میں ایک عورت ہوں
پیدا ہوئی تو بتایا گیا
میرے ہونے پر ماتم منایا گیا
یا پہلے ہی جلا کے خاک کیا
یا بڑی ہوئی تو سنایا گیا
عورت تو بس ایک بوجھ ہے
نہ کام کی ہے نہ کاج کی ہے
بس روتی دھوتی رہتی ہے
نازک سی کوئی گڑیا ہے
حساس کی جیسی کوئی پڑیا ہے
دباؤ تو دب جائے گی
اس کی کیا مجال کہ کچھ کر جائے گی
اس کو نہ پڑھاؤ لکھاو
زیادہ پڑھے گی تو اڑنے لگے گی
اس کو پیروں کی دھول بناؤ اس کی آواز کو بلند نہ کرنا
اس کو اپنی قید سے رہا نہ کرنا عورت کہنے سے اپنا آپ کمزور لگے
خود کو تکلیف میں ڈال کر دیتی جہنم وہ نسلوں کو
کیوں ان کو یہ خبر نہیں عورت بھی تو انسان ہے
عورت سے ہی تو نسلوں کی بنیاد ہے
کیوں عورت کی اہمیت بتاتا یہ قرآن ہے
چار شادیوں کی سنت بس یاد رہی؟
کیا ہمارے نبی کا پیار بی بی فاطمہ سے یاد نہیں؟
وہ بھی تو ایک عورت تھی کیوں ان کا وہ مقام بھول گئے کیوں ایسے معاشرے کو جنم دیا جہاں عورت کو کمتر لیبل دیا
کیوں بھول گئے یہ لوگ کے ماں کے پاؤں تلے تو جنت ہے
ہاں ماں بھی تو ایک عورت ہے جو رحمت ہے وہ منہوس کہاں لو میں چیخ چیخ کے کہتی ہوں ہاں میں ایک عورت ہوں۔
رمیتہ رائیٹس
Back to top button