Tu hay kahan by Mah...
 
Share:
Notifications
Clear all

Tu hay kahan by Mahi Ep 7

1 Posts
1 Users
0 Reactions
194 Views
(@mahammahmood76)
Eminent Member Customer
Joined: 1 year ago
Posts: 9
Topic starter  

وہ ابھی کام سے واپس آیا تھا اور اپنا کوٹ ہاتھ میں پکڑے لاؤنج میں داخل ہوا لیکن اسی لمحے وہ پچھتایا۔سامنے ہی وہ زارا کے ساتھ بیٹھی جانے کون سے راز و نیاز میں مصروف تھی لیکن اسے آتا دیکھ کر اس کی مسکراہٹ گہری ہوئی۔

    "آگئے تم۔۔میں کب سے تمہارا انتظار کر رہی ہوں۔۔۔۔"اس کے لہجے میں بھی مسکراہٹ گھلی ہوئی تھی لیکن جواب میں وہ مروتاً بھی نہیں مسکرایا اور خاموشی سے چلتا آیا اور ادھر صوفے پر ہی ٹک گیا۔

   "چاچو۔۔۔۔"اور جیسے ہی وہ بیٹھا تھا،جینہ بھاگتی ہوئی اس تک آئی اور اس سے لپٹ گئی۔اس کے چہرے پر جو بےزای تھی،یکدم چھٹ گئی اور وہ مسکرایا،وہ بھی دل سے اور اسے اپنی گود میں اٹھا لیا۔

   "چاچو مجھے آئس کریم کھانے جانا ہے آپ کے ساتھ۔۔۔"وہ بولی تو اس کی پھولی پھولی روئی جیسی گالیں مزید پھولیں تو وہ ہنس دیا۔وہ ہنستے ہوئے بہت پیارا لگ رہا تھا اور وہ مبہوت سی اسے دیکھی گئی لیکن پھر فوراً سے اپنی پوزیشن کا خیال کئے جینہ کی جانب متوجہ ہوئی جو کہہ رہی تھی۔

   "آپ نے کل بھی کہا تھا جائیں گے لیکن آپ لیٹ آئے تھے۔۔۔"اب وہ شکوہ کر رہی تھی۔رات کو اسے دیر ہوگئی تھی اسی لئے وہ اسے نہیں لے جا سکا۔

   "جینہ بری بات ہے بیٹا۔۔۔چاچو ابھی تھکے ہوئے آئے ہیں۔انہیں تنگ مت کرو۔۔۔"زارا اسے ٹوکے بنا نہیں رہ پائی پھر اس کی جانب متوجہ ہوئی۔

   "کھانا لگواؤں تمہارے لئے؟"

   "نہیں بھابی،ابھی موڈ نہیں ہے۔باقی میں فریش ہو کر آتا ہوں پھر چلتے ہیں۔۔"اسے جواب دیتا جینہ کی گال چومے وہ اپنی جگہ سے اٹھا اور اسے نیچے اتارے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا۔

 کچھ دیر بود وہ فریش سا نیچے آیا۔بال اس کے گیلے تھے جو کہ اس بات کا ثبوت تھے کہ وہ ابھی شاور لے کر آیا ہے۔

   "ریڈی ہیں آپ؟"مسکراتے ہوئے اس نے جینہ سے سوال کیا تو اس نے جوش سے اثبات میں سر ہلایا تو وہ اپنی مسکراہٹ دبا گیا۔

   "برہان مجھے بھی گھر ڈراپ کر دو گے؟ایکچلی میری گاڑی ورک شاپ ہے تو۔۔۔"جملہ ادھور اچھوڑے اس نے اپنے کندھے اچکائے تو اس نے ایک سپاٹ نظر اس پر ڈالی۔

   "مشل تمہیں نہیں لگتا کہ اب یہ ڈائیلوگ کافی پرانہ ہو گیا ہے؟"اپنے ٹراؤزر کی پاکٹ میں ہاتھ ڈالے سنجیدگی سے اس نے استفسار کیا تو پل میں اس کی مسکراہٹ سمٹی۔وہ شاید بھول گئی تھی کہ سامنے کھڑا شخص کوئی اور نہیں بلکہ برہان سکندر تھا اور وہ کبھی بھی کچھ بھی کہہ دیتا تھا۔اور وہ کہہ بھی تو ٹھیک ہی رہا تھا۔مشل اکثر یہی ایک بہانہ بناتی تھی اس کے ساتھ  جانے کے لئے۔

اپنی شرمندگی چھپانے کی خاطر اس نے اپنے بالوں کی لٹ کان کے پیچھے اڑسی تبھی زارا ماحول کے کچھاؤ کو کم کرنے کے خاطر فوراً سے بولی۔

