All

Rozan e Taqdeer

یہ کہانی ہے اک ایسی لڑکی کی جو گناہوں کے دلدل سے نکل کر ہدایت کی جانب آئ یہ کہانی ہے اک لڑکے کی جو اپنے ماضی میں الجھا ہوا تھا یہ کہانی ہے اک ایسے سنگ دل انسان کی جسے بس طاقت چاہیۓ تھی اک لڑکی کی حوس کی ۔۔۔۔یہ کہانی ہے اللہ سے امید کی اس کی جانب بڑھنے کی اس پر توکل کرنے کی ۔۔۔۔

Rubaru

نا پسندیدگی اور نہ چاہنے کے باوجود اپنے عزیز استاد اور ماموں جان کی وجہ سے رشتہ ازواج میں بندھے صوفی اور ہارون کی کہانی ہے ’ روبرو ‘۔ دوسری شادی، عمر کے فرق، نوک جھونک اور رومانس کے ساتھ آپ جانیں گے کہ اکثر بڑوں سے زیادہ واضح سوچ اور درست تجزیہ بچوں کا ہوتا ہے اور کبھی ان کی نظر سے دیکھ کر بڑوں کو بھی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کر لینا چاہیے۔

Ruby

یہ کہانی در حقیقت “روبی” ڈائمنڈ” کے گرد گھومتی ہے جسے کھوجنے پر آفیسر ہارون زمان اور آفیسر انشره كريم معمور ہیں۔ کس طرح سے وہ دونوں اپنے آپسی اختلافات پس پشت ڈال کر اس چوری ہوۓ بیش قیمت روبی ڈائمنڈ کو ڈھونڈنے میں جت جاتے ہیں، یہ آپ کو یہ کہانی پڑھ کر پتا چلے گا.

Ruu e Kitabi

روئے کتابی مطلب ایک کتابی چہرہ انسان کا چہرہ روئے کتابی ہر کسی کے لیے نہیں ہوتا،صرف چند ایک گنے چنے لوگوں کےلیے ہوتا ہے۔اور وہ صرف چند ایک لوگ ہی اس کتاب کو پڑھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
روئے کتابی کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو دوستی کے رشتے میں بہت بڑے زخم کا شکار ہوتی ہے۔جس کی دوستی اس کے لیے زندگی بھر کا ناسور بن جاتی ہے۔جو دوسروں کو بچاتے بچاتے خود گہری کھائی میں گر جاتی ہے۔
یہ کہانی ہے ایک ایسے انسان کی جو اپنی گھر کی عزتوں کے ساتھ کھڑا ہونا جانتا ہے۔ان کے ساتھ ساتھ قدم ملا کر چلتا ہے۔جواپنے گھر کی لڑکیوں کا محافظ بنتا ہے۔
اور یہ کہانی ہے محبت میں مبتلا ایک ایسی لڑکی کو جو خود کو اندھیروں کے حوالے کرتی ہے۔جو سیدھے راستے تک جانےوالے ہر راستے کو اپنے ہاتھوں سے بند کرتی ہے۔
مختصراً یہ کہانی ہے آج کل کی لفظی محبتوں کی جو صرف سوشل میڈیا تک ہی محدود ہوکر رہ جاتی ہیں لیکن ان کی تباہی انسان ساری زندگی یاد رکھتا ہے۔

Saans e Khaak by Eman Fatima Mushtaq

وہ بچہ جو کل تک ماں کی گود میں مسکراتا تھا
آج اُسی ماں کی جھولی میں بےجان پڑا تھا۔
عمر کی چھوٹی سی قمیض مٹی میں گم ہو چکی تھی،
اور نور کی آنکھیں اب کبھی نہیں کھلنے والی تھیں۔
ابا کی ٹوٹی ٹانگ سے بہتا خون،
اس شہر کی بہتی ہوئی انسانیت کا ماتم کر رہا تھا۔
مگر…
“نہ کوئی چیخ سننے آیا،
نہ کوئی دعا سنبھالنے۔
بس سانسیں تھیں…
جو اب خاک ہو چکی تھیں۔”
Eman
1 86 87 88 115
Open chat
Hello 👋
How can we help you?