Mehrulnisa Shahmeer
Author's books
Baab e Dehar Part 1
داستان کی ابتداء ایک گهپ تاریک تہہ خانے سےہوئی۔نشست پانچ،نفوس پانچ،اسیر پانچ۔
لیکن کیا چلتی سانسیں بھی پانچ تھیں؟رسن دار میں بندھے ہاتھ،جسم سے لپٹی خوف کی زنجیریں۔کیا زنجیریں واقعی پانچ تھیں؟یا کوئی تھا جس کے بدن سے جفائیں چمٹی تھیں۔
کہانی کا وسط خوشگوار ہے۔لندن کی گلیاں ہیں،سرمئی سڑکیں،بوڑھی عمارتیں ہیں اور دوستوں کی سنگت ہے۔محبتوں کی شروعاتیں ہیں۔کچھ پرنم الوداع کہتی آنکھیں ہیں۔
کہانی کے اختتام کو جاتی راہیں کٹھن ہیں۔دیس پرایا۔ہر گزرتے پل ہے خوف کا سایہ۔گولیوں کی آوازیں،جسم سے ابلتی خون کی برساتیں۔اس پہ ستم کہ آستين میں چھپی جفائیں۔وہ پانچ لوگ کس کس رنج کا ماتم منائیں۔؟
دہرنے کیسے کئے ستم۔ہوئے بند سب در رحم۔
یہ باب مگر ظالم ہے۔جفا کار ہے،دغا دار اور سیاہ کار ہے۔ملال یہ کہ سنگت ریا کار ہے۔
پانچ سانسیں کیا یونہی چلتی رہیں گی؟
کیا تہہ خانہ لاشیں اٹھائے گا؟
کیا دوست ایک بار پھر جدا ہوں گے؟
باب دہرجلد ہر راز کھولے گا۔یا پھر کوئی پہیلی پیچھے چھوڑے گا؟
Baab e Dehar Part 2
داستان کی ابتداء ایک گهپ تاریک تہہ خانے سےہوئی۔نشست پانچ،نفوس پانچ،اسیر پانچ۔
لیکن کیا چلتی سانسیں بھی پانچ تھیں؟رسن دار میں بندھے ہاتھ،جسم سے لپٹی خوف کی زنجیریں۔کیا زنجیریں واقعی پانچ تھیں؟یا کوئی تھا جس کے بدن سے جفائیں چمٹی تھیں۔
کہانی کا وسط خوشگوار ہے۔لندن کی گلیاں ہیں،سرمئی سڑکیں،بوڑھی عمارتیں ہیں اور دوستوں کی سنگت ہے۔محبتوں کی شروعاتیں ہیں۔کچھ پرنم الوداع کہتی آنکھیں ہیں۔
کہانی کے اختتام کو جاتی راہیں کٹھن ہیں۔دیس پرایا۔ہر گزرتے پل ہے خوف کا سایہ۔گولیوں کی آوازیں،جسم سے ابلتی خون کی برساتیں۔اس پہ ستم کہ آستين میں چھپی جفائیں۔وہ پانچ لوگ کس کس رنج کا ماتم منائیں۔؟
دہرنے کیسے کئے ستم۔ہوئے بند سب در رحم۔
یہ باب مگر ظالم ہے۔جفا کار ہے،دغا دار اور سیاہ کار ہے۔ملال یہ کہ سنگت ریا کار ہے۔
پانچ سانسیں کیا یونہی چلتی رہیں گی؟
کیا تہہ خانہ لاشیں اٹھائے گا؟
کیا دوست ایک بار پھر جدا ہوں گے؟
باب دہرجلد ہر راز کھولے گا۔یا پھر کوئی پہیلی پیچھے چھوڑے گا؟
Bakht
کچھ ہیرے نوکیلے بھی ہوتے ہیں ، سب ہی نمائش کی خاطر نہیں پہنے جاتے ۔ ۔ ۔
کچھ ہاتھ قتل بھی کرتے ہیں ، سب ہی رنگوں کو بکھیرنا نہیں جانتے ۔ ۔ ۔
کچھ جادو فطرتاً بھی کیئے جاتے ہیں ، سب ہی غلطی سے سر زد نہیں ہوتے ۔ ۔
کچھ کی ماؤں کو نوچا بھی جاتا ہے ، سب کی حفاظت میں نہیں ہوتیں ۔ ۔ ۔
اور ۔ ۔
کچھ کو کچرے کی زینت بھی کر دیا جاتا ہے ، سب کے سب زںدہ نہیں رہ پاتے ۔ ۔
مگر ۔ ۔
جو زندہ رہ جاتے ہیں اور جو زندہ رہ کر بھی تنہا رہ جاتے ہیں ان سب کا کوئی نا کوئی محافظ بھی ضرور ہوتا ہے ۔ ۔
اور وہ محافظ، وہ خود ہی ہوتے ہیں ۔ ۔
یہی انکا بخت ہے ۔ ۔
اور یہی عرش پر لکھا جا چکا ہے ۔ ۔