Cousin Based, Rude Hero Based Romantic Novel
ناول کی قسط نمبر#۱
عورت کی جنت ازقلم ہماشہزادی
❤❤❤❤❤❤نیو یارک❤❤❤❤❤❤❤
Location: Marriott Marquis new york
یہ نیویارک کا ہوٹل تھا جہاں ہر سال بزنس آوارڈ شو منعقد کیا جاتا تھا ۔
ہر کسی کا خواب تھا کہ یہ آوارڈ اس کو ملے کیونکہ جس کو آوارڈ ملتا اس کا بزنس بلندیوں پر پہنچ جاتا ۔
ہر طرف لوگوں کی گہما گہمی تھی تمام بزنس ٹائکون وقت سے پہلے پہنچ چکے تھے ہزاروں کی تعداد میں لوگ وہاں پر موجود تھے ان میں سے کچھ چیف گیسٹ بھی تھے ۔ مائک کی آواز سن کر سب نے اپنی اپنی نشستیں سمبھالی تھیں سب کو اس آوارڈ شو کے ونر کا انتظار تھا۔
❤❤❤❤❤❤❤
Marriott Marquis new yorkپچھلے پندرہ سالوں سے
میں آوارڈ شو منعقد کیا جارہا ہے ۔آپ سب جانتے ہیں کہ پچھلے پانچ سالوں سے اس بزنس آوارڈ کو ایک ہی شخص جیتتا آیا ہے تو بنا آپ سب کا ٹائم ضائع کیے آج کے ونر کا
نام آناؤنس کرتے ہیں تو کیا لگتا ہے آج کا ونر کون ہو گا؟؟
(New york language)
"Fuhgeddaboutit, we all know dis award show's been at da Marriott Marquis fer years! And let's be real, da same guy's been winnin' fer five years straight, so whaddaya say we just cut ta da chase and announce da winner already? Who ya think's gonna take da prize today?"
❤❤❤❤❤❤❤❤❤
ہر طرف ایک ہی شخص کا شور تھا بزنس ٹائکون تو کچھ نہیں بول رہے تھے شاید انہیں سمجھ آچکی تھی کہ یہ آوارڈ بھی ان کے ہاتھ سے چلا گیا ہے ۔ مگر شور کر نے والوں کی تعداد میں زیادہ لڑکیوں کی تعداد تھی جو صرف ایک ہی شخص کے نام کی رٹ لگا رہی تھیں ۔
جی اس سال کے ہمارے بزنس آوارڈ کے ونر ہیں
(آرش راجپوت)
ہر طرف سیٹیوں اور تالیوں کی آواز گونجی تھی ۔ہاۓ یہ پرنس چارمنگ کہاں رہ گیا ؟؟
یہ جملہ ایک لڑکی کی طرف سے آیا تھا ۔یار کیا بندہ ہے یہ آوارڈ اسے ہی ملنا چاہیے تھا آج اس سے ملنے کا موقع بھی مل جاۓ گا۔
ہاں جیسا کہ اس نے تمہیں گھاس ڈال دینا ہے ۔ہاہاہا باقی سب لڑکیوں کا مشترکہ قہقہا گونجا تھا۔
اوہ پلیز اس بار تو میں اس سے بات کر کے ہی رہوں گی اسے اپنے دل کی بات بتا ہی دوں گی کہ میں اس کا ہر ہےوہdream boy انٹرویو ہر پوسٹ دیکھتی ہوں ۔ میرا
اس میں کونسی بڑی بات ہے وہ تو ہم بھی کرتے ہیں ۔ہاں نا اور فرینڈ ریکوسٹ کتنی مرتبہ سینڈ کی ۔ مگر مجال ہے یہ بندہ ایک مرتبہ بھی فرینڈ ریکوسٹ رسیو کرے سب کا یہی حال ہے۔
ابھی یہ باتیں چل رہی تھیں کہ اتنی دیر میں
McLaren Senna GTR
گاڑی آکر رکی تھی ۔ پیچھے کئی گاڑیاں آکر رکی تھیں جس میں گارڈز تھے تقریبا دس گاڑیاں تھیں اس میں کچھ بزنس پارٹنرز بھی تھے۔
سب سے پہلی گاڑی میں سے شاندار پرسنیلٹی کے ساتھ سوٹ بوٹ پہنے بلیک پینٹ کورٹ میں ملبوس سن گلاسز لگاۓ بازو پر برینڈڈ واچ پہنے گاڑی میں سے باہر نکلا تھا ۔
لمبی کھڑی ناک، عنابی ہونٹ، ہلکی بئرڈ ،آنکھیں گلاسز کے پیچھے چھپی ہوئی تھیں ۔
قد چھے فٹ ہوگا رنگت نا ہی گندمی تھی نا ہی اتنی سفید
بہت ہی خوبصورت رنگت تھی جس پر اس کے نین نقش خوب جچ رہے تھے۔
یہ بندہ تو چلتا پھرتا برینڈ ہےآرش راجپوت کی شاندار پرسنیلٹی دیکھ کر لڑکیوں کہ منہ کھولے کے کھولے رہ گۓ تھے۔
یار میں تو آج پہلی بار اس کو باۓ فیس دیکھ رہی ہوں ۔
آرش راجپوت نے اپنے کوٹ کے بٹن کھولے تھے اور اپنے قدم سٹیج کی طرف لیے تھے ۔
