ہمارے یہاں ان وانٹڈ چیزیں بہت سی ہیں مگر آج میں بات کروں گی۔ان وانٹڈ چائلڈ کی۔۔
دیکھا جائے تو ہمارے معاشرے میں بہت طرح کے انوانٹڑ چائلڈ ہیں مگر میں صرف تین کی بات کروں گی۔۔
پہلے نمبر پر آتے ہیں وہ بچے جو کسی کی ہوس کا نتیجہ ہوتے ہیں۔۔
ایسے بچے یا تو کڑوے کے ڈھیر میں پھینک دیے جاتے ہیں یا پیدا ہونے سے پہلے ہی انہیں مار دیا جاتا ہے یا پھر کسی ادارے میں دے دیے جاتے ہیں کیونکہ ان پر ناجائز کا ٹیگ لگا ہوتا ہے۔۔
سو میں سے شاید کوئی ایک یا دو بچے ایسے ہوں گے جن کو اچھی پرورش تو مل جاتی ہے مگر ناجائز کا ٹیگ تب بھی نہیں اترتا۔۔۔
آخر قصور وار کون؟؟؟
کیا وہ بچے جو اپنی مرضی سے آئے ہی نہیں اس دنیا میں یا پھر یہ ہوس کے پجاری۔۔
دوسرے نمبر پر آتے نارمل یا ابنارمل بچے۔۔
یہ بھی ایک طرح سے ان وانٹڈ ہی بن جاتے ہیں کیونکہ ان کی ذمہ داری بہت زیادہ ہوتی ہے۔۔
ان کی ہر چیز کا خیال خود رکھنا پڑتا ہے۔۔
اور والدین کی اکثریت ایسے بچوں کو کسی ادارے کے حوالے کر دیتی ہے۔۔
بہت کم بچے ایسے ہوں گے جن کے والدین نا صرف انہیں اپنے ساتھ رکھتے ہیں بلکہ ان کا خیال بھی رکھتے ہیں۔۔
مگر کبھی کبھی یہ والدین بھی تنگ آجاتے ہیں۔۔
قصور تو ان کا بھی نہیں یہ تو سب قدرت کے فیصلے ہیں۔۔
جب قرآن میں کہا گیا کہ “ہم تمہیں تمہاری اولاد اور مال کے ذریعے آزمائیں گے” تو پھر یہ لوگ کیوں نہیں سمجھتے۔۔
رب کے فیصلے سے آپ کبھی انکار نہیں کر سکتے۔۔
اللّٰہ آپ کو آزما رہا ہوتا ہے اور جب آپ ایسی اولاد کو اداروں کے حوالے کر دیتے ہیں ان کو بوجھ سمجھتے ہیں تو آپ اس آزمائش میں فیل ہوجاتے ہیں۔۔
تیسرے نمبر پر آتے ہیں ہیجڑے جنہیں لوگ بہت سے اور ناموں سے بھی بلاتے ہیں۔۔
ان کے پیدا ہوتے ہی انہیں ان جیسوں کے پاس چھوڑ آیا جاتا ہے اور پھر ان کے مقدر میں بس ناچ گانا ہی رہ جاتا ہے۔۔
شاید یہ بچے زیادہ بدقسمت ہوتے ہیں کیونکہ اکثریت کو تو ان کی ماں خود بھی پسند نہیں کرتی۔۔
معاشرہ انہیں کھیل کھلونا سمجھتا ہے۔۔
کیا ان کا گناہ ہے؟؟؟
ان کو کس چیز کی سزا دی جاتی ہے؟؟
یہ بھی ایک آزمائش ہوتے ہیں نا صرف والدین کے لیے بلکہ معاشرے کے لوگوں کے لیے بھی۔۔
سورۃ یس کو قلب القرآن کہا جاتا ہے___یعنی قرآن کا دل___!
اس لیے دل سے التجا ہے کہ ہم سب دل سے قرآن کے دل کو دل میں اتاریں___!
سورۃ کا تدبر بہت ہی آسان الفاظ میں بیان کیا ہے___عام اور روز مرہ کے الفاظ کا استعمال سے___امید کرتی ہوں آپ قلبی سکون ضرور حاصل کر پائیں گے قلب القرآن کو سمجھنے کے بعد۔
اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
Reviews
There are no reviews yet.