family based

Bheegi Bheegi Si Hain Yadain Episode 1 to 11

کراچی،
سپنوں کا شہر
روشنیوں کا شہر
محبت کا شہر
اسی شہر کی گلیوں میں بس رہی ہے ایک ایسی محبت کی کہانی جو اپنا وجود ڈھونڈ رہی ہے۔ ایک ایسی محبت جو یادوں میں بستی ہے۔
لیکن
کیا اس شور اور رش والے شہر میں یہ یادوں کی محبت دھونڈ پائے گی اپنی منزل یا کھو جائے گی اس بھیڑ میں۔۔۔۔

Jalebi

زندگی میں آیا ہر انسان اپنے اصل کی بنیادوں پر کھڑا ہوتا ہے بالکل ویسے ہی جیسے گول گھومتی جلیبی کا ایک سرا اسے اس کے آخری سرے سے بالآخر جوڑ ہی دیتا ہے ، اپنے اصل کو پہنچاننے والا اطمینان اور ٹہراؤ کا پیکر ہوتا ہے اس کے بر عکس جو اپنے اصل کو بھول جائے وہ جا بجا کے روگ کا شکار ہوتا ہے
یہ کہانی ہے مزاح کی جس میں سبق ہے اپنے اصل کی جانب مڑنے کا ، یہ کردار آپ کو ہنسانے کے ساتھ ساتھ آپ کی اصلاح کریں گے تو شروع کرتے ہیں سفر ‘جلیبی’ کا

Kashmakash – Upcoming Novel

کیا کھوج رہی ہیں ؟”
“خود کو ”
“آسمان پر ؟”
“نہیں خود کو خود میں ہی کھوج رہی ہوں ”
“پھر آسمان پر نگاہیں کیوں ؟”
“آسمان کو تو رشک بھری نظروں سے دیکھ رہی ہوں کتنا خوش قسمت ہے نا یہ دن میں اسکا ساتھی سورج ہوتا ہے رات کو یہ چاند ستارے ،تنہائی اور دکھ تو صرف انسان کی ہی قسمت میں ہیں ”
“لیکن جب بارش یا طوفان آتا ہے تو سورج اور یہ چاند ستارے چھپ جاتے ہیں”
“تب آسمان اکیلا ہوتا ہے ”
“بجلی زوروں سے چمکتی ہے، بادل گرجتے ہیں لیکن آسمان اکیلا ہوتا ہے ، بارش ہوتی ہے ،بارش کے بعد آسمان پر قوس قزاح نظر آنے لگتی ہے آسماں اکیلا نہیں رہتا بلکہ اور خوبصورت ہو جاتا ہے چاند اور ستارے تو لوگ روز ہی دیکھتے ہیں لیکن قوس قزاح کبھی کبھار دیکھینے کو ملتی ہی اور آسمان سب کی نظروں کا مرکز بن جاتا ہے ”
“مطلب ؟”
آسمان سے نظریں ہٹا کر اس نے ابراہیم کو دیکھا وہ اس سے اپنے سوال کا جواب چاہ رہی تھی روئی روئی آنکھیں ،سرخ ناک اور چہرے پر بکھرے بال وہ نظریں چرا گیا اب اسکی نظریں آسمان پر تھی اور زوفشاں کی اس پر ۔
“مطلب یہ کہ دکھ اور مصیبتیں بھی بارش کی طرح ہیں آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن جاتے جاتے انسان کو بہت کچھ سکھا جاتے ہیں اب یہ ہم پر ہے کہ ہم آسمان کی طرح مظبوط بن کر انکا مقابلہ کرتے ہیں یا چاند ستاروں کی طرح ڈر کر چھپ جاتے ہیں ”
“آپکی باتیں میرے سر کے اوپر سے گزر جاتی ہیں ”
وہ ہلکا سا مسکرائی یکدم ہی موسم بدلنے لگا چاند بادلوں میں چھپ گیا اور آسمان پر کالے بادلوں نے ڈیرا جما لیا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کی لہریں انکے جسم سے ٹکرائی کچھ دنوں سے اب دھند نہیں پڑ رہی تھی جنوری کا مہینہ شروع ہو گیا تھا ۔
“آپ ٹھیک ہیں ؟”
“ہاں مجھے کیا ہونا ؟”
“وہ اس دن آپ رو رہی تھی میں آنا چاہتا تھا پر مجھے لگا کہ اچھا نہیں لگے گا ”
“آپ آتے تو اچھا لگتا مجھے ”
اسکے جملے پر وہ رک سا گیا وہ دوبارہ سے آسمان میں گم ہو گئی ۔
“لگتا ہے بارش ہونے والی ہے ”
“یاد رکھئے گا زوفشاں بارش ہمیشہ کے لئے نہیں ہوتی کچھ دیر کے لئے ہوتی ہے پھر رک جاتی ہے ”
“کبھی کبھار مسلسل بھی ہوتی ہیں بارشیں اور ان مسلسل بارشوں کی وجہ سے سیلاب آتے ہیں اور اپنے ساتھ سب کچھ بہا کر لے جاتے ہیں ”
وہ آسمان سے نظریں ہٹاتی اسکی طرف دیکھ کر بولی تو انکے درمیان کچھ دیر کے لئے خاموشی چھا گئی۔
“کچھ دکھ بھی سیلاب کی طرح ہوتے ہیں ابراہیم اپنے ساتھ سب کچھ بہا کر لے جاتے ہیں انساں، اسکے ارمان اور اسکے خواب بھی ”
“خواب دوبارہ بھی تو دیکھے جا سکتے ہیں نا ؟”
اس نے دوبارہ اپنی نظریں آسمان سے ہٹائی وہ اسی کی طرف دیکھ رہا تھا اسکے دیکھنے پر اپنی نظریں پھیر گیا۔
“خواب ٹوٹنے کی چھبن انسان کو بہت ازیت دیتی ہے ابراہیم اتنی کہ وہ نئے خواب دیکھنے سے ڈرنے لگتا ہے ”
“میرا خواب ٹوٹتا تو خیر تھی میرے ساتھ میرے خاندان کا بھی خواب ٹوٹا ہے یہ خواب ہم سب نے مل کر دیکھا تھا ”
آسمان سے ایک بوند اسکے چہرے پر گری اور اسکے ہاتھوں پر کسی کا پہلا آنسو گرا۔
“م۔۔۔میں۔۔۔ن۔۔نے۔۔بہت۔۔۔محنت۔۔۔کی۔۔”
“م۔۔مجھے۔۔۔ل۔۔لگا۔کہ میری پکی نوکری لگ۔۔جائے۔۔گی۔۔تو۔۔سب۔۔ٹھیک۔۔۔”
آنسو اسکی آنکھوں سے متوازن گرنا شروع ہو گئے بارش کی بوندوں کی رفتار بھی تیز ہوئی۔
“م۔۔۔میں۔۔ہوٹل۔۔میں۔۔کام نہیں کر۔۔کرنا چاہتی تھی”
“میں بھی عام لڑکیوں کی طرح زمہ داریوں کے بوجھ سے آزاد جینا چاہتی تھی ل۔۔لیکن م۔۔میں۔۔ہر۔۔رات کل کی فکر م۔۔میں گزارتی ہوں۔۔۔میرا۔۔ہر۔۔دن سوچوں میں گ۔۔گزرتا ہے”
“میں بھی عام لڑکیوں کی طرح جینا چاہتی تھی لیکن میری زندگی نے مجھ سے میرے سارے رنگ چھین لئے اس زندگی نے مجھے بے رنگ بنا دیا ان روز مرہ کی مصیبتوں نے مجھ سے میری ساری رونقیں چھین لی ابراہیم۔۔۔۔”
“میرے لہجے میں کرواہٹ بھر دی ”
“م۔۔۔میں۔۔ن۔۔نے سب برداشت کر کہ پھر بھی ایک خواب دیکھا۔۔۔۔اس۔۔خواب۔۔کو۔۔حقیقت بنانے کی کوشش کی۔۔لیکن۔۔۔”
“ک۔۔۔کیا۔۔۔م۔۔میرا۔۔خوشیوں۔۔پر۔۔کوئی حق نہیں ؟”
ایک بوند ابراہیم کی پلکوں پر آئی ۔
اپنی شال اتار کر اس نے زوفشاں پر اوڑھی وہ وہیں رک گئی اسکے ہونٹ جیسے کسی نے سی دئے تھے وہ اسکی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی۔
“جائیں آپکو سردی لگ جائے گی”
“جائیں زوفی۔۔۔”
زوفشاں اسکی طرف دیکھے بغیر وہاں سے بھاگتی ہوئی اسکی نظروں سے دور ہوئی۔
Project will Launch it’s Episode on 23rd June.

