وقت کا سیل رواں یونہی گزر رہا تھا کبھی کوئی لہر انہیں قریب لے آتی اور کبھی کوئی موج دور پٹخ دیتی ۔دونوں ہی ضدی تھے ایک کی مانگنے کی خو نہیں تھی تو دوسرا بن مانگے دینے کا عادی نہیں تھا
مرد اور عورت کی دوستی کبھی بے غرض نہیں ہوتی۔ خارجی یا اندرونی عوامل اسے آلودہ کر ہی دیتے ہیں۔مگر ثومیہ کے لیے یہ ماننا آسان نہیں تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ۔۔۔۔
کبھی کبھی حالات انسان کی خواہشات کے خلاف ہوتے ہیں اور جب وہ انہیں شکست نہیں دے پاتا تو اپنے ارد گرد ایک تصوراتی دنیا بنا لیتا ہے۔ اس نے بھی ایسی ہی ایک دنیا بسا لی تھی جس میں وہ سب تھا جو۔۔۔۔
محبتوں کی پرکھ نہیں کی جاتی نہ ہی رشتے آزمانے کے لیے ہوتے ہیں۔ ہر شخص ہمارے معیار پر پورا نہیں اتر سکتا اس لیے اسے آزمائش میں ڈالنا زیادتی ہے مگر عشیر نے اس کی وفا کو امتحان میں ڈال دیا تھا جس نے محبت کا گھروندہ ابھی بنایا بھی نہیں تھا
یہ کہانی رشتوں کو تعلقات کی طرح برتنے اور تعلقات کو رشتوں کی مانند اہمیت دینے والے کچھ ایسے لوگوں کی داستان ہے جنہیں لوگوں اور ان سے منسلک فرائض کو صحیح جگہ پر رکھنا نہیں آیا۔
یہ کہانی عکرمہ شیرازی کی کہانی ہے، جس نے اپنے ارد گرد پھیلے رشتوں کی زندگیوں پر لگا زنگ اپنی پوروں پر اتارا۔ اور یہ کہانی شہرین مرزا کی کہانی بھی ہے جس کے انسان دوست روئیے نے بہت سے اندھیرے میں بھٹکتے لوگوں کو روشنی دکھائی۔