یار یہ ایک دفعہ دیکھ ہی لے ۔آرش راجپوت نے بغیر اردگرد کی پروا کیے اپنے قدم سٹیج پر رکھے تھے ایک دفعہ پھر سے حال میں تالیوں کی آوازیں گونجی تھیں جو کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھیں ۔
آرش راجپوت اب مائک کے سامنے کھڑا تھا ۔
ہیلو ایوری ون ! یہاں پر بہت سے لوگ ہیں جو ہر سال یہ ایوارڈ حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر کر نہیں پاتے ۔
یہ ایوارڈ صرف میرا خواب نہیں ہے میرا جنون ہے اور آرش راجپوت اپنے خواب پورے کرے نا کرے اپنے جنون پورے کرنا جانتا ہے میں کبھی بھی کسی کام کے لیے یہ نہیں کہتا کہ مجھے کرنا ہے بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں کروں گا آرش راجپوت کے الفاظ اس کے بزنس رائولز کے منہ پر تماچوں کی طرح پر رہے تھے اور یہی وہ چاہتا تھا۔
یار یہ بندہ بولتا بھی کیا خوب ہے میں تو گئی آج کام سے۔
سر آپ کو پچھلے سال بزنس کنگ کا خطاب بھی ملا ہے آپ اس کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے ؟؟
اینکر نے سوال کیا تھا۔
میں پچھلی باتوں کو یاد نہیں رکھتا میں آج میں جیتا ہوں آپ بھی آج میں جینا سکھیں ورنہ تا عمر دوسروں
سے ان کی کامیابی کے بارے میں ہی پوچھتے رہیں گے ۔
حال میں ایک دم خاموشی چھا گئ تھی دوبارہ کسی اینکر نے سوال نہیں کیا تھا۔
میں آج میں رہنا پسند کرتا ہوں آپ کو پوچھنا چاہیے تھا کہ کیوں مگر کوئی بات نہیں آپ تو سوال اب کریں گے نہیں تو میں ہی جواب دے دیتا ہوں ہو سکتا ہے یہاں پر کسی اور کو بھی میری بات سے فائدہ ہو جاۓ۔
ایک دفعہ پھر اینکر کے چہرے کا رنگ اُڑا تھا شاید وہ غلط انسان سے سوال کر بیٹھا تھاآرش راجپوت کو ایسے جیسے کوئی فرق ہی نہیں پرتا تھا ۔
میں اگر اپنے ماضی میں الجھا رہوں گا تو اپنے حال اور مستقبل کو خراب کر لوں گا مجھے لگتا ہے جو لوگ ماضی میں الجھے رہتے ہیں وہ کبھی ترقی نہیں کر پاتے اس بات سے کوئی فرق نہیں پرتا کے وہ ماضی آپ کا اچھا تھا یا پھر برا ۔
تھینکس فار دس آیوارڈ ۔ حال میں ایک دفعہ پھر تالیوں کی آواز گو نجی تھی آرش راجپوت نے سٹیج سے اتر کر اپنی نشست سمبھالی تھی تھوڑی ہی دیر میں ایوارڈ شو کا اختتام ہو چکا تھا اس کے بعدسب لوگ آپس میں بات چیت میں مگن ہو گۓ تھے۔
آرش راجپوت نے جوس کا گلاس پکڑا ہوا تھا۔اچانک سے ایک لڑکی آکر آرش سے ٹکراتی ہے شاید وہ جان بوجھ کر اس طرف آئی تھی یا یوں کہیے کہ وہ آرش سے ٹکڑانا چاہتی تھی ۔
جوس کا گلاس آرش کے کوٹ پر گڑا تھا اس سے پہلے کے لڑکی گرتی آرش نے اسے بازو سے پکڑ لیا تھا ۔
اب منظر کچھ یوں تھا کہ حال کی لائٹس آن تھی سب لوگ اپنی باتیں چھوڑ کر سامنے والے منظر کو دیکھ رہے تھے سب نے اپنے اپنے موبائل کے کیمرے آن کر رکھے تھے یقیناً وہ ویڈیو بنا رہے تھے آرش کے سارے کپڑے خراب ہو چکے تھے ۔
وہ لڑکی جو سوچ رہی تھی کہ آرش راجپوت اسے سیدھا کھڑا کرے گا اس سے پوچھے گا کہ آپ کو کہیں لگی تو نہیں؟؟
جو یہ سب ابھی سوچ رہی تھی اس کو اپنی کمر میں درد کی لہر اٹھتی ہوئی محسوس ہوئی تھی۔
آرش اس لڑکی کا ہاتھ چھوڑ چکا تھا لڑکی نیچے کارپٹ پر گری تھی باقی سب لڑکیوں نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھا تھا ۔
آرش اب اس لڑکی کے پاس نیچے بیٹھا تھا ۔ ہیلو کلیور گرل! تمہیں کیا لگا تھا کہ تم تھرڈ کلاس موویز کی طرح آؤ گی میرے ساتھ ٹکراؤ گی میرا ڈریس خراب کرو گی میں تمہیں اپنی باہوں میں لے کر اٹھاؤں گا۔