   "تم چلو برہان،میں اپنا پرس لے کر آتی ہوں۔۔۔"بغیر اس پر دوسری نگاہ ڈالے وہ جینہ کو اٹھائے باہر نکل گیا اور زارا اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی تو اس نے گہرے سانس بھرے خود کو نارمل کرنا چاہا۔

 

آئس کریم سٹوڈیو پہنچ کر وہ اپنے فون میں ہی مصروف رہا۔وقفے وقفے سے جینہ کوئی بات کر دیتی تو وہ مسکرا دیتا ورنہ ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکالا۔

   "برہان،تم بھی تو کچھ بولو۔۔۔یوں چپ کر کے کیوں بیٹھے ہو۔۔۔؟؟"اسے خاموش بیٹھا دیکھ کر مشل کہے بنا نہیں رہ پائی جس پر اس نے پلکیں اٹھائے اس کی جانب دیکھا۔کیا وہ ہمیشہ سے ہی ایسے ہی ڈھیٹ تھی کیا؟

   "مجھے فضول میں باتیں کرنے کا شوق نہیں ہے۔۔۔"وہ جس انداذ میں بولا،زارا بھی چونکی لیکن مشل مسکرا دی،یوں ظاہر کیا جیسے اسے فرق ہی نہ پڑا ہو،لیکن اسے فرق پڑا تھا اور بہت فرق پڑا تھا۔

   "بعض اوقات یہی فضول باتیں ہی یادوں کی صورت ہمارے پاس رہ جاتی ہیں۔۔۔"اس نے مزید کہا لیکن وہ اس کی بات کو نظر انداز کر گیا۔

   "میں باہر گاڑی میں ہوں۔۔۔آپ لوگ جب فارغ ہو جائیں تو آجانا۔۔"اور بس وہ یہ کہے باہر نکل گیا جبکہ زارا نے مشل کا اترا چہرہ بغور دیکھا۔

   "تم اور کچھ لو گی مشل۔۔۔؟؟"اس نے مسکراتے ہوئے اس سے سوال کیا،یوں جیسے برہان کے انداذ کا ازالہ کرنا چاہا ہو۔جواب میں اس نے نفی میں سر ہلایا اور مسکرائی اور وہ بتا سکتی تھی کہ وہ جبراً مسکرائی ہے۔

   "چلتے ہیں ہم بھی اب۔۔۔"اس کا لہجہ دھیما تھا اور وہ کہتے اپنی جگہ سے اٹھی،چئیر پر سے اپنا پرس اٹھایا اور اپنے کندھے پر ڈال لیا۔

اس کی تقلید میں وہ بھی اپنی جگہ سے اٹھی اور جینہ کو اٹھایا اور باہر کی جانب بڑھ گئیں۔

  سارا راستہ مشل خاموش ہی رہی زارا نے یہ بات اچھے سے نوٹ کی تھی اور جب اسے اس کے گھر چھوڑ دیا تو زارا خفگی سے برہان کی جانب پلٹی۔

   "یہ کیا طریقہ تھا برہان؟"اس کے نکلتے ساتھ ہی زارا نے اسے جا لیا تو وہ اس کی جانب متوجہ ہوا اور سوالیہ نظروں سے اس کی جانب دیکھا۔جینہ کب کی سو چکی تھی۔

    "تمہارا مشل کے ساتھ بی ہیویئر بہت روڈ تھا۔۔۔"اس نے کہا لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا،خاموشی سے ڈرائیو کرتا رہا۔

    "میں تم سے بات کر رہی ہوں برہان۔۔۔۔"جب وہ  خاموش ہی رہا تو وہ پھر سے بولی تو اس نے چہرہ موڑے اس کی جانب دیکھا۔

    "میں جانتی ہوں تم اسے پسند نہیں کرتے لیکن اس طرح کا اٹیٹیوڈ رکھنا بہت بری بات ہے۔۔۔اور ڈیڈ بھی اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں،تم جانتے ہی ہو۔۔"اس کی آخری بات پر وہ چونکا۔

    "کیا مطلب ہے آپ کا؟کس نظر سے دیکھتے ہیں ڈیڈ؟"اسے شدید جھٹکا لگا اس کی بات سن کر جبکہ پیشانی پر پڑنے والی شکن بے ساختہ تھی۔

