Ehad o Paimaa’n
یہ کہانی ہے معصوم چہرے اور شرارتی آنکھوں والی ازکیٰ مرتضٰی کی. جس کو اس کی غربت اس دنیا کے بھیانک چہرے سے روشناس کرواتی ہے
یہ کہانی ہے ارحاب آفندی کی. جس کا ہر عہدوپیماں سے اعتبار اٹھ چکا ہوتا ہے
یہ کہانی ہے عہدوپیماں سے جڑے کچھ رشتوں کی’ کچھ عہدو پیماں نبھانے اور کچھ توڑنے کی….
“یہ کہانی ہے عہدوپیماں سے جڑے کچھ خوبصورت دلوں کی.”
Ishq e Zalim
ایسی کونسی ہوئی بات جس کی وجہ سے رباب کا دشمن بنا ضراب ۔ ضراب کے ظلم سہتی رباب کیا کرپاۓ گی ضراب کو معاف
بدلے کی آگ میں پنپتی رباب اور ضراب کے عشق کی لازوال داستان
زندگی کی رنگینیوں سے دور جاتی مناہل کو کیا دوبارہ زندگی کی طرف واپس لا پاۓ گی یلماز کی محبت تو کہیں عمر کی عالیہ کے لیے بڑھتی ہوئی دیوانگی لیکن عمر پہ ہوا ایک اہم راز کا انکشاف کیا عمر رکھ پاۓ گا عالیہ کے لیے اپنی محبت برقرار
Jab Dill he Na Ho To
یہ کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک بارہ سالہ معصوم لیکن زہین بچہ زمانے کی بے درد ٹھوکریں کھاکر کر منہ کے بل گر پڑا اور جب وہ اٹھا تو اسکی شخصیت ایک مختلف روپ اپنا چکی تھی اس پچیس سال کے مرد کو نفرت ہوچکی تھی اس دوغلی دنیا سے. سوائے اسکے دوستوں کے جو مشکل وقت میں اسکے زخموں پر مرھم ثابت ہوئے تھے… اب اسکی دنیا صرف اور صرف اسکے دوست ہی تھے
یہ کہانی ایک ایسی معصوم لڑکی کی ہے جو اپنی ایک چھوٹی سی لیکن نہایت ہی معصوم خواہش لیے جیتی ہے
یہاں دوستی بھی ہے اور انکی بے غرض محبت بھی یہاں شرارتیں بھی ہے یہاں درد بھی ہے.
Janoon e Maqsad
جنونِ مقصد ایک سسپنس سے بھری ہوئی کہانی ہے کسی کے جنون کی کسی کے مقصد کی اور کسی کی محبت کی۔ اپنے مقصد کو پانے اور اپنے فرض کو مکمل کرنے کے جنون کی۔ کہانی ہے دو بالکل مختلف لوگوں کی محبت کی۔
Khawab Nagar k Rishte
یہ کہانی ہے ذولقرنین اور حوریہ کی، حوریہ جہاں ایک خوش مزاج ، زندگی سے بھرپور لڑکی ہے تو دوسری جانب ذولقرنین ایک بددماغ تنہائیوں میں گھرا ، ماضی میں الجھا ہوا ایک لڑکا، جو مسکرانا بھول گیا تھا، اس کہانی میں ایک اور کہانی ہے جہاں یہ دونوں ماضی میں دوسرے کردار بن کر اپس میں ٹکراتے ہیں، مصر کی ریتیلی وادیوں میں وہ دونوں کن کن آزمائشوں سے گزر کر اس سفر کو مکمل کریں گے یہ جاننے کے لیے آپکو اس کہانی کو مکمل پڑھنا ہوگا،۔
Meezab e Noor
اس کہانی کو پڑھ آپ کو سمجھ آجاۓ گی کہ میزاب نورنے یہ کیوں کہا تھا۔
”لوگوں کے سامنے دکھوں کا رونا رو کر ہم ہمدردیاں تو سمیٹ لیتے ہیں لیکن اپنی شخصیت کا وقار ہمیشہ کیلۓ کھو دیتے ہیں ۔“