تمہیں پوچھوں گا کہ آپ کو لگی تو نہیں ؟؟
کچھ نہیں ہوا آپ نے میرا ڈریس خراب کر دیا ۔
ہم کیا لگا تھا آرش راجپوت بزنس کنگ یہ سب چونچلے کرے گا تمہارے ساتھ ۔
چلو تمہیں پکڑ بھی لیا میں نے اور تمہیں ساٹھ سیکنڈ دیے تھے پورا ایک منٹ اپنی غلطی کو سدھارنے کا مگر افسوس تم شاید کچھ اور ہی سوچ رہی تھی بٹ میں نے تمہارے ساتھ وہ کیا جو تم ڈیزرو کرتی ہو۔
آرش اب کھڑا ہوا تھا لڑکی ابھی بھی آنکھیں پھاڑے آرش کو دیکھ رہی تھی باقی سب بھی حیران تھے جو آرش راجپوت کو جانتے تھے وہ تو کچھ ایسی ہی امید کر رہے تھے اور جو نہیں جانتے تھے وہ حیران تھے۔
ویلیم(سیکرٹری) ۔ ویلیم آرش راجپوت کی آواز سن کر آگے آیا تھا۔جی سر ۔ویلیم تم جانتے ہو اس ڈریس کی کیا قیمت ہے؟؟
جی سر ۔گڈ اس لڑکی سے قیمت وصول کرو اور پھر ہی جانے دینا اسے آرش راجپوت کسی کا احسان نہیں رکھتا اور نہی ہی کسی کو اپنا رکھنے دیتا ہے۔
آرش وہاں سے باہر نکل کر جیسے آیا تھا ویسے ہی چلا گیا تھا۔
❤❤❤❤❤❤❤پاکستان ❤❤❤❤❤❤
Location: Islamabad
یہ یو نیورسٹی کا منظر تھا جہاں پر آج سب سٹوڈنٹس کو ڈگری دی جانی تھی۔سب لوگ اپنی اپنی نشیستوں پر بیٹھے ہوۓ تھے اور انتظار کر رہے تھے کہ کب پوزیشن ہولڈرز کے نام لیے جائیں گے۔
اللہ میاں آپ تو جانتے ہیں میں نے کتنی محنت کی ہے گولڈ میڈل حاصل کرنے کے لیے پلیز پلیز یہ میڈل مجھے مل جاۓ ۔نہیں نہیں اگر یہ میڈل مجھے مل گیا تو بہت سے سٹوڈنٹس کا دل ٹوٹ جاۓ گا۔
اللہ میاں آپ ایسا کریں کہ یہ میڈل اسے دیں جو یہ میڈل ڈیزرو کرتا ہے۔عائشہ عائشہ؟؟
وانیا نے عائشہ کو آواز دی تھی جو کہ آنکھیں بند کر کے ناجانے کیا دعا مانگ رہی تھی۔دیکھو تمہارا نام لیا جا رہا ہے تمہیں سٹیج پر بھلایا جا رہا ہے جاؤ ۔
ہاں سئیدہ عائشہ ابھی بھی منہ کھولے بس دیکھ رہی تھی ۔
وانیا نے پکڑ کر بازو سے ہلایا تھا باقی سٹوڈنٹس کی نظریں بھی سئیدہ عائشہ پر ٹکی ہوئی تھیں۔عائشہ کو جیسے ہی ہوش آیا تھا وہ سٹیج کی طرف دیکھتی ہے جہاں پر بار بار اس کا نام لیا جا رہا تھا۔
جاؤووووو۔۔۔۔اب کی بار وانیا نے چلا کر کہاتھا۔عائشہ جلدی جلدی اٹھ کر سٹیج کی طرف گئ تھی جہاں پر اسی کا انتظار تھا عائشہ کے جاتے ہی ہال میں تالیوں کی آواز گونجی تھی۔
بہت سے لوگ تھے جنہوں نے عائشہ کو رشک کی نگاہوں سےدیکھا تھا وہی پر کچھ ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے عائشہ کو حسد کی نگاہ سے دیکھا تھا۔
عائشہ کے گلے میں گولڈ میڈل پہنایا گیا تھا۔عائشہ نے اپنی نشست سمبھالی تھی وانیا نے عائشہ کو زور سے ہگ کیا تھا وہ فسٹ سمسٹر سے دوستیں تھیں ۔
اب ہال میں سیکنڈ پوزیشن ہولڈر کا نام گونجا تھاشیزا ملک۔
دوبارہ سے سٹوڈنٹس کی نظر اٹھی تھی اور اب شیزا پر ٹکی تھی شیزا بلیک پینٹ اور شرٹ جو کہ سلیو لیس تھی اس میں ملبوث تھی نیلی آنکھیں کھڑی ناک گلابی ہونٹ اور سفید رنگت کے ساتھ وہ بلاشبہ حسین ترین لڑکی تھی ۔
اس کو سلوڑ میڈل پہنایا گیا تھا جو کہ اس نے پہننے کی بجاۓ ہاتھ میں پکڑ لیا تھا۔ اور سٹیج سے نیچے آگئ تھی تھڑڈ پوزیشن اب وانیاخان کی آئی تھی۔کانفرنس ختم ہونے کہ بعد سب سٹوڈنٹس آپس میں باتوں میں مصروف تھے۔
شکر ہے ڈگری تو کمپلیٹ ہوئی ۔ہاں شکر الحمدولللہ !وانیا کے کہنے پر عائشہ نے بھی شکر ادا کیا تھا۔اب آگے کیا ارادے ہیں عائشہ تمہارے ہمارے بیج کی سب سے ذہین لڑکی ہو تم ۔
