“عورت” کو میرے مذہب نے ایک عظیم الشان رتبے سے نوازا، بیٹی کے روپ میں رحمت کہلائی، بہن کی صورت میں ٹھنڈک، بیوی کا لبادہ اوڑھے راحت کا سبب بنی اور ماں کا منصب عطا کرنے کے ساتھ ربِ کریم نے جنت کو عورت کے قدموں میں سجا دیا گیا۔ افسوس معاشرے کے ایک طبقے نے رحمت کو زحمت گردانا اور بیٹی کی ولادت معیوب سمجھی جانے لگی لیکن اِسی معاشرے میں ایسے لوگ بھی دیکھنے کو ملے جنہوں نے اس رحمت کے ہونے پر سجدۂِ شکر واجب سمجھا۔ عورتوں کی ایک کہانی جہاں ہر لڑکی کو اپنی منفرد داستان کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ “حور خان” کی کہانی جس کے حقیقی باپ نے اپنے ہاتھوں سے چند گھنٹوں کی معصوم بیٹی ایک غیر کے حوالے کردی، غیروں کے درمیان ناز و نعم سے پلتی اپنے پردے کا مان رکھتی “سیدہ آورش شاہ” کی کہانی ۔ “ماہی شازل شاہ” کی کہانی جو اپنے بھائی کے بدلے ونی کر دی گئی۔ “حریم علی” کی کہانی جس کی قسمت میں ماں باپ کا سایہ تو نہ آیا مگر وہ شاہ زادی بنا کر پروان چڑھائی گئی۔ “فجر مستقیم” کی کہانی جس نے بھائی کی خوشیوں کی خاطر اپنا آپ گروی رکھ دیا۔
اس کہانی میں آپ پڑھیں گے ایسی لڑکی جو کمزور دل کی مالک ہوتی ہے جس کے سر پر ماں کی نصیحتوں کا اٹر نہیں ہوتا لیکن وقت جب بازی پلٹتا ہے تو اس کی شخصیت بدل کے رکھ دیتا ہے۔اس میں “الوینہ پرویز” کے بارے میں جانے گے کہ کیسے اس کا غرور ٹوٹتا ہے۔
حباب یعنی پانی کا وہ قطرہ جو بارش کے وقت پیدا ہوتا ہے۔ اور یاد رہے یہ ان لاکھوں، ہزاروں بارش کے قطروں سے زیادہ نایاب ہے کیونکہ یہ وہ قطرہ ہے جس سے سات رنگ لیے قوس و قزح پروان چڑھتا ہے۔ ایسے ہی ہماری زندگی میں چند قوس و قزح کی مانند کردار موجود ہیں۔ اور ان کرداروں کی کہانی ہے حباب۔۔۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
یہ کہانی ہے ایک لڑکی کی جو اپنی حدود سے واقف ہے۔اور یہ کہانی ہے اہک لڑکے کی جو اپنی محبت کی حدود کا احترام کرتا ہے ۔ یہ کہانی ہے اس محبت کی جس کو انسان اپنے مذہب کے لہۓ چھوڑ دیتا ہے۔
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جس نے انسانی فطرت کا دیکھا ہے خطرناک روپ۔ کیسے ایک لڑکے نے بدلہ لیا ہر اس شخص سے جن نے اس کا بچپن اجاڑا۔ کیسے ایک برائی نے بنایا ایک گناہ گار۔ یہ کہانی ہے ہیکڑی (غرور ) کے بارے میں جو اس وقت ہے بنی ہوئی ہے ہمارے معاشرے کا حصہ۔اور ہم جانے گے کہ زندگی تو نام ہی ہے سب تسلیم کرنے کا۔ شکر اَلْحَمْدُلِلّٰه کہنے کا۔
یہ کہانی گھومتی ہے چھ کرداروں کے گرد ابتسام رضا جو ایک نرم دل معمولی سا ویلڈر تھا ایک ناول زادہ جسے وقت کی ستم ظریفی نے حیوان بننے پر مجبور کیا ،دلکش حیات جس کی لاپرواہی نے اُس سے اُسکا خوبصورت آشیانہ چھین لیا ، کومل خان اپنے آپ کو کمتر سمجھنے والی پولیس والوں سے نفرت کی دعوے دار جو ایک ایس پی کا عشق بن بیٹھی ، ایس پی بشار بیگ اپنی انت الحیات کا دیوانہ اُسے بے انتہاء محبت دیتے اُسکے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے والا یہ کہانی گھومتی ہے ننھی مدیحہ کی گرد جسکی معصومیت ایک درندہ نوچ لے گیا جسے غزنوی نام کے سبز آنکھوں والے بچے نے دوبارہ زندگی جینا سکھائی یہ کہانی ہے غزنوی کی جو خود پر بیتے ظلم کے بعد بھی اللہ سے شکوہ نہ کرتے اُسکی ذات پر کامل یقین رکھتا ہے ۔
Han Tum Mujhe Qubool Ho is a Cousin Marriage Based, Rude Hero Based, After Marriage Based Romantic Novel by Shazia Chaudhary now Available to Download for Free.