    "جو بھی مطلب ہو لیکن جو غلط ہے،وہ ہے۔۔۔"اس نے اپنے شانے اچکائے۔"اور اگر ڈیڈ کو معلوم ہوا کہ تم ان کی بھانجی کے ساتھ کس لہجے میں بات کرتے ہو تو ان کو بہت برا لگے گا۔"اس نے اپنے جبڑے بھینچے،اسٹیرنگ پر اس کی گرفت سخت ہوئی تھی۔

   "آپ جانتی ہی ہیں بھابی،مشل مجھے آج بھی ویسی ہی لگتی ہے جیسی بچپن میں لگتی تھی،اناؤئنگ اور اریٹیٹنگ۔میں اس کو بس ایک کزن کی حیثیت سے ہی دیکھتا ہوں اور کچھ نہیں۔۔اس کو میں جتنا بھی اگنور کروں،اتنا ہی وہ خود کو میرے پیچھے ہلکان کرتی ہے۔بندے کے اندر کم از کم اتنی تو سیلف ریسپیکٹ ہونی ہی چاہئے کہ خود سے راستہ بدل لے۔۔۔"وہ چڑ کر بولا تو وہ چند ساعت خاموش رہی۔

   "وہ جس ماحول میں پلی بڑھی ہے تم بھی جانتے ہی ہو۔۔۔۔اس کا شمار ان بچوں میں ہوتا ہے جو بچپن سے اٹینشن کے بھوکے  ہوتے ہیں،والدین کی محبت کے لئے ترستے ہیں،اگر گھر میں محبت اور اٹینشن نہیں ملتی تو وہ باہر سے سہارے ڈھونڈتے ہیں"پل بھر کو وہ خاموش ہوئی۔

  "مشل وہ سہارا ہم سب میں ڈونڈھتی ہے۔وہ اندر سے کھوکھلی ہے۔اسے محبت چاہئے۔۔۔کیسے بھی کر کے بس اسے اٹینشن چاہئے۔۔۔"

  "لیکن بھابی اسے یہ بات سمجھ کیوں نہیں آتی کہ وہ ایک سراب کے پیچھے خود کو ہلکان کر رہی ہے۔۔۔اسے وہ محبت اور اپنائیت مجھ سے تو ہرگز بھی نہیں مل سکتی۔۔آپ پلیز اسے سمجھائیں۔۔۔"وہ بالکل سنجیدہ تھا،زارا نے گہرا سانس بھرا۔

  "اور آپ ڈیڈ کو بھی کہہ دیجئے گا کہ اس بارے میں سوچیں بھی مت۔اگر وہ مجھ سے بات کریں گے تو میں بھی ان کو کلیئر کر دوں گا اور میں پھر سے دہرا رہا ہوں مشل میرے لئے بس ایک۔۔۔کزن۔۔۔ہی ہے اور کچھ بھی نہیں۔۔۔"اب کی باراس نے اپنے الفاظ پر زور دیا تھا۔

  "اوکے میں کہہ دوں گی لیکن تمہاری بھی اب شادی کی عمر ہو گئی ہے۔۔۔کہیں ایسا تو نہیں کہ تم کسی کو پسند کرتے ہو؟"سنجیدگی سے کہتے آخر میں اس کا لہجہ مشکوک ہوا۔

  "خدا کا خوف کریں بھابی۔۔ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔۔"اس نے فوراً سے کہا تو وہ ہنس دی۔

  "اس میں ویسے کوئی بری بات تو نہیں ہے۔۔اگر پسند کرتے ہو کسی کو تو بتا دو۔۔۔میں ڈیڈ کو منانے میں تمہاری کچھ ہیلپ کر دوں گی۔۔۔"اب کی بار اس نے اسے لالچ دی گویا "راز" اس کے دل سے نکلوانا چاہا ہو جبکہ اس کے انداز پر وہ ہنس دیا۔

  "آپ کو لگتا ہے کہ میں ڈیڈ کو نہیں منا سکتا؟"ابرو اٹھا کر اس نے سوال کیا گویا جتانا چاہا ہو کہ بھئی کس دنیا میں رہتی ہیں آپ؟

  "جانتی ہوں،جانتی ہوں۔۔۔پھر سے بتانے کی ضرورت نہیں۔۔"اس نے اپنی آنکھیں گھومائیں تو وہ اپنی مسکراہٹ دبا گیا۔

  —••—

دن ہونہی پنکھ لگا کر اڑ گئے اور اب منگنی کی تقریب آچکی تھی۔اس عرصے میں وہ بقاعدگی سے یونیورسٹی جاتی رہی تھی اور اس دوران اس کا سامنا ایک بار بھی اس سے نہیں ہوا اور وہ بہت مطمئن تھی۔