حسن سلطان کے کہنے پر شیزا کو اپنے اندر آگ جلتی ہوئی محسوس ہوئی تھی۔
یہ کیا کرے گی بیچاری صرف اچھی ڈگری اچھے گریڈز کافی نہیں ہوتے اپنی ایک ریپوٹیشن بنانے کے لیے فیملی بیک گراؤنڈ بھی میٹر کرتا ہے۔شیزا نے اپنے اندر کا زہر نکالا تھا۔
ہم ٹھیک کہ رہی ہو شیزا بے شک میرے بابا بزنس مین نہیں بلکہ ایک گورنمنٹ سکول ٹیچر ہیں مگر آج تک انہوں نے مجھے کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دی یہاں پر بہت سے امیر ترین ماں باپ کے بچے ہیں جو کہ یونی میں صرف وقت گزارنے آتے ہیں۔
الحمداللہ میں نے اپنی ڈگری کمپلیٹ کی ہے یہ صرف میرے پرینٹسز کی مہربانی اور میرے اللہ کا کرم ہے مجھ پر ۔میرے پاس اتنی ہمت ہے اور مجھے خود پر اتنا یقین ہے کہ اپنے پیروں پر خود کھڑی ہو سکتی ہوں ۔خود محنت کر کے آگے بڑھنے میں اور پیرنٹس کے دم پر آگے بڑھنے میں فرق ہوتا ہے۔
شیزا نے سمائل پاس کی تھی جیسے اس نے عائشہ کی باتوں کو مزاق میں اڑایا ہو۔ میرا بھی یہی خیال ہے کہ عائشہ ٹھیک کہ رہی ہے میرے بابا کا اپنا بزنس ہے شہر کے مشہور بزنس مین میں سے ہیں مگر میں خود سے کچھ کرنا چاہتا ہوں شاید میں بھی وہی سوچتا ہوں جو کہ عائشہ سوچتی ہے ۔
حسن نےہلکی مسکرا ہٹ سے کہا تھا ۔میرے موم ڈیڈ تو مجھے یہ سب نہیں کرنے دیں گے ۔میں اپنے موم ڈیڈ کی لاڈلی ہوں اور اکلوتی بھی ہوں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ مجھے ادھر ادھر کی ٹھوکریں کھانے کے لیے چھوڑ دیں ۔اور اسی لیے مجھے اپنے فیملی بیک گراؤنڈ پر فخر ہے۔
چلو ٹھیک ہے میں چلتی ہوں میرا ڈرائیور ویٹ کر رہا ہو گا۔
یار تم مجھے ایک بات سچ سچ بتاؤ عائشہ یہ تمہاری مامو کی بیٹی ہے نا؟؟
وانیا نے آئبرو اچکا کر پوچھا تھا۔
عائشہ ہلکا سا مسکرائی تھی ۔ہاں ہے تو۔۔۔۔
اچھا ویسے آپس کی بات ہے لگتی نہیں ہے تم میں اور اس میں زمین آسمان کا فرق ہے اگر تم چاند ہو نا تو تمہاری کزن آگ برساتی سورج سے کم نہیں۔
اچھا آپ لوگ باتیں کریں میں بھی چلتا ہوں اگر تمہیں کسی بھی قسم کی ہیلپ کی ضرورت ہو آپ بتا سکتی ہیں۔
جی آپ کا بہت بہت شکریہ مگر میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ میں خود سے کچھ کرنا چاہتی ہوں مجھے کسی کی سفارش کی ضرورت نہیں۔
اوکے۔میں چلتا ہوں اللہ حافظ۔
خدا حافظ!؛
آپ کو مدد کی ضرورت ہو تو آپ کہ سکتی ہیں ۔حسن ملک کے جانے کے بعد وانیا نے اس کی نکل اتاری تھی۔
ہاہاہا--چلو ہمیں بھی چلنا چاہیے ۔آؤ نے میں تمہیں چھوڑ دوں گی اپنی گاڑی میں پبلک ٹرانسپورٹ پر کہا خوار ہوتی رہو گی۔
بہت بہت شکریہ آپ کا جناب عالیہ مگر مجھے پبلک ٹرانسپورٹ کی عادت ہے یہ مہنگی گاڑیاں اور ڈرائیور مجھے راس نہیں آتے۔ چلو ٹھیک ہے جیسے تمہیں بہتر لگے وانیا کہ کر چلی گئ تھی۔
عائشہ کو بھی بس مل گئ تھی وہ بھی اس میں بیٹھ گئ تھی۔
سید وجدان حسن ۔۔۔۔۔۔ہاؤس❤❤❤❤۔
امی جان امی جان ۔۔۔
کیا بات ہے حیا کیوں شور مچا رہی ہو حمنا بیگم کیچن سے باہر آئی تھیں ۔میری پیاری امی جان آپو کی کال آئی تھی انہوں نے ٹاپ کیا ہے اپنے ڈیپارٹمنٹ میں ۔
یااللہ تیرا شکر ہے میں جانتی تھی میری عائشہ کو ہی گولڈ میڈل ملے گا آخر اس نے دن رات محنت کی ہے اور پھر تمہاری آپو تو سب کی مدد کرتی ہے۔
جی امی جان میں آج بہت خوش ہوں میری آپو انجینئر بن گئ ہے میں سب کو بتاؤں گی اور پلیز آج آپ آپو کو ڈانٹیے گا مت۔
