Aasaib written by Amraha Sheikh
کہانی سے اقتباس
صبح ہوتے ہی اسکی آنکھ کھلی اٹھ کر دونوں ہاتھوں سے بالوں کو لپیٹ کر باتھروم کی جانب بڑھی۔۔۔
منہ دھونے کے لئے جیسے ہی نل کھول کے چہرے پر چھینٹا مار کر دوبارہ ہاتھ نل کے نیچے کیا ہاتھوں میں بال اور خون جما ہوگیا۔۔۔ دلخراش چیخ کے ساتھ دونوں ہاتھوں کو جھٹک کر تڑپ کر پیچھے ہوتے ہوۓ کپکپاتے ہاتھوں کو دیکھا تو سن ہوگئی۔۔۔
ہاتھ ہر چیز سے پاک تھے۔۔۔
خوف کے مارے وہ جلدی سے باتھروم سے نکل گئی۔۔۔۔
کمرہ لاک کر کے شب خوابی کا لباس بدلنے لگی جب اسے محسوس ہوا کوئی اسے دیکھ رہا ہے۔۔۔
ہاتھ میں تھامی قمیض کو سختی سے پکڑے وہ چاروں طرف آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے لگی۔۔۔
اچھے سے تسلی کر کے جلدی سے قمیض پہن کر جیسے ہی لاونج میں آئی۔۔۔۔۔جہاں کوئی نہیں تھا۔۔۔
ابھی وہ آواز دینے کا سوچ ہی رہی تھی جب گھر کے دروازے سے سیف صاحب اور مرتہ بیگم کو آتے دیکھا۔۔۔
“ماما کیا ہوا آپ سب اس وقت کہاں چلے گئے تھے؟
نیچے پرینسپل کے پاس سے آرہے ہیں ۔۔ گیٹ کے اندر سامنے ہی کُتا مرا ہوا تھا اففف جانے کب مرا بیچارہ وہ تو شکر تھا آج اسکول بند نہیں تھا ورنہ تو کیڑے کھا جاتے پورا۔۔۔ مرتہ بیگم جھرجھری لیتیں بتا کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئیں جب کے میسا انہیں جاتا دیکھتی رہی۔۔۔
Amraha Sheikh is a Social Media writer and now her Novels (Aasaib) are being written with Novels Hub. Novels Hub is a new platform for new or well-known Urdu writers to show their abilities in different genres of Urdu Adab.
Regards
Novels Hub
Reviews
There are no reviews yet.