Article: Maqsad has...
 
Share:
Notifications
Clear all

Article: Maqsad hasul e Pakistan by Aleena Khan

1 Posts
1 Users
0 Reactions
259 Views
(@aleena-khan-officiall)
Eminent Member Customer
Joined: 11 months ago
Posts: 9
Topic starter  

 

         

صنف: کالم

نام: مقصد حصولِ پاکستان

از قلم: علینہ خان

 

           پاکستان کے لفظی معنی ہیں پاک لوگوں کی سر زمین ، پاک کے معنی اردو اور فارسی میں  خالص اور صاف کے ہیں اور ستان کے معنی زمین یا وطن کے ہیں۔ چودھری رحمت علی نے دوسری گول میز کانفرنس 1933کے موقع پر اپنا مشہور پمفلٹ 'اب یا کبھی نہیں' شائع کیا جس میں پہلی مرتبہ لفظ پاکستان کا استعمال کیا گیا۔

لفظ پاکستان اس وقت پانچ مسلم علاقوں کے ناموں کا سرنامیہ ہے۔ پ سے پنجاب، ا سے خیبر پختونخوا (افغانیہ)، ک سے کشمیر، س سے سندھ اور تان سے مراد بلوچستان ہے۔

پاکستان کی آزادی کا مقصد ایک ایسی ریاست کا قیام تھا جہاں مسلمان آزادانہ طور پر اپنی دینی، معاشرتی، اقتصادی، اور سیاسی زندگی گزار سکیں۔ یہ تحریک برصغیر کے مسلمانوں کی جدوجہد، قربانیوں، اور عزم کا نتیجہ تھی، جس کا مقصد ایک روشن اور خوشحال مستقبل کا خواب تھا۔

پاکستان کی  14 اگست 1947 کو وجود میں آیا، جب برصغیر ہند کے مسلمانوں نے برطانوی راج سے آزادی حاصل کی۔ آزادی کی تحریک کی بنیاد چند اہم مقاصد اور اصولوں پر رکھی گئی تھی۔

  1. آزادی کی تحریک کا بنیادی مقصد ایک ایسے خطے کا قیام تھا جہاں مسلمان آزادانہ طور پر اپنی دینی، تہذیبی، اور ثقافتی زندگی بسر کر سکیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح اور دیگر مسلم رہنماؤں نے واضح کیا کہ مسلمانوں کو ایک ایسی ریاست کی ضرورت ہے جہاں وہ اپنی دینی و معاشرتی روایات کو فروغ دے سکیں اور اپنی شناخت کو محفوظ رکھ سکیں۔
  2. آزاد پاکستان کا خواب ایک ایسی ریاست کا تھا جہاں تمام شہریوں کو برابری کے مواقع فراہم کیے جائیں، چاہے ان کا مذہب، نسل، یا معاشرتی حیثیت کچھ بھی ہو۔ مقصد یہ تھا کہ ہر شخص کو اس کے حقوق مل سکیں اور انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
  3. آزادی کی تحریک کے دوران مسلمانوں کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے ایک آزاد ریاست کی ضرورت محسوس کی گئی۔ برطانوی راج کے تحت مسلمانوں کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا۔ ایک آزاد ریاست میں ان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے مواقع فراہم کیے جا سکتے تھے۔
  4. آزادی کا ایک اہم مقصد سیاسی خودمختاری تھا۔ ہندوستان میں مسلمان اقلیت میں تھے اور انہیں سیاسی لحاظ سے پسماندہ رکھا گیا تھا۔ ایک آزاد ریاست میں مسلمان اپنے سیاسی معاملات خود سنبھال سکتے تھے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکتے تھے۔
  5. پاکستان کی آزادی کے پیچھے یہ مقصد بھی تھا کہ مسلمانوں کو اپنی ثقافت اور زبان کو محفوظ رکھنے کا موقع ملے۔ اس کے ساتھ ساتھ تعلیم کے میدان میں بھی ترقی کی جا سکے تاکہ قوم جدید دنیا کے ساتھ قدم ملا سکے۔