میں کب ڈانٹتی ہوں تمہاری آپو کو بس اسے اتنا کہتی ہوں کہ اپنی زبان کو تھورا سا اندر رکھ لیا کرے ہر کسی کو جواب دینا اپنا فرض سمجھتی ہے۔
مگر آپو بھی انہیں ہی جواب دیتیں ہیں جو غلط بات کرتے ہیں اپنی آپو کی چمچی کیک نکالو جو تمہارے بابا سے منگوایا تھا۔
جی میں نکالتی ہوں ویسے آج کھانے میں کیاکیا بنا ہے؟؟
تم تو جانتی ہو عائشہ بریانی کی دیوانی ہے بریانی بنی ہے اور ساتھ میں حیدر کو کوک لینے بیجھا ہے اور میٹھے میں ساتھ کیک ہو جاۓ گا۔
اوکے ویسے بابا کب تک آجائیں گے ان کے آنے پر ہی کیک کٹ ہو گا نا۔
کہا تو تھا کہ جلدی آجائیں گے اب دیکھو میں نے تو بولا تھا سکول کے بعد سیدھا آجائیں مگر حمدان اکیڈمی سے بہت کم ہی چھٹی لیتے ہیں۔
مگر آج بابا کی لاڈلی کی سیلیبریشن ہے آجائیں گے۔
ہم چلو اب باتیں کم کرو اور ہاتھ زیادہ چلاؤ سیلڈ اور رائتہ بنا لو ۔
جی ٹھیک ہے میں بنا لیتی ہوں۔
کہانی کے کردار🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥۔
آریان ملک مینشن❤❤❤❤❤❤۔
یہ آریان ملک کا مینشن تھا جو کہ کسی محل سے کم نہیں تھا ۔آریان ملک کی دو بہنیں تھیں۔
حمنا اور عنائیہ ملک۔
حمنا ملک❤سید وجدان حسن
حمنا ملک کی شادی سید وجدان حسن سے ہوئی تھی جو کہ ایک گورنمنٹ سکول ٹیچر تھے اور ایک میڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے تھے۔
حمنا ملک اور سید وجدان حیسن کے تین بچے تھے۔
سب سے بڑی سیدہ عائشہ جو کہ ابھی ۲۳سال کی تھی۔ اس سے چھوٹی حیا جو کہ سیکنڈ ائیر کی سٹوڈنٹ تھی اور اٹھارہ سال کی تھی۔
اس سے چھوٹا حیدر جو کہ سولہ سال کا تھا اور میٹرک کا سٹوڈنٹ تھا۔
سید وجدان حسن نے اپنے پچوں کی تربیت پر خاصی تو جہ دی تھی حمنا ملک نے بھی اپنے آپ کو بچوں کے لیے وقف کر دیا تھا۔
آریان ملک❤زمل بیگم
آریان ملک اسلام آباد کے مشہور بزبس مین تھے بزنس کی دنیا میں اپنا ایک نام رکھتے تھے بزنس کمیونٹی میں ہر کوئی انہیں جانتا تھا۔
یہ تھوڑے سے مغرور ٹائپ ہیں سب سے پہلا فخر انہیں یہ ہے کہ ان کی بیوی ماڈرن اور پرفیشنل خاتون ہے جو کہ ایک فیشن ڈیزائنر ہے۔زمل ملک نے اپنے پروفیشن کو بہت اچھے سے مینج کیا تھا۔
آریان ملک شروع سے ایسے نہیں تھے بیوی کے آنے کے بعد ایسے ہو گۓ تھے اب ان کی چال میں ایک عجیب سی اکڑ پائی جاتی تھی۔اور زمل کے لیے فیملی سٹیٹس ہی سب کچھ تھا ان دونوں میاں بیوی نے اپنی ریپوٹیشن بنانے کے لیے بہت محنت کی تھی۔
شیزا بالکل اپنی ماں کی کاپی تھی ۔
جب کے آریان ملک کا بڑا بیٹا ڈاکٹر حمدان اس کے بالکل برعکس تھا۔اس میں ایک عاجزی پائی جاتی تھی۔وہ رشتوں کو نبھانا جانتا تھا۔ڈاکٹر حمدان ہارٹ سرجن تھا اور اپنےبرفیشن کے ساتھ بہت مخلص تھا۔
آریان ملک کو اپنے ڈیڈ کے بزنس میں کوئی انٹرسٹ نہیں تھا۔مگر شیزا کے لیے بزنس ہی سب کچھ تھا۔
عنائیہ ملک ❤حارث راجپوت
عنائیہ ملک اور حارث راجپوت کی پسند کی شادی تھی ۔حارث راجپوت کا نام نیویارک کے ٹاپ بزنس مین میں سے ایک تھا۔
ان کا اکلوتا بیٹا تھا آرش راجپوت جس کو لڑکیوں سے خاصی چڑ تھی خاص طور پر مشرقی لڑکیوں سے جو ہر وقت حجاب اور دوبٹے میں رہتی تھیں۔
اس کا ماننا تھا کہ حجاب والی لڑکیاں صرف اٹینشن حاصل کرنے کے لیے ایسا کرتی ہیں ۔
آرش راجپوت سے تو آپ سب کی ملا قات ہو ہی چکی ہے بزنس کنگ کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔
اور شیزا جو کہ آرش راجپوت کے قریب آنے کا کو ئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی اسے لگتا ہے کہ اس سے زیادہ پرفیکٹ لڑکی آرش کے لیے بنی ہی نہیں ۔
