ماں باپ اور بیٹی سے منسوب اک سچی کہانی۔
معاشرے میں بڑھتے ذہنی امراض سے آگاہی کی اک چھوٹی سی کاوش۔ اک ایسی کہانی جس کے ہر کردار میں اک الگ کہانی ہے مگر کہانی کا مرکزی کردار مقدس فاران ہے۔ دینی و دنیاوی زندگی ساتھ لیکر چلتی مقدس فاران۔ خوشحال زندگی کی متلاشی مقدس فاران۔ ساتھ ہی ساتھ اپنی بیٹی کیلئے جان گنوانے والی ماں کی کہانی جو آپ کی آنکھوں میں بھی آنسو لائے گی۔
نایاب جمال شاہ اور زارم سلطان کی بے لوث محبت اور کچھ کٹھی میٹھی نوک جھوک سے بھری ہلکی پھلکی تحریر۔ کہانی میں آپ ملیں گے کچھ چلبلے کرداروں سے جیسا کہ بازل، سیمل اور راجہ جو بخوبی چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دے گے۔
کہانی کا ایک خاص حصہ اصل زندگی کے واقعات پر مبنی ہے جو ہماری عام زندگی کی عکاسی کرتا ہے۔ جیسا کہ پیشن اور پروفیشن کے بیچ کی کشمکش۔
ایک طرف کہانی چار دوستوں کے گرد گھومتی ہے اور دوسری طرف دو گھرانوں کے اب جاننا یہ ہے کہ ان کی زندگیاں آپس میں کیسے الجھتی ہیں اور ان الجھنوں کو کیسے سلجھایا جاتا ہے
یہ کہانی ہے ایشال حمدان کی جس نے صبر سے راز رکھا۔ یہ کہانی ہے شہذین کاظم کی جو خود اپنی ہی محبت کو آزمانے کی غلطی کر بیٹھا۔
یہ کہانی ہے ازلان جازب کی جسے وہ لڑکی راہ راست پر لائی جسے وہ بیچ راستے تن تنہا چھوڑنا چاہتا تھا۔
شرط، آزمائش اور صبر سے جڑی محبت کی کہانی۔۔۔۔
یہ کہانی ہے اورہان ابتسام کی جسے اپنی زندگی کو آسان بنانے کیلئے ٹوٹے دل کو سنبھالتے اپنے بدترین دنوں کو اپنے بہترین دنوں کا آغاز بنانے کیلئے شدید جہدوجہد کرنی پڑی۔
یہ کہانی ہے آئنور ابصار کی جسے دور پردیس جا کر گھر بسانا پڑا۔
یہ کہانی ہے اس اڑان کی اس پرواز کی جس سے پہلے اندھیرا اور جس کے بعد سویرا تھا۔
ان رشتوں کی ان امیدوں کی جو غلط جگہ جڑے ۔ یہ کہانی ہے محبت کے احساس کی اپنوں کی اور پرائیوں کی اور بہت سے خاص لوگوں کی جن سے آپ کا خون کا رشتہ نہیں بھی ہو۔ تو بھی وہ آپ کے ساتھ ہوتے ہیں۔ آپ کے لیئےخاص ہوتے ہیں۔ آپ کے دوست ہی آپ کی پہچان ہوتےہیں۔