اور پھر جب منزلیں جدا ہوں تو راستے پہلے ہی جدا کر لینے چاہئیں۔۔۔۔کم از کم اس طرح اذیت تو کم ہوتی ہے۔

منگنی حال میں رکھی گئی تھی اور سب تیاریاں کئے حال جانے کے لئے تیار تھے۔

وہ،صفا اور زرنور پارلر تھیں اور انہیں لانے کی زمہ داری ڈرائیور کی تھی،باقی سب نے بھی گاڑیوں میں ہی جانا تھا لیکن حامز اور اس کے دوستوں نے ہیوی بائکس پر جانا تھا جس کا پلان وہ منگنی سے کافی پہلے ہی کر چکے تھے۔

اب منظر کچھ یوں تھا کہ حال کے باہر پانچ چھے ہیوی بائکس اکٹھے رکی تھیں اور یقیناً سب کی نظروں کا مرکز انہیں پر تھا۔حال پہنچ کر وہ لوگ اترے نہیں تھے بلکہ ریس دئیے مزید شور پھیلا رہے تھے اور تبھی اچانک بہت سے پٹاخے ایک ساتھ ہی زمین پر پھٹے اور ہوٹنگ بھی شروع ہوگئ اور پھر سب اپنی بائکس سے اترے اور جانے کہاں سے ڈھول والے آگئے اور اچانک سماں ہی بدل گیا۔اب وہ سب پاگلوں کی طرح ہوٹنگ کرتے بھنگڑے ڈال رہے تھے اور سب سے آگے برہان تھا۔

سفید شلوار قمیض پر سرمئی چادر پیچھے سے فولڈ کئے آگے دونوں کندھوں پر ڈالے وہ کسی شہزادے سے کم نہیں لگ رہا تھا۔آستین اس نے فولڈ کر کے اوپر کی ہوئی تھیں جس سے اس کے کسرتی بازو کی ابھرتی رگیں واضع ہو رہی تھیں۔بال سلیقے سے سیٹ کئے گئے تھے لیکن بھنگڑا ڈالتے وقت وہ اپنی جگہ سے ہل کر پیشانی پر بکھر کر اسے مزید پرکشش بنا رہے تھے۔ہر آنکھ نے اس کو رشک سے دیکھا اور کچھ نے تو سوال بھی کر ڈالا کہ آخر یہ دیوانہ مستانہ ہے کون؟

اسی طرح ہلہ گلہ کر کے اب ان کا رخ سٹیج کی جانب ہوا اور اب بھی وہ لوگ نہ آتے اگر سفیان احمد انہیں بس کرنے کا نہ کہتے۔

حامز چلتا آیا اور سٹیج  پر پڑے صوفے پر بیٹھتا،برہان پہلے ہی بیٹھ چکا تھا۔اس نے ابرو اٹھائے اس کی جانب دیکھا کہ یہ کیا سین ہے تو وہ مسکرا دیا۔سارے مہمان اور رشتےدار اسی جانب متوجہ تھے اور سب کے ہونٹوں پر مسکراہٹ چسپاں تھی۔

"ایسے کیسے بیٹھ سکتے ہو تم؟پہلے پیسے نکالو۔۔۔"اپنا ہاتھ آگے بڑھائے اس نے شرارت سے کہا تو وہ ہونکوں کی طرح اس کا چہرہ دیکھنے لگا۔

   "میں کیوں پیسے دوں؟میں نہیں دے رہا۔۔۔۔"

   "ٹھیک ہے مت دو،ایسے ہی کھڑے رہنا سارے فنکشن میں۔۔۔۔"اس کی آنکھیں شرارت کے مارے چمک رہی تھیں اور اس کے برعکس حامز کی آنکھوں میں خونخوار سا تاثر ہلکورے لے رہا تھا۔

   "ایسی کون سی رسم ہے بھئی جس میں دوست پیسے لیتے ہیں۔۔؟؟"ایک ایک لفظ چبا کر اس نے سوال کیا تو اس نے اپنی مسکراہٹ دبائی۔

   "رسم ہے یا نہیں مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں۔۔۔پیسے لینے ہیں تو لینے ہیں۔۔کیوں بھئ۔۔۔؟؟"اس نے کہتے اب باقیوں سے بھی رائے لی تو باقی لڑکوں نے بھی جوش و خروش سے اثبات میں سر ہلایا۔حامز کا بس نہیں چل رہا تھا کہ ابھی کہ ابھی اس کو ایک جڑ دے۔اس نے مسکراتی نظروں سے اس کی جانب دیکھا جو کھا جانے والی نظروں سے اسے ہی گھور رہا تھا۔

  "آج کے دن تو کم از کم تھوڑی عزت دے دو مجھے۔۔۔"اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ ابھی کے ابھی ان سب کو اٹھا کر باہر پھینک دے ورنہ اتنا تو اس نے یہاں کھڑے کھڑے ہی تہیہ کر لیا تھا کہ اس کی شادی پر ان سب کی انٹری بند ہوگی،ہاں بس ایسا ہی ہوگا،مزید کچھ نہیں۔فل سٹاپ!

