فریادی بن کر آئی ہوں
تیری چاہت میں ڈوبی آئیی ہوں
آنکھوں میں خواب بنے کئی
تیری راہ میں بیٹھی ہوں
عشق کی راہوں میں
تیری یادوں کے جھروکوں میں
میں فریادی بن کر آئی ہوں
ساتھ دے دے مجھے اپنا تو
لے چل جہاں سے کہیں دور
آ پل بھر کے لیے ہی سہی
مل جا مجھے تو کہیں!
آ کر تو لے چل مجھے ساتھ اپنے
ہاں روئی ہوں بہت میں
تیرے ہی خاطر
!تیرے ہی خاطر جہاں کو بھلایا میں نے
فریادی بن کر آئی ہوں
دستک تیرے دل پہ تب تک دیتی رہونگی
تو سن نہ لے گا جب تک التجائییں میری
آنکھوں میں چھپی محبت کو جب تک پڑھ نہ لے گا تو
عکس اپنا دیکھ نہ لے گا میری آنکھوں میں جب تک تو
سوال کرتی رہوں گی تب تک محبت کا میں اپنی
فریادی بن کر آئی ہوں
!تیرے عشق میں خود کو بھلاۓ بیٹھی ہوں
!میں فریادی بن کر آئی ہوں
چوکھٹ پر تیرے دل کی میں منتظر ہوں تیری
!آ تھام لے تو ہاتھ میرا
!دھیرے سے کر دے میری تمنا تو پوری
!کر لے تو قبول تو محبت کو میری
!فریادی بن کر آئی ہوں