مگرجوڑے آسمانوں پر بنے ہوتے ہیں مرد کو وہی عورت ملتی ہے جو اس کی پسلی سے بنی ہوئی ہے۔آرش کی قسمت کا فیصلہ بھی ہو چکا تھا۔
مگر کیا آرش کو عورت کی جنت (اس کے حجاب ) کی قدر ہو گی۔کیا یہ داستان عورت کی جنت مکمل ہو پاۓ گی؟؟
آریان ملک مینشن ❤❤❤❤❤۔
آریان مینشن کو آج دولہن کی طرح سجایا گیا تھا۔حمدان گھر میں داخل ہوا تھا اور سجاوٹ دیکھ کر حیران رہ گیا تھا۔
بہت ہی خوبصورت لائٹنگ کی گئی تھی۔کارپٹ بھی بہت خوبصورت بچھاۓ گۓ تھے ۔کیک جس پر گولڈ میڈلسٹ
(Gold medalist)
لکھا گیا تھا وہ بھی سامنے ٹیبل پر رکھا گیا تھا۔
نفیسہ(ملازمہ) کہاں ہو؟؟
جی بی بی جی ۔۔۔۔
جو جو ڈیشز کہا تھا سب بن گئ ؟؟
جی سب بن گئی۔اوکے ٹھیک ہے کیک کٹ ہونے کے بعد کھانا لگے گا اور سٹاف کو بولو کہ ایسی کوئی حرکت نہیں ہونی چاہیےجس سے شیزا کا موڈ آف ہو انڈرسٹینڈ۔
جی بی بی جی۔
واؤ موم آج تو ہمارے مینشن کی رونقیں ہی الگ ہیں اینڈ باۓ دا وے یو لُک سو بیوٹیفل۔۔۔۔۔
حمدان نے اپنی ماں کو دیکھا تھا جو گولڈن کلر کی ساڑھی میں بہت ہی خوبصورت لگ رہیں تھیں۔
اچھا ہوا حمدان تم آگۓ۔۔۔۔
کیسے نہیں آتا میری بہن کو آج ڈگری ملی ہے۔
صرف ڈگری ہی نہیں مجھے پورا یقین ہے کہ گولڈ میڈل میری بیٹی کو ملے گا۔
انشااللہ ! چلیں میں فریش ہو کر آتا ہوں صبح سے دو سرجری کی ہیں ۔
حمدان تمہیں کتنی مرتبہ کہا ہے کہ جب سرجری کر کے آؤ تو پہلے فریش ہو پھر مجھ سے ملو۔اوکے میری پیاری موم آئندہ خیال رکھوں گا۔
کچھ دیر میں سب ہی ہال میں موجود تھے اور شیزا کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔
زمل کہاں رہ گئی ہے شیزی کال ملاؤ اسے آریان صاحب کے کہنے پر زمل بیگم نے کال ملا کر ابھی کان سے لگائی تھی کہ شیزا کی گاڑی مین گیٹ سے اندر آتی دکھائی دی تھی۔
لیں آگئ شیزی ۔۔۔
کوئی بھی غلطی نہیں ہونی چاہیے جو غلطی کرےگا وہ دوبارہ یہاں نظر نہیں آۓ گا۔
شیزا کے گھر میں داخل ہوتے ہی پھولوں کی برسات کی گئی تھی۔شیزا کو پہلے ہی عائشہ کی باتوں پر غصّہ تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ اس کا خون کر دے۔۔
شیزا کی موم نے شیزا کو ہگ کیا تھا۔ہال کے دروازے سے لے کر ٹیبل تک کارپٹ پر گلاب کے پھول بکھیرے گۓ تھے۔شیزا نے پھولوں کو روندتے اپنے قدم ٹیبل کی طرف بڑھاۓ تھے۔
شیزا نے سب کی طرف دیکھا تھا جو اس کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔
میں تو پہلے سے جانتی تھی کہ ہماری شیزی ہی گولڈ میڈل حاصل کرے گی ۔
آخر بیٹی کس کی ہے۔۔
افکورس زمل ملک کی آریان صاحب کے کہنے پر زمل فورا بولی تھی۔
شیزا نے کیک کو دیکھا تھا جس پر بہت ہی خوبصورت انداز میں
gold medalist
لکھا گیا تھا۔
شیزا نے کیک کو پکڑ کر پوری شدت سے زمین پر پٹکا تھا۔سب کے ڈریسز بھی خراب ہو چکے تھے۔
سب نے حیرانگی سے شیزا کی طرف دیکھا تھا۔
شیزی یہ کیا بدتمیزی ہے ؟؟؟حمدان نے غصے سے کہا تھا۔
شیزی کا چہرا غصے سے سرخ ہو گیا تھا۔اسے یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے اس نے بہت بڑی ناکامی حاصل کی ہے۔
شیزی کا غصے سے سرخ چہرا دیکھ کر زمل نے اس کو ریلیکس کرنے کی کوشش کی تھی۔ریلیکس میری جان کیا ہو گیا ہے؟؟
کسی نے کچھ کہا ہے؟؟
بتاؤ مجھے آخر کس کی اتنی ہمت ہے کہ میری بیٹی کو کچھ کہے۔