  "آج کے دن ہی تو تم ہاتھ آئے ہو۔۔۔اسی لئے سوری آج ہم تمہیں بخشنے کے موڈ میں ہرگز نہیں ہے۔۔۔۔"اس کی بجائے دوسرے لڑکے نے جواب دیا تو اس نے حیرت سے اس لڑکے کی جانب دیکھا۔لو جی،لگ گئے اس کو بھی پر!

  "بھاڑ میں جاؤ تم سب۔۔۔بلکہ ایسا کیوں نہیں کرتے کہ تم لوگ ہی اپنی منگنی کروا لو۔بلکہ منگنی بھی نہیں شادی کروا لو اور خود بھی ساتھ ہی رخصت ہو جانا۔۔"غصے سے کہتا وہ ابھی نیچے اترا ہی کہ سامنے سفیان صاحب  کھڑے تھے۔اسے آتا دیکھ کر وہ اسی جانب آئے۔حیدر بھی ساتھ ہی آیا تھا۔اس کے گلے کی گلٹی ابھر کر معدوم ہوئی۔

  "کیا ہوا برخوردار؟"

  "ک۔۔۔کچھ بھی نہیں۔۔۔"وہ جبراً مسکرایا جس پر حیدر نے اپنی مسکراہٹ روکی۔

  "منگنی کروانی ہے تم نے یا نہیں؟"اب وہ سنجیدگی سے اس سے سوال کر رہے تھے جبکہ اس کی مسکین صورت پر سٹیج پر بیٹھے سب لڑکے ایک ساتھ ہنس دیئے۔وہ پلٹا اور خونخوار نظروں سے ان سب کی جانب دیکھا۔

  "کروانی ہے بابا۔۔۔۔اور کس لئے آیا ہوں میں یہاں۔۔"پہلا جملہ اونچا جبکہ دوسرا جملہ منہ میں ہی بڑبڑایا۔

  "تو پھر سٹیج پر جا کر بیٹھو۔۔۔۔میں اب تمہیں یہاں گھومتا ہوا نہ دیکھوں۔۔۔"لو جی! ہو گئی آج بھی عزت افزائی۔چلو دوستوں کی تو شادی پر انٹری بند کر دی تھی لیکن اب پریزیڈنٹ صاحب کا کیا جا سکتا تھا؟

  "جی۔۔۔"بڑی تابعداری سے جواب دیتا وہ واپس آیا تو اب کی بار برہان اپنی مسکراہٹ دباتا شرافت سے اٹھ گیا۔

  "آئیے بیٹھئے۔۔۔۔"پھر ہاتھ سے اشارہ کئے اس نے اسے بیٹھنے کا کہا تو وہ اپنے دانت پیستا دھپ سے صوفے پر بیٹھ گیا۔

  "اب تم مجھے اپنی شکل نہ دیکھانا۔۔۔۔"بیٹھتے ساتھ ہی اس نے اسے وارن کیا تو وہ اس کے صوٖفے کے ساتھ رکھے سنگل صوفے پر بیٹھ گیا۔

  "وہ تو اب ویسے بھی کون سا تم نے دیکھنی ہے۔۔۔"اسے نے اسے چھیڑا تو وہ اس سے پہلے کوئی جلی کٹی سناتا سامنے سے وہ زرنور اور زرقہ کے ہمراہ اسی جانب آرہی تھی۔وہ اتنی خوبصورت لگ رہی تھی کہ وہ سانس روکے اسے دیکھے گیا۔اس نے بھی اس جانب دیکھا تو اس کے ہونٹوں کو بے ساختہ مسکراہٹ نے چھوا اور وہ کھنکھارا۔اس کی کھنکھار پر وہ چونکا اور اس کی جانب دیکھا جو معنی خیزی سے اس کی جانب ہی دیکھ رہا تھا لیکن اس بار اسے غصہ نہیں آیا تھا۔بس ایک پل کا کھیل تھا اور سب جیسے ٹھیک ہو گیا تھا۔

