Umme Abbas

Author's books

Dasht e Wafa

یہ کہانی ہے محبت کی ،وفا کی ،رشتوں کی ،اندھی خواہشوں کی اور ان کے گرد گھومتے کرداروں کی ۔
محبت ہر کوئی کرتا ہے مگر وہ محبت جب امتحان لیتی ہے تو اسکی کسوٹی پر بہت کم اہل محبت پورے اترتے ہیں ،کوئی زمانے کی سرد مہری کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے تو کوئی اپنی خواہشوں کی قربانی دینے سے چونک جاتا ہے ۔
اور محبت ہمیشہ وفا مانگتی ہے ،قربانی مانگتی ہے اور جو اس میں کھرے اتریں ایسے لوگوں کا مسکرا کر خیر مقدم کرتی ہے ۔کیوں کہ محبت دشت وفا میں کھلنے والا انمول پھول ہے جس کی پاسبانی اور حفاظت اہل وفا ہی کرتے ہیں ۔

Hijr e Yaaran

“ایک ایسا شخص جس نے مجھے اپنے انتقام کے لئے استعمال کیا ،جس کی منافقت کا عالَم یہ تھا کہ اس نے محبت اور نرمی کی آڑ میں اپنی نفرت کا کچھ یوں برملا اظہار کیا کہ میں آخری وقت تک اسکے مکر و فریب کو پہچان تک نہ سکی ۔جس کے لئے میں صرف ایک مہرہ تھی ۔اس کے سوا میری اسکے دل و نظر میں کوئی وقعت نہیں تھی ۔کیا وہ اس قابل تھا کہ میں اسکے لئے آنسو بہاتی ؟میرے اندر کی عورت نے گوارہ نہیں کیا اس شخص سے آنکھوں کی نمی تک کا تعلق رکھے ۔تو بس مجھ پر اسکے احساسات کا احترام واجب سا ہو گیا ۔”
وہ اب بھی اسے نہیں دیکھ رهی تھی اور وہ اب بھی صرف اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔اسکی بے لچک آواز ،اسکے لب و لہجے کی سرد مہری چینخ چینخ کر بتا رہی تھیں وہ اسکے لئے “کوئی نہیں “تھا ۔بے یقینی کی سرحد پر کھڑا اپنا آپ حیدر کو خود ٹھٹکا رہا تھا ۔وہ غلط نہیں تھی مگر پھر بھی اسکا صحیح ہونا اسکے دل کو اچھا نہیں…

Hoye Jo Tum Humsafar

معاشرے کی تلخ حقیقت کے گرد گھومتی بنت حوا کی کہانی ۔مردوں کے معاشرے میں جہاں مرد محافظ سے زیادہ لٹیرا بن کر عزتوں کی ردا تار تار کرتا پھر رہا ہے ۔وہاں ایک ایسے مرد مجاھد کی کہانی جسے عزت کی پاسبانی کرنے کا ہنر آتا ہے ۔
ہمسفر جب ایسا ہو تو مشکلات کا پہاڑ بھی روئی کا گالا ثابت ہوتا ہے ۔تکلیفوں سے راحتوں تک کا سفر

