Raahat e Rooh

ReadDownload
Ask for More Information

Meet The Author

Raahat e Rooh written by S Merwa Mirza

:جھلکیاں
“میں نے اسے مرنے کے لیے پھینک تو دیا تھا پر اسے وہ غریب لڑکی لے گئی۔ میں یاداشت واپس آتے ہی اس جگہ گیا، لیکن وہاں سے پتا چلا کہ اس لڑکی کو اسکے دادا اور اس بچے سمیت بستی سے نکال دیا گیا تھا۔ میرے پاس اور کوئی چارہ نہ تھا، میں نے یہ سب عباد کو بتایا تو اس نے مجھے بس نظروں سے دور ہونے کی سزا دی۔۔۔۔ عباد بہت تکلیف میں تھا، وہ اس وقت سے اب تک تکلیف میں ہے”
حارث کے ڈر اور خوف کے باوجود پریشانی میں لپٹے لفظ فاریہ کا دل دہلا گئے، بمشکل بیڈ کا سہارہ لیے وہ آنکھوں میں اتر آتی نمی دبائے بیٹھی۔
“مطلب عباد کا بیٹا زندہ ہے، دادا۔عباد کی تکلیف۔۔۔۔ ک ۔۔کہیں وہ لڑکی منہا تو نہیں”
پہلا انکشاف جہاں فاریہ کی ہستی ہلا گیا وہیں وہ ان ملتے جلتے معاملات پر حیرت سے آنکھیں پھاڑے اٹھ کھڑی ہوئی۔
خود حارث اس تک پہنچا جیسے جاننے کو بیقرار ہو۔
“کون منہا؟”
حارث نے فوری استفسار کیا تبھی فاریہ نے اپنا فون آن کیے اس میں سے معراج کی بنائی تصویریں کھول کر منہا کی تصویر تلاشنی چاہی، اور ایک مل بھی گئی۔
فون کی سکرین حارث کے سامنے کرتی وہ دم سادھ گئی۔
“یہ تھی کیا وہ لڑکی؟”
فاریہ سانس روکے بولی، حارث نے اسکا فون لے کر غور سے اس لڑکی کو دیکھا، وہ بہت بدل گئی تھی مگر حارث اسے ہزاروں میں پہچان سکتا تھا۔
“ہاں۔۔۔ہاں فاریہ یہی تھی۔۔۔ کہاں ہے یہ اسکے پاس ہی عباد کا بیٹا ہے”
حارث کا جواب سن کر فاریہ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور شاید اتنی خوشی تو آج اسے پہلی بار محسوس ہوئی۔
“لالہ یہ عباد کی دوسری بیوی منہا ہے، یہاں پیلس میں کچھ وقت پہلے ہی کام کے لیے آئی تھی۔ اسکے پاس اسکا احد ہے اور وہی احد اس گھر کا وارث ہے۔۔۔۔ لالہ ہم اس گناہ سے بچ گئے، عباد کا بیٹا اسی کے پاس ہے لالہ”
خوشی کی زیادتی سے فاریہ کی آنکھیں نم اور آواز کانپ رہی تھی اور حارث پتھر کا مجسمہ بنا یہ سب سن کر ساکت تھا۔
“تم س۔۔سچ کہہ رہی ہو۔۔۔ تو پھر عباد کی تکلیف کی کیا وجہ تھی؟”
حارث کو اس نئے سوال نے بیقرار کیا۔
“وہ میں پتا لگوا لوں گی۔۔۔ فی الحال آپ ریسٹ کریں۔ اور ایک بات، مما کو یہ سب پتا نہ چلے۔۔۔ ایک اور سچ بھی سن لیں، میرا بھی سراج سے نکاح کروا دیا عباد اور دادو نے۔۔۔۔۔ اور مجھے سراج علی ہی سے محبت تھی، مما نے مجھے غلط راہ دیکھائی تھی۔۔۔ لہذا جب تک سب ٹھیک نہیں ہوتا یہ سب انکو پتا نہیں چلنا چاہیے”
وہ جو پہلے ہی صدمے میں تھا، فارئہ اسے یہ سب کہہ کر مزید ہلکان کر چکی تھی۔
“مجھے بس عباد کی فکر ہو رہی، تم بے فکر رہو کسی سے کچھ نہیں کہوں گا۔۔۔۔ لمبے سفر سے آئی ہو جا کر تم بھی ریسٹ کرو”
مطمئین کرتا وہ اسے نرمی سے بھیج کر خود بھی گہری سانس کھینچتا بیڈ پر بیٹھا، دل پر دھری سل ہٹ گئی تھی۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
“ناقابل یقین۔۔۔۔۔”
عباد پر ٹوٹتی قیامت کا ادراک پائے وہ خود پتھرا گیا، یہ کیسا امتحان تھا کہ وہ پہلی بار عباد حشمت کیانی کو یوں بکھرا ہوا دیکھ کر بھی سمیٹنے پر قادر نہ رہا۔
اس وقت اسے عباد گھن کھایا زینہ ہی معلوم ہو رہا تھا جو بس کسی زرا سی ٹھوکر پر مسمار ہو سکتا تھا۔
“اگر آپ کہیں تو میں فضل سے پوچھوں، وہی منہا کو لایا تھا ناں۔ تو ہو سکتا اسے پتا ہو منہا کی دوست کا گھر کہاں ہے۔ اتنے بڑے شہر میں وہ یقینا کسی دوست کے پاس ہی گئی ہوگی”
یکدم ہی سراج کو کچھ یاد آیا جس پر عباد نے اپنے ہاتھوں میں جکڑا سر اٹھائے غائب دماغی سے سراج کو دیکھا۔
“ہاں جاو تم، فورا جاو”
عباد اسے کہتا خود بھی مضطرب ہوئے اٹھا، فضل تک سراج پہنچ کر اس سے کچھ پوچھنے کے بعد واپس لان میں ٹہلتے عباد تک پہنچا، صبح کی روشنی پھیل رہی تھی اور اندھیرا بھی مکمل ختم ہو رہا تھا۔
“بھائی وہ کہہ رہا ہے اسے نہیں پتا، اسکی بیوی ہی نے منہا اور حور سے یہ معاملہ طے کیا تھا۔ حور اسکی دوست ہے جو اسکے ساتھ ہوٹل میں کام کرتی تھی۔ میں نے حور کے گھر کا ایڈریس لے لیا ہے۔ آپ پلیز خود کو پریشان مت کریں میں ابھی جاتا ہوں”

S Merwa Mirza is a Social Media writers and now her Novels (Raahat e Rooh) are being written with Novels Hub. Novels Hub is a new platform for new or well known Urdu writers to show their abilities in a different genre of Urdu Adab.

Regards

Novels Hub

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Raahat e Rooh”

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Open chat
Hello 👋
How can we help you?