ہاں بیٹا بولو؟؟آریان صاحب نے بھی پیار سے پوچھا تھا۔
موم پلیز آپ لوگ سمجھنے کی کوشش کریں یہ بلاوجہ ہر ایک سے لڑتی ہے یہ سب کو باتیں سناتی ہے اگر اسے کوئی چھوٹی سی بات کر دے تو یہ اس کو بہت بڑا ایشو بنا لیتی ہے۔
دیکھا موم آپ نے یہ میرے بھائی ہو کر دوسروں کی
حمایت کر رہے ہیں ۔ابھی تو یہ صرف حمایت کر رہے ہیں مگر جب انہیں معلوم ہو گا کہ میری یہ حالت ان کی لاڈلی عائشہ کی وجہ سے ہے یہ تو پاؤں ہی زمین پر نہیں رکھیں گے۔
شیزی بیہیو۔۔۔😡😡 ڈو ناٹ کراس یور لیمیٹ۔۔
میں لیمیٹ کراس کر رہی ہوں یا وہ عائشہ جس کا کوئی بیک گراؤنڈ ہی نہیں ہے ایک گولڈ میڈل کی بنا پر مجھے اتنی باتیں سنا گئی ہے۔۔۔۔
ضرور تم نے ہی اسے پہلے کچھ کہا ہو گا حمدان نے تفشیشی نظروں سے پوچھا تھا۔
جی ہاں آپ کو تو ہمیشہ سے اپنی بہن ہی غلط لگتی ہے عائشہ آپ کے لیے دنیا کی بہترین لڑکی ہے۔
حمدان نے کچھ کہنے کے لیے منہ کھولا تھا کہ آریان ملک نے ہاتھ اٹھا کر روک دیا تھا۔شیزا ہر چیز کو زمین بوس کر کے اپنے کمرے کی طرف چلی گئ تھی۔
سارا سٹاف نظریں جکا کر کھڑا تھا۔تم لوگ کیا یہاں ہمارے سر پر کھڑے ہو جاؤاپنا کام کروجاؤ ۔
زمل نے چلا کر کہا تھا۔۔۔۔
حمدان تم ہمیشہ عائشہ کا ساتھ کیوِں دیتے ہو کم از کم کبھی اپنی بہن کی طرف سے بھی بول لیا کرو۔
موم آپ سب جانتے ہیں کہ شیزی کتنی زدی اور بدتمیز ہو چکی ہے اسے جو چیز چاہیے ہوتی ہے وہ اسے حاصل کر کے چھورتی ہے چاہے اس کے لیے اسے غلط راستہ ہی چننا پرے ۔
بس حمدان کیا ہو گیا ہے اتنا زہر کس نے بھر دیا ہے تمہارے دماغ میں؟؟
کتنی مرتبہ بولا ہے کہ حمناکے گھر اتنا مت جایا کرو پتا نہیں کیا جادو کر دیا ہے تم پر ۔
آریان تم کچھ بولو گے۔
ہاں بیٹا آپ کی موم بالکل ٹھیک کہ رہی ہیں ان کے اور ہمارے سٹینڈرڈ میں کافی فرق ہے۔
فار گاڈ سیک ڈیڈ۔
حمنا پھوپھو آپ کی سگی بہن ہیں لیکن آپ نے انہیں کبھی بہنوں کی طرح ٹریٹ ہی نہیں کیا اور مجھے بھی ان سے ملنے سے روک رہے ہیں۔
آریان ملک اپنی نظروں کا زاویہ بدل گۓ تھے۔
تمہاری پھوپھو کی شادی ہو چکی ہے اور اپنی مرضی سے تمہاری پھوپھو نے شادی کی ہے تمہارے بابا نے فورس نہیں کیا تھا اور حصہ نہ لینے کا فیصلہ بھی تمہاری پھوپھو کا ہی ہے۔
حمدان نے کوئی بھی جواب دینا ضروری نہیں سمجھا تھا۔
کیونکہ اس کے ماں باپ کی آنکھوں پر دولت اور سٹیٹس کی پٹی بندھی تھی۔
حمدان اپنا کوٹ پکڑ کر اپنے کمرے میں چلا گیا تھا۔
آریان تم اپنی بہن سے بات کرو گے یا میں کرو۔
تم خود ہی کر لو مجھے ان سب کاموں سے دور رکھو۔
ہم ٹھیک ہے۔۔۔۔
دیکھو ذرا شیزی کو۔
ہاں دیکھتی ہوں ۔۔۔۔زمل نے قدم شیزی کے کمرے کی طرف بڑھاۓ تھے۔
شیزی ہر چیز کو زمین بوس کر رہی تھی ڈریسنگ ٹیبل سائیڈ ٹیبل سے اٹھا کر تمام اشیاء زمین پر پٹھک دیں تھیں۔
زمل نے حیرانگی سے اپنی لاڈلی اور مغرور بیٹی کو دیکھا تھا جو حرکتوں میں بالکل اپنی ماں پر گئی تھی۔
شیزی شیزی رکو کیا ہو گیا ہے ۔
زمل نے شیزی کو بازوں سے پکڑ کر جھنجھورا تھا۔
ماما کیوں آخر کیوں میری اتنی محنت کے باوجود بھی ہر بار عائشہ مجھ سے آگے نکل جاتی ہے ہر چیز پہلے اسے ملتی ہے۔
بس شیزی کیا ہو گیا ہے ہوش کرو اُس معمولی سرکاری ملازم کی بیٹی کا مقابلہ خود سے کیوں کر رہی ہو۔
موم میں اس سے مقابلہ نہیں کرنا چاہتی مگر بار بار وہ میرے راستے میں آتی ہے میرا دل کرتا ہے کہ میں اسے جان سے مار دوں۔
