Akhir Kab Tak

Ask for More Information

Akhir Kab Tak

سمجھ نہیں آتا کہ آخر کب تک یہ نظام چلتا رہے گا۔۔
مجرم کے بجائے مظلوم کو سزا ملتی رہے گی۔۔
آخر کب تک؟؟؟
حالت یوں ہیں کے بجائے ایک ریپیسٹ کو سزا دینے کے،مظلوم سے پوچھا جاتا ہے کہ آخر آپ کیا کر رہی تھی وہاں۔۔
آپ کیوں گئی وہاں۔۔
آپ نے اپنا لباس کیوں نا درست پہنا۔۔
اور بھی بہت کچھ۔۔
مگر کیا مجرم سے پوچھا کبھی کہ تم نے اس مظلوم کے ساتھ یہ کیوں کیا۔۔
نا جانے کتنے ہی کیس آگئے مگر آج تک کوئی ایک بھی ریپیسٹ اپنے انجام کو نا پہنچا۔۔
مظلوم تو مر گئے مگر درندے اب تک زندہ ہیں۔۔
کیوں؟؟؟
کیونکہ یہ یا تو امیر گھرانوں کی بگڑی اولادیں ہیں یا پھر ان کے پیچھے کسی بڑی پارٹی کی سپورٹ ہوتی ہے۔۔۔
آخر کب تک یہ نظام یوں ہی چلے گا؟؟؟
ایک بندے کے گھر سے چوری ہوئی اور اس سے بولا جا رہا ہے کہ آپ نے اپنا سامان وہاں رکھا ہی کیوں تھا۔۔۔
یعنی بہت ہی عجیب و غریب سوال ہے یہ۔۔۔ نہیں؟؟؟
مگر سمجھے کون یہاں۔۔۔
بات کریں کچھ ایسی اولادوں کی جو اپنے ماں باپ کے جرم کی سزا پاتے ہیں۔۔۔
باپ درندہ صفت تھا۔۔
آہ مگر بیٹا فرشتہ نکلا۔۔
مگر کردار تو اس کا بھی خراب کر دیا نا لوگوں نے۔۔
ارے یہ تو اس کا بیٹا سہے توبہ توبہ۔۔
کوئی ضرورت نہیں اس سے بات کرنے کی۔۔
جیسا باپ ہے ویسا ہی بیٹا ہو گا۔۔
کیا یہ ضروری ہے کہ بیٹا باپ پر ہی جائے۔۔
بات تو دل و دماغ کی ہے نا۔۔
باپ کا ذہن شیطانی تھا تو اس میں بیٹے کا کیا قصور۔۔
مگر سمجھے کون یہاں۔۔
آخر کب تک یہ نظام یوں ہی رہے گا۔۔۔
کب تک ایک مظلوم کو اپنے نا کردہ جرم کی سزا ملتی رہے گی۔۔
آخر کب تک؟؟؟
۔«««««۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Akhir Kab Tak”

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Open chat
Hello 👋
How can we help you?