"انابیہ!!!"
جھومر گرنے سے پہلے جو زوردا چیخ اس نے سنی تھی وہ جویریہ کی تھی۔ وہ زینے سے نیچے منہ کے بل گری پڑی کراہ رہی تھی۔ کانچ کے ٹکڑے اس کے دونوں پیروں میں کھب گئے تھے۔ اگر بروقت وہ پیچھے نہ ہوتی تو اس کا پورا وجود اس جھومر کے نیچے ہوتا۔ جویریہ جو صوفے سے سمٹ کر بازو اپنی آنکھوں پر رکھے بیٹھی تھی گہرے گہرے سانس لیتی سامنے کا منظر دیکھنے لگی۔ لائونج میں تو جیسے قیامت آئی تھی۔ جھومر کے بیشتر حصے ہو گئے تھے۔ وہ فوراً اپنی جگہ سے اٹھی اور کناروں کناروں سے بھاگتے ہوئے اس کے قریب گئ۔
“تم ٹھیک ہو؟؟" وہ اسے اٹھنے میں مدد دے رہی تھی۔
“دفع ہو جائو یہاں سے۔۔" انابیہ نے درشتی سے اس کا ہاتھ جھٹک کر اسے اپنے سے دور دھکیلا۔۔ "مجھے لگا تم نے۔۔ مجھ سے بات۔۔ کرنے کے لیا۔بلایا ہے۔۔ مگر تم۔۔" وہ بمشکل اپنے بازوؤں پر زور دیتے ہوئے اٹھی۔ اس کے چہرے پر اس کے کھلے بالوں کا بسیرا تھا سکارف تو کب کا اس کے سر سے گر کر زینے پر پڑا ہوا تھا۔ جویریہ بنا پلک جھپکے اسے دیکھ رہی تھی۔
“تم اتنا گر سکتی ہو میں نے سوچا بھی نہیں تھا۔۔" اس کے آنسو بہہ رہے تھے۔ مگر وہ ہمت کرتے بیٹھ گئ۔ "میں نے تمہاری جان بچائی تھی جویریہ۔۔" اس کے پیروں میں درد کی ٹیسیں اٹھ رہی تھیں۔ دونوں ہتھیلیوں کے زور پر وہ خود کو پیچھے گھسیٹنے لگی۔۔ "لو جویریہ میں زندہ بچ گئ۔ کوئی نیا طریقہ آزما لو۔۔ میں یہیں ہوں۔۔" خود کو فرش پر گھسیٹتے گھسیٹتے وہ دیوار کے ساتھ ٹیک لگاگئی جویریہ سے دور بہت دور۔۔ کرب سے آنکھیں بند کرکے اس نے گہرے سانس بھرے۔ تبھی اس نے تکلیف سے آنکھیں کھولیں جویریہ اس کے سامنے بیٹھی اس کے پیروں سے کانچ کے ٹکڑے نکال رہی تھی۔ اس نے اپنا پائوں کھینچنے کی کوشش کی جس پر جویریہ نے اس کی ٹانگ پر اپنی گرفت سخت کر دی اور اس کی دونوں ٹانگیں اپنی گود میں رکھ گئ۔ انابیہ نے انگارہ اگلتی نظروں سے اسے دیکھا اور سر دیوار سے لگا گئ۔
“تم نے میری جان بچا کر غلطی کی تھی۔۔" ایک بڑا کانچ کا ٹکڑا اس نے کھینچ کر نکالا۔ خون تیزی سے بہہ رہا تھا۔۔ اپنے گائون کے دامن کو مٹھی سے جکڑے انابیہ بری طرح سے کراہ رہی تھی۔۔ "انسان مکمل پاگل ہو جائے تو اسے مار دینا چاہیے ورنہ وہ اپنے آس پاس لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔۔" وہ مصروف انداز میں بول رہی تھی۔ انابیہ نے آنکھیں کھول کر اسے دیکھا۔ تکلیف سے اس کی آنکھیں سرخ انگارہ ہو رہی تھیں۔ اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ سامنے بیٹھی لڑکی کی جان لے لے۔
“میں تمہیں مارنا نہیں چاہتی۔ میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی کہ مجھے کبیر مل جائے۔۔" جویریہ نے اس کے دونوں پائوں آرام سے فرش پر رکھے اور پھر اس کے سامنے بیٹھے بیٹھے اس نے نظریں اٹھا کر اس تکلیف سے دوچار لڑکی کو دیکھا۔۔ "پھر میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی کہ تمہیں کبیر کی زندگی سے نکال دوں۔۔ جانتی ہو اب میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟" وہ نم آنکھوں سے اس کی سرخ آنکھوں میں جھانک رہی تھی۔۔ "میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ انابیہ احمد عالم کا قتل میرے ہاتھوں نہ ہو۔۔" اپنی بات کے آخر میں وہ مسکرائی تھی۔ انابیہ بس ناسمجھی سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔
“لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ میری کوئی بھی خواہش پوری نہیں ہوتی۔۔" اس نے زخمی انداز سے مسکراتے ہوئے کہا۔ ایک پل کے لیے انابیہ کے چہرے پر خوف کی رمق دکھائی دی۔
“میں نے تمہیں مارنے کے لیے یہاں نہیں بلایا لیکن تمہیں واپس بھی نہیں جانے دوں گی۔۔ کاش تم اس دن میرے لیے اپنی جان خطرے میں نہ ڈالتی تو آج تمہیں مارنا میرے لیے بہت آسان ہوتا مگر اب میں تمہیں مار نے کا ارادہ نہیں رکھتی۔۔" وہ تھوڑا سیدھی ہوئی اور آلتی پالتی مار کر بیٹھ گئی انابیہ کی نظریں اب بھی اس کے چہرے پر تھیں ۔۔ "میں نے کبیر سے بچپن سے محبت کی ہے اور وہ کم ظرف انسان یہ بات بہت پہلے جانتا تھا پھر بھی اس نے میرے ساتھ یہ سب کیا۔ تم سے تو وہ بہت بعد میں ملا تھا۔ میری محبت کی تذلیل کی وجہ تم نہیں تھی اس کی انا اور ضد تھی۔ افسوس اس بات کا ہے جس شخص کو ٹوٹ کر چاہا تھا میں نے اب اس سے اتنی نفرت کرتی ہوں کہ اسے خوش نہیں دیکھ سکتی۔۔"وہ پھر زخمی انداز سے مسکرائی۔۔ "میری دشمنی کبیر سے ہے جس کی وجہ سے میں نے کتنی راتیں ہسپتالوں میں گزاری ہیں کتنی راتیں خودکشی کی کوششوں میں گزاری ہیں کتنی راتیں میری ماں نے تکلیف کاٹی ہے۔۔ میں سب کا بدلہ تمہاری صورت میں لوں گی کیوں کہ تمہارے لیے وہ جان بھی دے سکتا ہے۔۔"
“اور یہ سب کر کے تمہیں کیا ملے گا؟" انابیہ نے کانپتی ہوئی آواز سے پوچھا۔
Here's the link for full episode