یہ کہانی ہے میری، آپ کی اور ہر افرحہ کی، ایک ذہین مصنفہ جو اپنے خیالات کے سمندر میں ڈوب رہی ہے۔ جب وہ اپنے ذہن میں کرداروں، پلاٹ کے موڑ اور مناظروں کا گچھا لئے لکھنے کا وقت تلاش کرتی ہے۔ لیکن جب وہ بالآخر لکھنے بیٹھتی ہے تو اس کے خیالات دھوئیں کی طرح غائب ہوجاتے ہیں۔اپنے ہی دماغ کی بھول بھلیوں میں وہ تخلیقی دباؤ کے چیلنجز کا سامنا کرتی ہے۔ کیا وہ اپنے خیالات کو پکڑ پاتی ہے یا وہ ہمیشہ کے لیے غائب ہوجاتے ہیں؟؟ جاننے کےلیے پڑھئے گوہرِ تخیل
نفرت کا ایک آوارہ ذرہ اڑتا ہوا اس کی آنکھ میں گیا تو ساری محبتوں کے مناظر اور سوچ کے شفاف عکس دھندلا گئے تھے۔ کسی کی لگائی گئی نفرت کی ایک تیلی سے بھڑکنے والی آگ اس کی ساری محبتوں کو جلا کر بھسم کر چکی تھی لیکن نفرت تو فانی ہے۔ بقاء تو محبت کی ہی ہے