وہ اپنا سر جھٹکتے مسکرایا اور سٹیج سے نیچے اتر کر ایک جانب آگیا۔

وہ بھی اب سٹیج تک پہنچ گئی تھیں۔حامز اپنی جگہ سے اٹھا۔نور اور زرقہ نے اس کی میکسی پکڑے اسے سٹیج پر چڑھنے میں مدد کی تو وہ چلتی آئی اور صوفے پر ایک طرف بیٹھ گئی۔حامز بھی اس کے ساتھ ہی بیٹھ گیا۔

  منگنی کی رسم ادا کر دی گئی تو پھر کھانے کا سلسلہ شروع ہوا۔

   "تم بہت خوبصورت لگ رہی ہو۔۔۔"سٹیج جب خالی ہوا تو وہ کہے بنا نہیں رہ سکا جبکہ اس کی تعریف پر وہ مسکرا دی۔

   "شکریہ۔۔۔۔"پھر دھیمے انداز میں جواب دیا تو وہ کچھ کہہ نہ سکا۔ایک عجیب سا فسوں اس پر چھایا ہوا تھا۔محبوب کی ہر ادا ہی جان لیوا ہوتی ہے،اس کا انداذہ اسے آج ہوا تھا اور پھر جب محبوب پاس بیٹھا ہو اور اس کو دیکھیں بھی نہ،یہ تو ناانصافی تھی۔

 

دوسری جانب وہ مہمانوں کے ساتھ مصروف تھی۔ان لوگوں کا فنکشن تھا اسی لئے وہ ہر ٹیبل پر جا کر سب سے پوچھ رہی تھی۔

   "آپ کچھ۔۔۔"اس سے پہلے وہ کچھ کہتی سامنے کھڑا شخص پلٹا اور اس کی زبان کو اسی وقت بریک لگی جبکہ اس کے برعکس اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رینگی۔

   "آپ کچھ کہہ رہی تھیں؟"قدرے ہلکے پھلکے انداذ میں اس نے سوال کیا۔

   "نہیں۔۔۔"مختصراً کہتے وہ پلٹنے لگی جب وہ بولا۔

   "مجھے آپ سے کچھ کہنا تھا۔۔۔"اس کے کہنے پر وہ رکی اور ٹھہر کر اس کی جانب دیکھا۔

   "جی،کہیئے۔۔۔۔"

   "آپ مجھ سے اتنا کتراتی کیوں ہیں؟"سوال قدرے غیر متوقع تھا۔

   "ایکسکیوز می۔۔۔"اس کی پیشانی پر شکن پڑی۔ "آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔۔۔ایسی کوئی بات نہیں ہے۔میں بھلا آپ سے کیوں کتراؤں گی؟"اس کے جواب پر اس نے شانے اچکائے۔

   "مجھے ایسا لگا تو میں نے پوچھ لیا۔۔۔"

   "میں آج آپ سے دوسری دفعہ مل رہی ہوں اور آپ نے اس دوران ہی انداذہ لگا لیا کہ میں آپ سے کتراتی ہوں؟"اپنے سینے پر ہاتھ باندھے وہ اشتیاق سے اس سے سوال کرنے لگی۔

   "میری سینسس اس معاملے میں بہت شارپ ہیں۔مجھے بہت جلد انداذہ ہو جاتا ہے کہ دوسرے کا کیسا اٹیٹیوڈ ہے۔"اس کے جواب پر وہ ہنس دی۔

   "سوری ٹو سے، لیکن اس بار آپ کی سینسس آپ کو بالکل غلط بتا رہی ہیں۔۔۔"اس کا لہجہ مسکراتا ہوا تھا جبکہ وہ بھی ہنس دیا۔

   "اوکے،آپ کہتی ہیں تو مان لیتا ہوں۔۔۔"بہت اچھے بچوں کی طرح اس نے بحث ہی ختم کر دی۔"انیویز،آئی ایم برہان سکندر۔حامز کا دوست ہوں میں۔۔"اب وہ اپنا تعارف کروانے لگا۔

   "جی وہ تو میں جان ہی گئی تھی۔۔۔۔"

   "اچھا،کافی سرپرائزنگ بات ہے۔۔۔۔مجھے تو لگا آپ مجھے اب بھی کوئی عادی مجرم سمجھ رہی ہوں گی۔۔۔"اس نے پچھلی ملاقات پر چوٹ کی تو وہ اپنی خفت چھپانے کی خاطر بولی۔

   "اگر ایک شخص آدھی رات کو زخمی حالت میں آپ کے گھر آئے تو آپ اس کے بارے میں کیا رائے رکھیں گے اور وہ بھی اس شخص سے جس کو آپ پہلی دفعہ دیکھ رہے ہوں۔۔۔؟؟"اس کا لہجہ سنجیدہ تھا جبکہ اس نے ابرو اٹھائے اس کی جانب دیکھا۔

