یہ ناول خٹک خاندان کی اکلوتی وارث کی سرگزشت ہے،یہ وائرس نما وارث عقل سے ناپید ہے،درحقیقت خٹک خاندان کے سارے افراد ہی عقل نامی چیز سے واقفیت نہیں رکھتے ، وارث کے عادات و خصائل سے گھر والے سخت ناخوش ہیں اور دن رات صرف اسکی رخصتی کے خواب دیکھتے ہیں لیکن وارث کی زاتی جدوجہد سے یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو رہا۔
اب آیا ہے برکتوں والا مہینہ رمضان اور ساتھ میں لایا ہے کچھ باہر کے ملک سے مہمان،
مہمانوں کی خبر ملتے ہی آن پہنچا ہے نیازی خاندان،
خٹک خاندان اور نیازی خاندان کی کھٹی میٹھی نوک جھونک میں گزریں گے سحر و افطار،ایسے میں کیا گھر والوں کا خواب ہو گا شرمندہ تعبیر ؟
یہ ناول خٹک خاندان کی اکلوتی وارث کی سرگزشت ہے،یہ وائرس نما وارث عقل سے ناپید ہے،درحقیقت خٹک خاندان کے سارے افراد ہی عقل نامی چیز سے واقفیت نہیں رکھتے ، وارث کے عادات و خصائل سے گھر والے سخت ناخوش ہیں اور دن رات صرف اسکی رخصتی کے خواب دیکھتے ہیں لیکن وارث کی زاتی جدوجہد سے یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو رہا۔
اب آیا ہے برکتوں والا مہینہ رمضان اور ساتھ میں لایا ہے کچھ باہر کے ملک سے مہمان،
مہمانوں کی خبر ملتے ہی آن پہنچا ہے نیازی خاندان،
خٹک خاندان اور نیازی خاندان کی کھٹی میٹھی نوک جھونک میں گزریں گے سحر و افطار،ایسے میں کیا گھر والوں کا خواب ہو گا شرمندہ تعبیر ؟
یہ کہانی “ملک ہاؤس” کے مکینوں کے مابین گردش کرتی ہے۔اس میں کوئی ایک “خاص”کردار نہیں ہے جس پر یہ کہانی مختص ہو بلکہ اس کہانی کے ہر کردار کی اپنی ایک الگ کہانی ہے جسے پڑھ کر یقیناً آپ کافی لطف اندوز ہوں گے
یہ کہانی ایک ایسے گھر کی ہے جہاں محبت رشتوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہے، شرارتی سی لڑکی کب محبت میں مبتلا ہوتی ہے اسے بھی علم نہیں ہوتا، اس کی شرارتوں پر غصہ کرنے والا کب اس کی محبت میں حد سے بڑھ جاتا ہے وہ جان ہی نہیں پاتا
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