رات برسات اور تنہاٸی
بجلی کی چمک ٹھنڈی مسحوُر کُن ہواٸیں
مٹی کی بھینی خوشبو خوبصورت سا احساس
پکارا جب یادوں نے تو ہوا ہم پر یہ آشکار
بہت مختصر رہے ہم خود اپنے ہی ساتھ
ٹوٹا تسلسل جونہی ہر سو دِکھی تنہاٸی
اے دلِ ناداں ہوتا ہے کیوں اُداس ؟
ساتھ ہے جب اپنے رات برسات اور تنہاٸی۔۔۔