آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
یہ داستانِ عشق ہے ۔ وہ عشق جس کی تاثر منکرین کو آہستہ آہستہ اپنی گرفت میں لیتی ہے۔ اور پھر ان کے پاس اسی عشق کو اوڑھ لینے کے سواء کوٸ چارہ نہیں ہوتا۔ اس کہانی کے کردار آپ کو یہی عشق اوڑھتے نظر آٸیں گے۔ کچھ خاموش محبتیں جن کی خاموشی فضا میں رقص کرنے لگتی ہے۔ لیکن انسان ٹھہرا صدا کا نافہم جو اس خاموشی کو محسوس کرنے میں صدیاں لگا دیتا ہے۔ ماضی کے کچھ ایسے ناسور جو وبال جان بن جاتے ہیں۔ اور پھر صدیوں تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔
ایسی محبت جس میں حسب نسل دنیا معنی نہیں رکھتی۔ روح کی محبت جس میں خود کوہی سلگا دیا۔
کہانی ہے پری وش کی جس کی زندگی کو ایک واقع نے الجھا کے رکھ دیا سوالیہ نشان بنا دیا۔ کہانی ہے زوبی کی جو اپنے من پسند شخص کو دوستی کی خاطر چھوڑ رہی ہے۔ کہانی ہے ازلان کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے خود کو بھول کے آخری حد بھی پار کرنے کو تیار ہے۔ کہانی ہے عمر کی جو اپنے مفاد کے لیے ہر ایک کی زندگی داؤ پہ لگانے کو تیار ہے۔ اس کہانی میں ہر کردار خود کی زندگی کو سلجھانے میں لگا ہے۔ ہر کردار اپنی ایک منفرد خاصیت رکھتا ہے۔ اور یہ کہانی ایک ایسے انسان کی بھی ہے جو نیگیٹو سے پوزیٹو کی طرف آتا ہے۔
اس کہانی میں آپ کو غصہ، اداسی ، بے بسی، مفادپرستی، غم اور ان سب کے اوپر حاوی ہوتے محبت کے سچے جذبات پڑھنے کو ملیں گے۔
یہ کہانی ہے صرف ایک کردار کی۔ ایک لڑکی جس کا نام شوال فاطمہ ہے۔ وہ ایک ایسی زندگی کی تلاش میں ہے، جہاں آسائشیں ہوں، سکون ہو۔ قدرت اُسے دو راستے دیتی ہے۔۔۔ چُناؤ اُسکے ہاتھ میں ہے۔ مگر کیا ضروری ہے کہ ہمیشہ ہمارا چُنا ہوا راستہ ہی ٹھیک راستہ ہو؟ ہاں یہ ضروری ہے کہ ہر بُرا راستہ پچھتاوے کے نشان ضرور چھوڑ جاتا ہے۔
زندگی میں کچھ خواہشیں کچھ چاہتیں چند واقعات کی نظر ہو کر حسرت بن کر رہ جاتی ہیں۔۔کہانی کرداروں کی جستجو اور چاہتوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے، جو کسی نہ کسی مقام پر پوری ہوتی ہیں یا دل میں دبی حسرت ہو کر رہ جاتی ہیں۔۔
گمراہی سے ہدایت تک کا سفر ایک الگ ہی کہانی میں جہاں پر پچپن کی پابندیوں کی وجہ سے گمراہی کا سفر شروع ہوتا ہے جو پھر ایک ایسے کردار میں ڈھل جاتا ہے کہ صحیح اور حق کی پہچان بھول جاتا ہے یہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے اس کے کردار تو فرضی ہیں لیکن کہانی سچی۔۔
خواب۔۔۔ یہ تتلیوں کی طرع ہوتے ہیں۔۔۔۔ بے اختیار اپنے پیچھے بھاگنے پہ مجبور کردیتے ہیں۔۔۔۔انسان گرتا ہے اس راستے کی مشقتوں کو سہتے ہوئے بہت سی آزمائشوں سے گزرتا ہے مگر اپنا سفر نہیں روکتا اور آخرکار ایک دن وہ اس راستے پہ چلتے چلتے دوڑنا اور دوڑ کر منزل کو پالینا سیکھ جاتا ہے۔۔۔۔اس کہانی میں بہت سے کردار ہیں مرکزی بھی اور ثانوی بھی مگر اس کہانی کا ایک کردار اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کیلئے آزمائشوں سے بھرے سفر پہ نکلنے والا وہ شخص ہے جو اس کہانی کو ایک ہی نام دیتا ہے۔۔۔۔
ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس نے محبت کی خاطر اپنا گھر اور والدین چھوڑ دیے اپنے لیے خود رسوائی کا رستہ چُن لیا محبت کرنا جرم نہیں لیکن نامحرم کی محبت میں ماں باپ کو رسوا کر دینا انسان کو زندگی بھر کی رسوائی کا سامنہ کرواتا ہے۔۔
یہ کہانی ہے محبت کی،یہ کہانی ہے اپنے اصل تک پہنچنے کے سفر کی،یہ کہانی ہے زندگی کی راہ میں کھو کر واپس پلٹنے کی،اعتبار کے رشتوں کی،زندگی کی خوبصورتی کی۔