ہمارے معاشرے میں عورت کو اسلام کے نام پر کامیابی کی راہ پر چلنے سے روکا جاتا ہے۔ بعض بچیوں کو تو تعلیم حاصل کرنے سے بھی روک دیا جاتا ہے۔ یہ ایک غلط تصور ہے۔اور بہت سی عورتیں اس غلط تصور کی بنا پر اپنے مذہب کے خلاف ہی کھڑی ہو جاتی ہیں۔ جبکہ ہمارے مذہب نے کچھ حدود ضرور مقرر کی ہیں تاکہ عورت کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے کیونکہ عورت انمول ہے۔ مگر عورت کو کامیاب ہونے سے روکا نہیں ہے۔ ہمارے مذہب کی حدود میں رہ کر بلندی تک جانا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اور بس یہی میرے افسانے کا اصل مقصد ہے۔
یہ کہانی ہے
رازوں کی دھند میں لپٹی،خزاں کے پتوں جیسی ٹوٹی بکھری سی۔
سمندر سے محبت کرنے والے سمریز بخاری کی زندگی کی۔
یہ کہانی ہے
صلہ شاہد کے گمراہ دل کے ٹوٹنے کی ۔
یہ کہانی ہے انتقام ، حسد اور محبت جیسے جزبوں کی۔
کیونکہ وقت بدلتا ضرور ہے ۔
زندگی میں پھول کِھلتے ضرور ہیں ۔
امید کے دیے جلتے ضرور ہیں ۔
زندگی کے بھید کھلتے ضرور ہیں ۔
گمراہی کے سورج ڈوبتے ضرور ہیں ۔
کیا سمریز بخاری کی زندگی میں پھول کھل سکیں گے ۔
کیا صلہ شاہد کی زندگی میں ہدایت کا سورج طلوع ہوسکے گا ۔
کیا اُمید کے دیے روشن ہوسکیں گے ۔
کیا زندگی کے بھید کھل سکیں گے ۔
یہ کہانی ہے
رازوں کی دھند میں لپٹی،خزاں کے پتوں جیسی ٹوٹی بکھری سی۔
سمندر سے محبت کرنے والے سمریز بخاری کی زندگی کی۔
یہ کہانی ہے
صلہ شاہد کے گمراہ دل کے ٹوٹنے کی ۔
یہ کہانی ہے انتقام ، حسد اور محبت جیسے جزبوں کی۔
کیونکہ وقت بدلتا ضرور ہے ۔
زندگی میں پھول کِھلتے ضرور ہیں ۔
امید کے دیے جلتے ضرور ہیں ۔
زندگی کے بھید کھلتے ضرور ہیں ۔
گمراہی کے سورج ڈوبتے ضرور ہیں ۔
کیا سمریز بخاری کی زندگی میں پھول کھل سکیں گے ۔
کیا صلہ شاہد کی زندگی میں ہدایت کا سورج طلوع ہوسکے گا ۔
کیا اُمید کے دیے روشن ہوسکیں گے ۔
کیا زندگی کے بھید کھل سکیں گے ۔
یہ کہانی ہے
رازوں کی دھند میں لپٹی،خزاں کے پتوں جیسی ٹوٹی بکھری سی۔
سمندر سے محبت کرنے والے سمریز بخاری کی زندگی کی۔
یہ کہانی ہے
صلہ شاہد کے گمراہ دل کے ٹوٹنے کی ۔
یہ کہانی ہے انتقام ، حسد اور محبت جیسے جزبوں کی۔
کیونکہ وقت بدلتا ضرور ہے ۔
زندگی میں پھول کِھلتے ضرور ہیں ۔
امید کے دیے جلتے ضرور ہیں ۔
زندگی کے بھید کھلتے ضرور ہیں ۔
گمراہی کے سورج ڈوبتے ضرور ہیں ۔
کیا سمریز بخاری کی زندگی میں پھول کھل سکیں گے ۔
کیا صلہ شاہد کی زندگی میں ہدایت کا سورج طلوع ہوسکے گا ۔
کیا اُمید کے دیے روشن ہوسکیں گے ۔
کیا زندگی کے بھید کھل سکیں گے ۔