 

Kashmakash Episode 1

اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ زندگی کیا ہے تو میرا ایک لفظی جواب ہو گا
کشمکش ۔
پیدائش سے موت تک کی کشمکش ۔
خوشیوں سے دکھوں تک کی کشمکش
غریبی سے امیری تک کی کشمکش
امیری سے غریبی تک کی کشمکش
بچپن سے جوانی تک کی کشمکش
جوانی سے بڑھاپے تک کی کشمکش
دوستی سے اجنبیت تک کی کشمکش
محبت سے نفرت تک کی کشمکش
یہ کہانی ذوفشاں اکبر کی زندگی کی کشمکش کو بیان کرتی ہے اور اس کہانی کے آئنے میں ہم سب کو اپنی زندگیوں کی کشمکش بھی ضرور نظر آئے گی۔

Maktoob Episode 1

مکتوب : محبت اور انتقام کی ذو معنی داستان .
مکتوب کہانی ہے اک لڑکی کی ، جس کا بسیرا خوابوں کی دنیا تو ہے لیکن حقیقت پسندی کے ساتھ ۔
مکتوب کہانی ہے ایک لڑکے کی ، جس نے آنسو بہاتی زندگی سے مسکراہٹوں کا سودا کر رکھا ہے ۔ جس کی آنکھیں اس کے شفاف دل کا آئینہ ہیں۔
مکتوب کہانی ہے ایک سائے کی … سایہ اک قیامت سا …. پُراسرار ہے کچھ اس کی شخصیت میں جو لے ڈوبے ہر کسی کو ، کرے کوشش اسے کھوجنے کی ۔
BE READY FOR THE ROLLER COASTER RIDE OF MAKTOOB

Maktoob Episode 2

مکتوب : محبت اور انتقام کی ذو معنی داستان .
مکتوب کہانی ہے اک لڑکی کی ، جس کا بسیرا خوابوں کی دنیا تو ہے لیکن حقیقت پسندی کے ساتھ ۔
مکتوب کہانی ہے ایک لڑکے کی ، جس نے آنسو بہاتی زندگی سے مسکراہٹوں کا سودا کر رکھا ہے ۔ جس کی آنکھیں اس کے شفاف دل کا آئینہ ہیں۔
مکتوب کہانی ہے ایک سائے کی … سایہ اک قیامت سا …. پُراسرار ہے کچھ اس کی شخصیت میں جو لے ڈوبے ہر کسی کو ، کرے کوشش اسے کھوجنے کی ۔
BE READY FOR THE ROLLER COASTER RIDE OF MAKTOOB
1 2
Open chat
Hello 👋
How can we help you?