کی روداد ہے جو اسیری سے آزادی تک کا سفر طے کرینگے۔ یہ کہانی سیکھنے اور جاننے والوں کے لیے ہے۔ مجھے امید ہے دنیا بہترین سیکھنے والوں اور جاننے والوں سے بھری ہے۔
خواب۔۔۔ یہ تتلیوں کی طرع ہوتے ہیں۔۔۔۔ بے اختیار اپنے پیچھے بھاگنے پہ مجبور کردیتے ہیں۔۔۔۔انسان گرتا ہے اس راستے کی مشقتوں کو سہتے ہوئے بہت سی آزمائشوں سے گزرتا ہے مگر اپنا سفر نہیں روکتا اور آخرکار ایک دن وہ اس راستے پہ چلتے چلتے دوڑنا اور دوڑ کر منزل کو پالینا سیکھ جاتا ہے۔۔۔۔اس کہانی میں بہت سے کردار ہیں مرکزی بھی اور ثانوی بھی مگر اس کہانی کا ایک کردار اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کیلئے آزمائشوں سے بھرے سفر پہ نکلنے والا وہ شخص ہے جو اس کہانی کو ایک ہی نام دیتا ہے۔۔۔۔
ایک دوسرے کی محبت میں ڈوبے شادی شدہ جوڑے کی کہانی جس میں راز ہے، ہمراز ہے، دو اجنبیوں کی دو ملاقاتیں، مثبت رویے اور پھر ایک طویل ہجر ہے۔ درست وقت پر صحیح فیصلے کی اہمیت اور سنجیدہ اور سمجھدار افراد کی وقتی غلطی کی کہانی ہے ’ ہمراز میرے ‘