   "یہی کہ ہو سکتا ہے اس کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہو اور وہ زخمی حالت میں گھر جا کر اپنے گھر والوں کو پریشان نہ کرنا چاہتا ہو۔ان فیکٹ،اگر میں اس شخص کو نہیں جانتا تو پھر تو یقیناً میری رائے اس کے بارے میں یہی ہو گی کہ اس کے ساتھ کوئی انسیڈنٹ ہوا ہوگا۔۔"پرسکون لہجے میں اس کی جانب سے جواب آیا تو اس نے اپنے جبڑے بھینچے۔

   "واٹ ایور،ہر ایک کی اپنی سوچ ہوتی ہے۔۔لیکن نارملی انسان ایسے ہی سمجھیں گے۔کوئی بھی اتنا بے وقوف نہیں ہوتا کہ اتنی جلدی کسی کی بھی کور اسٹوری پر یقین کر لے۔۔۔"اسے اب غصہ آرہا تھا اور وہ اس شخص کے بارے میں رائے بھی قائم کر چکی تھی جو کہ یقیناً اس کے حق میں نہیں تھی۔

  "کور اسٹوری میں اور سچ ہونے میں بھی زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔اب یہ انسان خود جانچتا ہے کہ "سچ" واقعتاً ہے کیا۔۔۔۔"

   "جو کہ یقیناً ایک عام انسان کے بس کی بات نہیں،ٹھیک ہے میں سمجھ گئی۔۔۔آپ کا بہت شکریہ۔۔۔۔"بس ہنہ کہنے کی کسر رہ گئی تھی ورنہ انداذ ویسا ہی تھا اور پھر وہ ایک پل بھی ضائع کئے بغیر واک آؤٹ کر گئی۔دنیا کیسے عجیب لوگوں سے بھری پڑی تھی،ہیں ناں!؟

  —••—

فنکشن ختم ہوا تو سب اپنی منزلوں کی جانب بڑھنے لگے۔وہ اپنا پرس اندر سے لینے گئی تھی اور جب باہر آئی تو اسے شدید جھٹکا لگا۔ باہر کوئی نہیں کھڑا تھا۔اسے لگا اس کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ہو۔اس نے جلدی سے اپنے پرس میں سے فون نکالا اور حامز کو کال کرنے لگی لیکن دوسری جانب سے وہ فون ہی نہیں اٹھا رہا تھا۔

اس نے ایک بار پھر سے فون ملایا اور ابھی کچھ اور ہوتا پیچھے سے اسے قدموں کی چاپ سنائی دی تو اس کے ہاتھ سے فون چھوٹ کر نیچے گرا۔قدموں کی آہٹ اب قریب آرہی تھی۔اس کے پرس پر اس کی گرفت مضبوط ہوئی۔دل بے ہنگم خوف سے دھڑکنے لگا اور پھر جیسے ہی قدم رکے تو اس نے بغیر کسی چیز کا انتظار کئے پرس زور سے اپنے پیچھے کھڑے شخص کو مارنا چاہا لیکن سامنے والا شاید کچھ زیادہ ہی تیز تھا،فوراً سے اس کا وار روک گیا۔

   "آپ؟"

   "آپ؟"

   "آپ یہاں کیا کر رہی ہیں؟"اب وہ حیرت سے اس سے سوال کرنے لگا تو اس نے اپنی رکی سانسیں بحال کیں۔

   "خزانے کی کھوج کر رہی ہوں۔آپ نے کرنی ہے؟"اس کے الفاظ میں واضع طنز تھا یقیناً کچھ دیر پہلی والی بحث کی وجہ سے اس کا انداذ ایسا تھا جبکہ اس نے پہلے حیرت سے اس کی جانب دیکھا پھر سمجھ کر اپنی مسکراہٹ دبا گیا۔

   "انٹرسٹنگ۔۔۔۔پہلی دفعہ دیکھا ہے کسی کو اس سڑک سے خزانہ کھوجتے ہوئے۔۔۔"وہ بھی بھلا کہاں بعض آنے والا تھا۔اس کے جملے پر اس نے اپنی آنکھیں گھومائیں اور سر جھٹکا۔

   "آپ کو نہیں لگتا کہ یہ کھوج کسی اور دن کے لئے رکھنی چاہئے؟ابھی موسم اور حالات دونوں ایسے نہیں ہیں کہ یہاں ٹھہرا جائے۔۔۔"اس نے ارد گرد دیکھتے ہوئے استفسار کیا تو جواب میں اس نے اسے گھورا۔