Jo Tum Saath Ho

NOVELS HUB SPECIAL NOVEL
جو تم ساتھ ہو ” خوبصورت رشتوں سے گندھی ایک ایسی کہانی جو بیک وقت مختلف کرداروں کے احساسات ، جزبات اور آپسی تعلقات کی ترجمانی کرتی ہے ۔ایک ایسی کہانی جو پیغام دیتی نظر آتی ہے کہ آپکو آپکی پسند نا پسند کے پیمانے پر ساتھی چننے کا پورا حق ہے، اور ہر انسان کی اپنی زندگی کو لے کر کچھ ترجیحات ہیں جن سے ضروری نہیں ہر ایک متفق ہو ۔جو سکھاتی ہے کہ کیسے اپنوں کی خاطر کبھی کبھار اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کرنا آپکو بہت سی خوشیاں دے سکتا ہے ، جو بتاتی ہے کہ قدرت کی طرف سے ملنے والی ہر نعمت کو ، اپنی ضد اور ترجیحات کو کچھ دیر کے لیے ایک طرف کر کے ،کھلے دل سے قبول کرنے والے کبھی خالی دامن نہیں رہتے . یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جس نے ایک ٹاکسک رشتے کو مزید گهسیٹنے کے بجائے خود کے لیے اسٹینڈ لیا۔ جو خود ترسی کا شکار نہیں ہوئی اور خودمختاری کی راہ چنی اسکے صبر کا حاصل ایک ایسے شخص کی صورت اسے ملا جو تپتی دھوپ میں گھنی چھاؤں کی مانند ثابت ہوا.ملیے کچھ ایسے کرداروں سے جو اپنے آپ میں بہت سی کمیوں کے باوجود ایک خوب صورت زندگی گزارنے کے کچھ ڈھنگ سیکھ ہی لیتے ہیں ۔کیوں کہ زندگی کبھی بھی مکمل نہیں ہوتی کچھ خانے وقت کے ساتھ بھرتے ہیں اور آپ نے اپنے صحیح وقت کا انتظار کرنا ہوتا ہے

Likha Tha Jo Nasebon Mein

اس سب میں آپ کی غلطی بھی تو نہیں ہے ضامن ۔بس نصیب میں ہی ایسا ہونا لکھا تھا ۔آپ نے تو کوئی بے ایمانی نہیں کی جو یوں خود کو دوش دے رہے ہیں ۔میں ہی اچانک آپ کی زندگی میں آ دھمکی تھی ۔اس کی سزا مہرماہ کے معصوم دل کو کیوں ملتی ۔بخدا میں خوش ہوں ۔میرے دل میں ذرا برابر ملال نہیں ۔اگر ہوتا تو کیا میں خود آپ کو کہتی مہرماہ سے شادی کرنے کو ۔وہ آپ کی زندگی میں مجھ سے پہلے سے تھی ۔بچپن کی منگ ۔۔۔۔آپ تو کسی بھی لڑکی کا خواب ہو سکتے ہیں پھر کیسے ممکن تھا اس نے آپ سے منسوب ہو کر بھی آپ کے خواب اپنی آنکھوں میں نہ بنے ہوں ۔میں کیسے وہ سارے خواب نوچ کر اپنی زندگی کی تعبیر حسین بنا لیتی ۔بلکہ سچ کہوں تو پچھلے ایک سال سے جو بوجھ میرے دل پر دھرا تھا پچھلے سات دن میں وہ کہیں غائب ہو گیا ہے ۔میں تو ایسے بھی خوش ہوں ۔کبھی آپ سے کوئی ڈیمانڈ نہیں کروں گی کہ مجھے اپنے خاندان سے متعارف کروائیں ۔میرے لئے آپکا نام آپ کی ہمسفری ہی سب کچھ ہے ۔بس ایک التجا ہے آپ سے ضامن ۔اگر کبھی مجھے کچھ ہو گیا تو میرے بچے کو خود سے جدا مت کیجئے گا ۔اسے اپنے پاس ہی رکھئے گا ۔

