یہ کہانی ان لڑکیوں کے لیے ہے جو آج کل کچھ لکھاریوں کا ڈارک رومانس کے نام پر فہاشی پڑھ کر انسپائر ہوتی ہیں جو ٹاکسیسیٹی کو رومینٹاسائز کرنے لگتی ہیں ۔ جب کہ حقیقت میں ڈارک رومانس کچھ نہیں ہوتا ۔ یہ بس نئ نسل کا دماغ خراب کرنے کے لیے فہاشی لکھی گئی ہے ہمیں ایسے لکھاریوں کا بائکاٹ کرنا چاہیے ۔ امید ہے اس کہانی سے آپ لوگوں کو کوئی سبق ملے گا
یہ کہانی ایک فین فکشن ہے جس میں سعدی یوسف خان ، کارل ، حسن سلطان اور حمزہ حیدر علی ہیں ۔ یہ کہانی ہے دوستی کی محبت کی دوستوں پر جان دینے والوں کی یہ کہانی مزاہیہ ہے پر کہیں جزباتی بھی کر دے گی۔
یہ کہانی ہے ایک آزاد ملک میں رہے کر خود کو قید سمجھے والوں کی یہ کہانی ہے ایک معصوم بچی کی یہ کہانی ہے آزادی کی قیمت کی. میں مانتی ہوں پاکستان میں ہم ویسے آزاد نہیں ہے جیسے ہونا چاہیے مگر یہ کہنا کہ ہم سرے سے آزاد ہے ہی نہیں غلط ہے کیونکہ ہمیں آزادی کا اصل مطلب ہی نہیں پتا اس افسانے میں آزادی کا اصل مطلب ہے آزادی کی قیمت ہے اور یہ سبق ہے کہ اگر ہم ملک کو بدلنا چاہتے ہیں تو ہمیں خود کو بدلنا ہوگا