خواب۔۔۔ یہ تتلیوں کی طرع ہوتے ہیں۔۔۔۔ بے اختیار اپنے پیچھے بھاگنے پہ مجبور کردیتے ہیں۔۔۔۔انسان گرتا ہے اس راستے کی مشقتوں کو سہتے ہوئے بہت سی آزمائشوں سے گزرتا ہے مگر اپنا سفر نہیں روکتا اور آخرکار ایک دن وہ اس راستے پہ چلتے چلتے دوڑنا اور دوڑ کر منزل کو پالینا سیکھ جاتا ہے۔۔۔۔اس کہانی میں بہت سے کردار ہیں مرکزی بھی اور ثانوی بھی مگر اس کہانی کا ایک کردار اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کیلئے آزمائشوں سے بھرے سفر پہ نکلنے والا وہ شخص ہے جو اس کہانی کو ایک ہی نام دیتا ہے۔۔۔۔
یہ ناول ہے 1980 کے ان دو کرداروں کو جن کو ایک ہی شہر سے محبت ہے۔اس شہر میں ہر ایک پرانے طرظ کا ہیریٹیج ان کے لیے قیمتی ہے۔یہ کہانی ہے ہے شہرِ لاہور سے محبت کرنے والوں کی۔جن کو 1947سے پہلے اور بعد کے قدیم ورثے سے الگ الفت ہے۔
یہ کہانی ہے اس لڑکی کی جو خواہشات کی غلام ہے، جس کے دل میں زندگی کا مقصد تلاش کرنے کی چنگاری ہے، یہ کہانی ہے اس لڑکی کی جو اپنی ذات کے درمیان حائل دھوکے کے پردے کو ہٹا کر خود کا سامنا کرتی ہے، یہ کہانی ہے یشفا عجاز کی۔
ایک دل کو چھو لینے والے سفر کا تجربہ کریں جو دوستی، ہنسی، اور جذبات سے بھرپور ہے اور آپ کو زندگی کے نشیب و فراز سے گزارتا ہے۔ مزاح اور گہرے تعلق کے لمحات کا یہ امتزاج آپ کو اپنی یادگار دوستیوں کی یاد دلائے گا۔ اس کہانی کا حصہ بنیں اور ان لمحوں کو دوبارہ جئیں جو سچی دوستی کی پہچان ہیں۔
کبھی کبھی حالات انسان کی خواہشات کے خلاف ہوتے ہیں اور جب وہ انہیں شکست نہیں دے پاتا تو اپنے ارد گرد ایک تصوراتی دنیا بنا لیتا ہے۔ اس نے بھی ایسی ہی ایک دنیا بسا لی تھی جس میں وہ سب تھا جو۔۔۔۔