Man Mehram

کیا لگتا ہے تمہیں شانزے محمود ۔میں کوئی پلے بوائے ہوں جسے عورتوں کا کریز ہے ؟یا اتنا ہی گرا ہوا شخص ہوں جو ہر دوسرے دن عورتیں بدلتا رہتا ہے ۔مرد ہوں تو کیا ٹوٹتے رشتے اثر انداز نہیں ہوتے مجھ پر ؟۔سمجھ کیا رکھا ہے تم نے مجھے ۔میں نے آج تک تمہاری ہر بات کو تمہارا بچپنا سمجھ کر کبھی سیریس نہیں لیا ۔مجھے لگتا تھا تم بہت صاف دل کی ہو ۔جو دل میں ہے وہی زبان پر بھی ہوتا ہے ۔مگر تم تو بہت زہریلی نکلی ہو ۔اس دن بھی میرے بچے کو لے کر تم نے انتہائی فضول بکواس کی تھی ۔میں نے برداشت کر لی ۔مگر آج تو حد ہی ہو گئی ہے ۔آخر کب تک چاچو چاچی کا لحاظ کرتے ہوئے میں تمہیں برداشت کرتا رہوں گا ۔ہاں ؟”ایک جھٹکے سے اسے چھوڑتا وہ چھبتی نظروں سے اسکا زرد پڑتا چہرہ دیکھ رہا تھا ۔شانزے ذرا بھر لڑکھڑائی تھی ۔اسے گرنے سے بچانے کے لئے میسم نے ہی ہاتھ بڑھا کر اسکا بازو تھامتے اسے بچایا تھا ۔شانزے نے اڑی رنگت کے ساتھ اسے دیکھا تھا جس کے چہرے پر اسکے لئے کوئی رعایت نہیں تھی اور شاید دل میں بھی ۔ااگلے ہی پل وہ اپنا ہاتھ اسکے بازو سے ہٹا چکا تھا ۔

Mannaten Puri Hoin

ماضی کے کواڑوں سے آتے نفرت و بد گمانی کی دھول لیے تند و تیز ہوا کے جھونکے جو صرف دل ہی نہیں جهلساتے بلکہ روح کو بھی گهائل کر دیتے ہیں ،اور آنکھوں میں وہ دھندلاہٹ لاتے ہیں کہ حقیقت سامنے ہو کر بھی آشکار نہیں ہو پاتی ۔
لیکن محبت کی ٹھنڈی پھوار ہر درد کا درماں بن جاتی ہے ۔دل کے زخم بھر جاتے ہیں ،روح پھر سے سیراب ہونے لگتی ہے اور آنکھیں رخ یار کے دیدار سے جلملا اٹھتی ہیں ۔
محبت ایک نعمت ہے اسے ہاتھ سے کبھی بھی جانے مت دیجئے ۔ہر روپ میں محبتیں بانٹیے ،یہ کہیں گنا بڑھ کر آپ کے پاس واپس آئے گی ایک نہ ایک دن ضرور آئے گی

Mere Dard Ki Tujhe Kaya Khabar

کسی بھی رشتے میں اعتبار اور بھروسہ ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثیت رکھتا ہے ۔جس کی مضبوطی کے بنا کوئی بھی رشتہ کھوکھلا ہوتا ہے ۔لیکن یہی اعتبار جب کسی ایک رشتے کے ترازو میں اندھا ہو کر تولا جانے لگے تو انسان سے جڑے کسی دوسرے رشتے کے لیے سانس لینا دوبھر کر دیتا ہے ۔
اعتبار کیجیے مگر اندھا نہیں آنکھیں کھلی رکھیں ،آپ کی بند آنکھیں کسی معصوم کی زندگی برباد کرنے کے لیے کافی ہیں ۔

