یہ افسانہ دل اور خواہش کے درمیان تنازع پر مبنی ہے. ہماری خواہشات ہمارے دل اور زندگی پر براہ راست اثر کرتی ہیں. اس افسانے میں ان خواہشات کا ذکر ہے جو ہماری ذہنی یا جسمانی نشوونما کی بجائے ہماری جڑوں کو کھوکھلا کرتی ہیں اور یہ بتایا گیا ہے کہ جب کوئی خواہش وبالِ جاں بن جائے تو اس سے دستبردار ہوجانا چاہیے. افسانے کا ایک اور پہلو بھی ہے جس میں انسان کو خواہش سے تشبیہ دی گئی ہے. انسان یعنی خواہشات کا پتلا اور اس میں بہتر سے بہتر چیز پالینے کی خواہش ہر لمحہ بڑھتی رہتی ہے اگر وہ خود اس پر قابو نہ پا لے.