یہ کہانی ہمارے معاشرے کی خواتین پر لکھی گئی ہے جس میں ان کے کئی پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے ان کے کردار کی اہمیت بیان کی گئی ہے ۔ یہ کہانی ایک رسم جسے خون بہا کہا جاتا ہے پر لکھی گئی ہے ۔ خواتین کی زندگی میں پیدا ہونے والی مشکلات اور مجبوریوں کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ عائلی زندگی کی محبت اور مجبوریوں کے نام یہ کہانی ایک پیغام بھی دیتی ہے ۔
یہ کہانی ہے حویلی کے رسم و رواج کی اور ان رسموں کی زد میں آئی لڑکیوں کی۔ قید و بند کی۔ ظلم و ستم کی۔ رسم و رواج کی پابندی سے ہونے والے نقصان زندگیاں برباد کرنے کا تجربہ رکھتی ہے۔ جو حق اسلام نے عورت کو دیئے ہیں وہ حق اس سے چھیننا قطعی بہادری نہیں ہوتی۔
یہ کہانی ہے حویلی کے رسم و رواج کی اور ان رسموں کی زد میں آئی لڑکیوں کی۔ قید و بند کی۔ ظلم و ستم کی۔ رسم و رواج کی پابندی سے ہونے والے نقصان زندگیاں برباد کرنے کا تجربہ رکھتی ہے۔ جو حق اسلام نے عورت کو دیئے ہیں وہ حق اس سے چھیننا قطعی بہادری نہیں ہوتی۔
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی
جو عام شکل و صورت کی تھی
جسے اس کی آنکھیں خوبصورت بناتی تھیں
جسے اس دنیا نے جینے نہیں دیا
جس نے اس ظالم دنیا کا سامنا کیا
جو ہمت ہار بیٹھتی تھی
جس نے ہمت کا مطاہرہ کیا
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی
جو عام شکل و صورت کی تھی
جسے اس کی آنکھیں خوبصورت بناتی تھیں
جسے اس دنیا نے جینے نہیں دیا
جس نے اس ظالم دنیا کا سامنا کیا
جو ہمت ہار بیٹھتی تھی
جس نے ہمت کا مطاہرہ کیا
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی
جو عام شکل و صورت کی تھی
جسے اس کی آنکھیں خوبصورت بناتی تھیں
جسے اس دنیا نے جینے نہیں دیا
جس نے اس ظالم دنیا کا سامنا کیا
جو ہمت ہار بیٹھتی تھی
جس نے ہمت کا مطاہرہ کیا
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی
جو عام شکل و صورت کی تھی
جسے اس کی آنکھیں خوبصورت بناتی تھیں
جسے اس دنیا نے جینے نہیں دیا
جس نے اس ظالم دنیا کا سامنا کیا
جو ہمت ہار بیٹھتی تھی
جس نے ہمت کا مطاہرہ کیا
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی
جو عام شکل و صورت کی تھی
جسے اس کی آنکھیں خوبصورت بناتی تھیں
جسے اس دنیا نے جینے نہیں دیا
جس نے اس ظالم دنیا کا سامنا کیا
جو ہمت ہار بیٹھتی تھی
جس نے ہمت کا مطاہرہ کیا
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی
جو عام شکل و صورت کی تھی
جسے اس کی آنکھیں خوبصورت بناتی تھیں
جسے اس دنیا نے جینے نہیں دیا
جس نے اس ظالم دنیا کا سامنا کیا
جو ہمت ہار بیٹھتی تھی
جس نے ہمت کا مطاہرہ کیا
ریحان جہانگیر، ایک کامیاب بزنس وومن اور آدھی پاگل عورت، شکاگو میں ایک بزنس ڈیل پہ دستخط کرنے جاتی ہے۔ مگر وہاں اس کا سامنا ایک پرانے چہرے سے ہوتا ہے۔ اب وہ چہرہ، ایک دوست کا ہے، یا دشمن کا، یہ ماضی اور مستقبل کے بیچ لڑی جانے والی حال کی اس پر اسرار اور دل دہلا دینے والی داستان پڑھ کر جانیں، کیونکہ زندگی ہمیشہ دھوپ میں سایہ نہیں دیتی
ریحان جہانگیر، ایک کامیاب بزنس وومن اور آدھی پاگل عورت، شکاگو میں ایک بزنس ڈیل پہ دستخط کرنے جاتی ہے۔ مگر وہاں اس کا سامنا ایک پرانے چہرے سے ہوتا ہے۔ اب وہ چہرہ، ایک دوست کا ہے، یا دشمن کا، یہ ماضی اور مستقبل کے بیچ لڑی جانے والی حال کی اس پر اسرار اور دل دہلا دینے والی داستان پڑھ کر جانیں، کیونکہ زندگی ہمیشہ دھوپ میں سایہ نہیں دیتی