بس شیزی کیا ہو گیا کیسی پاغلوں جیسی بات کر رہی ہو۔تم زمل ملک کی بیٹی ہو تمہارا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا ۔
ہاں میں مشہور بزنس مین آریان ملک اور زمل ملک کی بیٹی ہوں جس کے اپنے کئی بوتیک ہیں۔
میرے بابا ہر سال لاکھوں کے حساب سے یونی کو فنڈنگ کرتے ہیں مگر ان سب کا کیا فیصلہ جب میری چھوٹی سی خواہش ہی پوری نہیں ہو سکتی۔
کون سی خواہش میری جان۔
گولڈ میڈل کی خواہش موم ۔
کام اون شیزی تم ایک گولڈ میڈل کے لیے اتنا ہنگاما کر رہی ہو ایسے کئی گولڈ میڈل میں تمہیں دلوا سکتی ہوں۔
نہیں چاہیے مجھے وہ گولڈ میڈل مجھے وہ گولڈ میڈل چاہیے تھا جو عائشہ کو ملا ہے۔
جس کو لے کر اس نے مجھے سب کے سامنے اتنی باتیں سنائی ہیں۔
ریلیکس میری جان ریلیکس یہ لو پانی پیو۔
زمل نے شیزا کے آگے پانی کا گلاس کیا تھا۔شیزا نے ہاتھ مار کر پانی کا گلاس گرا دیا تھا۔
کیا چاہتی ہو شیزی تم ؟؟
اپنی بے عزتی کا بدلہ لینا چاہتی ہوں۔
لیں گے میری جان ضرور لیں گے بس تم صبر سے کام لو تمہاری موم ہیں نے سب ٹھیک کر دے گی۔
سید وجدان ہاؤس❤❤❤❤❤۔
عائشہ گھر میں داخل ہوئی تھی حیا اور حیدر نے اس پر سنو سپرے کی تھی۔
عائشہ کے چہرے پر مسکراہٹ آئی تھی۔عائشہ نے سب سے پہلے وجدان صاحب کو ہگ کیا تھا۔
حمنا کی آنکھوں میں ہلکی نمی چمکی تھی۔وجدان صاحب نے عائشہ کے سر پر بوسہ دیا تھا۔
مجھے فخر ہے اپنی بیٹی پر اگر یہ گولڈ میڈل میرے بچے کو نا بھی ملتا پھر بھی مجھے فخر ہوتا۔
بس باپ بیٹی آپس میں ملیں ماں کی تو فکر نہیں ہے حمنا نے شکوہ کیا تھا۔
امی جان یہ کیسی باتیں کر رہی ہیں آج میں نے یہ گولڈ میڈل حاصل کیا ہے تو اس کے پیچھے آپ دونوں کا ہاتھ ہے۔عائشہ یہ بات دل میں ہی سوچ پائی تھی۔
ہمارے بچے جو با تیں دل میں سوچتے ہیں اگر وہ اپنے پیرنٹس کے ساتھ شئیر کر لیں تو پیرنٹس کے لیے سب سے بڑی خوشی ہو۔
اچھا آپو چلیں اب کیک کٹ کرتے ہیں آپ کا فیورٹ چائکلٹ کیک لایا ہے حیدر۔۔۔۔
آ ہ میرا پیارا بھائی عائشہ نے حیدر کے گال کھینچے تھے۔
میں ایسا کرتی ہوں فریش ہو کر آتی ہوں پھر کیک کاٹیں گے۔
آپو اپنی شاکنگ فراق پہنیے گا پکز بنا کر سٹیٹس پر لگائیں گے۔اور میں انسٹا پر بھی لگاؤں گی اپنی سب فرینڈز کو بتاؤں گی۔
فراق تو میں پہن آؤں گی اور پکز بھی بن جائیں گی مگر کسی کے ساتھ شئیر نہیں کرنا ۔ہو سکتا ہے ہماری خوشیاں دیکھ کر کسی کا بھی دل کرے ایسی خوشیاں منانے کے لیےاور کسی کے دل میں خواہش پیدا ہو۔
ہاں عائشہ بالکل ٹھیک کہ رہی ہے بیٹا یہ دکھاوا ہے اور دکھاوا اللہ کو پسند نہیں ہے۔
اچھا اگر تم لوگوں کی باتیں ختم ہوگئ ہوں تو جاؤ فریش ہو جاؤ اور کیک کٹ کرو پھر میں کھانا لگاتی ہوں۔
عائشہ تقریبا ۱۵منٹ بعد فریش ہو کر آتی ہے اس کی امی اسے دیکھتی ہیں جو شاکنگ کلر کی پیروں تک آتی فراق سلیقے سے دوبٹا سر پر رکھا ہوا تھا۔
عائشہ کی رنگت گندمی اور پر کشش تھی ۔عائشہ کی آنکھیں گہرے کالے رنگ کی تھیں ۔جو کافی پر کشش لگتی تھیں۔عائشہ کے ہونٹ ہلکے گلابی تھی۔اور گالیں پھولی ہوئیں تھیں جو اسے کیوٹ بناتی تھیں۔
وہ اتنی خوبصورت تو نہیں تھی مگر پھر بھی اپنے انداز سے کسی کو بھی اپنا اسیر کر سکتی تھی۔
ایک کشش تھی اس کہ اند ر جس کے سامنے خوبصورت لڑکیوں کا بھی کوئی مقابلہ نہیں تھا۔
عائشہ چلتی ہوئی سب کے درمیان میں آئی تھی عائشہ نے کیک کٹ کر کے سب کو کھلایا تھا۔
بہت ہی خوشگوار ماحول میں کھانا کھایا گیا تھا۔
❤❤❤❤❤❤❤