Raah e Yaar Teri Musaftein

آپ کو پتہ ہے طهٰ آپ کا مسئله کیا ہے ؟۔آپ صرف اپنا سوچتے ہیں ۔۔۔۔۔۔آپ کے لئے صرف اپنی ذات اہم ہے اپنے جذبات کی فکر ہے باقی خود سے جڑے لوگوں کے احساسات سے کوئی سروکار آپ کو نہ کل تھا نہ ہی آج ہے ۔ڈھائی سال تک میں نے آپ کی ہر بات مانی ہے ۔آپ نے کہا میں واپس جانے کا نام نہ لوں ،کسی کا ذکر نہ کروں ،سب بھول کر ایک نئی شروعات کروں ۔۔۔۔۔۔۔میں نے سب کیا ۔مگر اب اور نہیں۔۔۔۔آخر ہر بار میں ہی کیوں مانوں جبکہ ہر بار غلط بات پر آپ کی بے جا ضد اور انا آڑے آ جاتی ہے ۔غلطی آپ کی تھی سزا وار بھی آپ تھے ۔مجھے تو ناحق حصے دار بنایا آپ نے مگر اب میں اور سزا نہیں کاٹ سکتی بس بہت ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔ہم جائیں گے طهٰ ۔میں اور جنت جائیں گے آپ جائیں نہ جائیں آپ کی مرضی “۔اپنی بات پر زور دیتے دو ٹوک لہجے اور گیلی آواز میں کہتے ہوئے وہ بھرائی آنکھوں سے اسکو دیکھ رہی تھی۔مزید بحث و منت سماجت کی کوئی وقعت نہیں تھی ۔وہ بے جا ضد پر اڑا تھا تو وہ بلا وجہ اس کے ساتھ کیوں پسے ۔ٹائی پر رکا ہاتھ ساکت ہوا ،سرخی مائل ہوئی آنکھوں میں تکلیف کی رمق مزید بڑھی ،وہ اسکی بات پر سکتے کی سی كیفیت میں گھرا اسکی طرف پلٹا تھا ۔کچھ تھا جو بے آواز ٹوٹ کر کرچی کر چی ہوا تھا ۔شاید اسکا مان تھا ۔تو وہ اب بھی اس کے لئے “ہم”کی فہرست میں نہیں آ پایا تھا ۔وہ اس دائرے سے باہر کھڑا تھا پچھلے ڈھائی سال کی رفاقت بھی اس کے دل میں اسکے لئے جگہ بنانے میں نا کام ٹھہری ۔وہ جذبات و احساسات کی جس نہج پر کھڑا تھا ۔اسکے اندر ہو رہی توڑ پھوڑ میں ام ہانی کی اس بات نے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کا سا کام کیا تھا ۔اور ام ہانی کے فرشتوں کو بھی نہیں خبر ہوئی تھی وہ اسکی عام سی بات کو کس خاص تناظر میں دیکھ رہا تھا ۔
“جب فیصلہ کر ہی لیا ہے تو جاؤ پھر ۔روکا کس نے ہے ؟۔مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا اب نہ کسی کے آنے سے اور نہ کسی کے جانے سے ۔سنا تم نے “اب ” کوئی فرق نہیں پڑتا “۔سخت کٹیلے سے انداز میں کہتے پہلی بار اسکی آواز اونچی ہوئی تھی ۔ام ہانی کی آنکھیں اہانت کے احساس سے بھر آئی تھیں ۔ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ان دو نفوس کا المیہ یہ تھا کہ وہ دونوں ہی اس وقت اپنے اپنے احساسات کے زیر اثر اس قدر مرغوب ہو چکے تھے کہ دوسرے کو سمجھنا چاہتے ہی نہیں تھے ۔

Shehar e Janan

یہ کہانی گھومتی ہے کچھ ایسے کرداروں کے گرد جو اپنی چھوٹی سی بنائی محبت و اپنائیت ،امن و سکون کی نگری کے باسی تھے ۔اور پھر “لوگ کیا کہیں گے ” کے ڈر نے انکی زندگیوں کو ایک نئی طرز پر پركها ۔ایک ایسی لڑکی جو خود کو خود غرض اور مطلبی کہلائے جانے کے ڈر سے کسی کی پر خلوص محبت سے دستبردار ہو گئی اور پھر زندگی نے اسے وہ سب دکھایا جو اس نے سوچا تک نہ تھا ،اور ایک شخص جس نے بے لوث محبت کو ٹھکرائے جانے پر اسے اپنے لیے یا خود سے جڑے لوگوں لوگوں کے لیے روگ نہیں بنایا ۔
دو دل جو جڑ کر بچھڑے اور پھر اپنے اپنے حصے کی مسافتیں طے کرتے زندگی کے اک موڑ پر دوبارہ ملے ۔
Open chat
Hello 👋
How can we help you?