   "میں بھی شوق سے یہاں نہیں کھڑی ہوئی۔۔۔"اپنا سر جھٹکتے وہ جھکی اور اپنا فون زمین سے اٹھانے لگی۔

   "آئیے میں آپ کو چھوڑ دیتا ہوں۔۔۔"اس نے کہا اور اپنی ہیوی بائک کی طرف اشارہ کیا۔لہجہ کسی بھی تاثر سے پاک تھا۔

   "نہیں،میں اس پر بالکل بھی نہیں جاؤں گی۔۔۔"اس کی آنکھیں حیرت سے پھیلیں اور اس نے بے ساختہ نفی میں سر ہلایا۔

   "تو کیا اس وقت آپ کو لینے کوئی ہیلی کاپٹر آئے گا؟"وہ کہے بنا نہیں رہ سکا جبکہ اس نے اپنے جبڑے بھینچے۔

   "چاہے کوئی ہیلی کاپٹر آئے یا جہاز،آپ کو اس سے مطلب نہیں ہونا چاہیئے۔۔۔۔"

   "ٹھیک ہے پھر جب کوئی جہاز وغیرہ آئے تو اس پر چلی جانا۔۔۔۔میں۔۔۔جا رہا ہوں۔۔۔۔"وہ سکون سے کہتا اپنی بائک پر بیٹھا اور اسے سٹارٹ کئے ریس دی تو اس نے صدمے سے اس کی جانب دیکھا۔

   "آپ مجھے یہاں اکیلا چھوڑ کر جا رہے ہیں؟"اب کی بار اس کا لہجہ دھیما پڑا تھا جبکہ اسے امید نہیں تھی کو وہ ایسی حرکت کرے گا۔

   "میرے پاس اس وقت یہی ہے اور آپ اس پر بیٹھیں گی نہیں اور اب میں اس وقت کوئی جہاز لانے سے تو رہا۔۔۔"وہ اپنا سر جھٹکتے ہوئے بولا۔ یااللہ، یہ شخص اتنا بدتمیز کیوں تھا؟

   "کیا آپ کو کبھی کسی نے بتایا ہے کہ آپ ایک نمبر کے بدتمیز انسان ہیں؟"اب کی بار وہ تھوڑا برہمی سے بولی تو وہ اپنے ہاتھ سینے پر باندھے قدرے دلچسپی سے اس کی جانب دیکھنے لگا۔

   "اور کیا آپ کو کسی نے بتایا ہے کہ اس طرح غصے سے بولتے ہوئے آپ کی آنکھیں مزید خوفناک لگتی ہیں؟"اس پر بھلا کون سا پابندی تھی جواب نہ دینے کی۔اسے اب رونا آنے لگا تھا۔

   "ایک تو پتہ نہیں اس پوری دنیا میں یہی بچے تھے میری مدد کے لئے۔۔۔"

   "پوری دنیا کا تو نہیں پتا لیکن اس وقت اس حال میں بدقسمتی سے میں ہی بچا ہوں۔۔۔"وہ بھی اسی کے انداذ میں بولا تو وہ بے بسی سے گہرا سانس بھر کر رہ گئی۔تبھی دور سے گاڑی کی ہیڈ لائٹس نظر آئیں۔وہ خوف کے مارے وہیں کھڑی رہی جبکہ برہان بائک سے اترا اور اس کے آگے کھڑا ہوگیا،یوں کہ وہ اس کے پیچھے چھپ سی گئی تھی۔

گاڑی اسی جانب آرہی تھی اورپھر وہ ان کے قریب آکر رک گئی اور گاڑی سے نکلنے والا اور کوئی نہیں بلکہ حیدر تھا۔

   "زری،تم ٹھیک ہو؟"وہ فوراً سے باہر نکل کر بولا تو وہ جو کب سے خود پر قابو کئے کھڑی تھی بھاگ کر اس کے پاس گئی اور اس کے ساتھ لگی رو دی۔

   "کسی نے کچھ کہا ہے کیا تم سے؟"اب کی پشت تھپکے اس سے سوال کرنے لگا تو اس نے نفی میں سر ہلایا تو اس نے اس کا سر سہلائے اسے گاڑی میں بیٹھایا۔برہان خاموشی سے کھڑا ان دونوں کو دیکھ رہا تھا۔

وہ چلتا اس تک آیا اور سر کو خم دیے شکریہ کہا تو وہ مسکرا دیا۔

رات آہستہ آہستہ ڈھلتی جا رہی تھی۔

  —••—


   
Quote
Share:
Open chat
Hello 👋
How can we help you?