مگر افسوس ہم آج اپنے اصل مقصد کو بھولے بیٹھے ہیں۔

ہم نے اس ملک کو اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا مگر آج ہمارے ملک میں مغربی رواج قائم ہوچکے ہیں۔ ہمارے لباس، ہمارے رسم و رواج ،ہمارا رہن سہن اور ہماری زبان ہم اسے آہستہ آہستہ پس پشت ڈال کر ان رواجوں ،روایتوں اور اس رہن سہن کو اپنا رہے ہیں جو مغرب کا ہے۔

ہمارے ملک میں جو امیر ہے صرف اسے سلام کیا جاتا ہے اور غریب کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔عدل و انصاف میں امیر کا پیسہ اور سفارشات دیکھ کر بری کر دیا جاتا ہے چاہے وہ جس مرضی بڑے جرائم میں ملوث ہو اور غریب طبقہ مظلوم ہوتے ہوئے بھی پس جاتا ہے۔

ہم روز بروز انگریزوں کے قرضوں میں ڈوبتے جارہے ہیں۔ دوسرے ممالک کی بڑھتی شرائط اس ملک کے لوگوں پر ہر روز قرض کا بوجھ بڑھا رہی ہیں۔یہاں تک کہ ہماری آنے والی نسلوں پر بھی یہ بوجھ پڑتا رہے گا۔

ہماری تعلیم جس میں اسلام شامل ہونا چاہیے ،جس میں ہماری تاریخ شامل ہونی چاہیے ،جس میں انبیاء و رسل کی باتیں ان کے قصاص شامل ہونے چاہئیں وہاں انگریزوں کی کہانیاں ہمارے نصاب میں شامل کی جارہی ہیں۔آج کی نسلیں اور آنے والی نسلوں کو جب یہ ہی معلوم نہیں ہوگا کہ ہمارے ملک کو حاصل کرنے کا مقصد کیا تھا، ہم نے اسے کیوں حاصل کیا ،اسے حاصل کرنے میں کتنے لوگوں نے قربانیاں دیں اور آج بھی بارڈر پر کھڑے لوگ اس ملک کے لیے قربانی دے رہے ہیں تو وہ کیسے اس کی حفاظت کریں گے ،انہیں کیسے معلوم ہوگا کہ اس ملک کے حصول کے لیے کتنی جانیں ضائع ہوئیں ۔

آج کے بچے یہ نہیں جانتے کہ ہمارے مُلک کا مطلب کیا ہے،ہم نے اسے" لاالہ الا اللہ ۔کے نام پر کیوں حاصل کیا گیا۔1971  کی جنگ کی اصل وجہ کیا تھی کیوں مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کو الگ کیا گیا۔

اسلامی تعلیمات جو ہمیں اخلاقی تربیت، روحانی نشوونما، اور معاشرتی اقدار کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں ان کی عدم موجودگی سے طلباء میں اسلامی اصولوں اور اقدار کی کمی ہو رہی ہے۔

پاکستان کی تاریخ ہمیں اپنی قومی شناخت، ثقافتی ورثے، اور ملک کے اہم تاریخی واقعات کے بارے میں آگاہی فراہم کرتی ہے۔ اگر یہ موضوعات نصاب میں شامل نہیں ہوں گے تو طلباء اپنی تاریخ سے بے خبر رہیں گے۔

کیا ہم اتنا سا کام نہیں کر سکتے کہ اپنے نصاب میں اپنے ملک کی تاریخ کو لکھیں، اپنے دین کو اپنے نصاب کے ذریعے پھلائیں۔اپنی مادری زبان کو پہلے اور باقی زبانوں کو دوسرے نمبر پر رکھیں۔

اگر آج ہم اپنا نصاب ٹھیک کر لیں تو یقیناً ہمارا ملک ترقی کی طرف گامزن بھی ہوگا اور ہر بچے کو اس ملک کی تاریخ اور اس کے لیے دی گئیں قربانیاں بھی یاد رہیں گی۔

اللہ ہمارے ملک کو دشمن کی بری نظر سے بچائے آمین۔

 

 

 


   
Quote
Share:
Open chat
Hello 👋
How can we help you?