Baaran e Rehmat

ReadDownload
Ask for More Information

Meet The Author

Baaran e Rehmat written by Noor Fatima

“عابی تم نے پھر اپنا ڈریس دکھایا ہی نہیں۔ پہن کر دکھاتی ہمیں۔”تائی نسرین کی آواز پر گفتگو کی جانب متوجہ عابیر ایک دم چونکی۔
دادو بھی عابیر کی طرف متوجہ ہوئیں۔ وہ الگ بات تھی کہ ان کے ماتھے پر لمحوں میں بل پڑے تھے۔
” ڈریس خریدا ہی نہیں۔ دکھاتی کیسے؟” عابیر نے نارمل سے انداز میں کپ کو ہونٹوں تک لے جاتے ہوئے کندھے اچکا کر کہا۔
“کیوں نہیں خریدا؟” سوال دادو کی طرف سے تھا۔
” میرا دل اٹھ گیا تھا اس ڈریس سے۔ اب وہ مجھے نہیں پسند۔” اس نے لاپرواہی سے کہا۔ دادو کا دل چاہا کوئی چیز اٹھا کر اس کے سر پر دے ماریں۔
” یہ وہ ہی سوٹ ہے نا جس کی وجہ سے تو نے رو رو کر پورا گھر سر پر اٹھایا ہوا تھا۔ پھر خریدا کیوں نہیں؟” دادو نے آئی برو اٹھا کر اسے مشکوک نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا۔
“بس دل نہیں تھا تو نہیں خریدا نا۔ ” عابیر چڑی تھی۔
“اور پیسے کہاں ہیں؟” دادو نے سوچا شاید اسے عقل آگئی ہو۔
“گم گئے۔” جواب پھر لاپرواہی سے آیا تھا۔
“عابی ….! ” دادو اس بار چیخی تھیں۔ ان کی آواز پر باقی سب بھی انکی طرف متوجہ ہوئے۔
“عابی تم پاگل ہو؟۔۔۔ تم نے سارے پیسے گما دئیے؟ ۔۔ خدایا یہ لڑکی کب سدھرے گی۔؟؟” دادو نے افسوس اور غصے سے کہا۔ انہیں افسوس پیسوں سے زیادہ اسکی لاپرواہی اور نارمل انداز پر تھا۔
“کیا ہوا خیریت؟ کیا کیا ہے عابی نے؟” تقی کو دادو کی بات سمجھ نہ آئی جبکہ تایا جان اور بابا سمجھ گئے تھے۔
“آج یہ لڑکی رو دھو کر ایک سوٹ خریدنے کے لیے دس ہزار لے کر گئی تھی۔ اور اب کہہ رہی ہے کہ وہ گم گئے۔ اتنی غیر ذمے دار ہے یہ لڑکی۔ کیا کروں میں اسکا؟ مجھے پتہ تھا کہ یہ ایسا ہی کچھ کرنے والی ہے۔” دادو نے ماتھا پکڑتے ہوئے کہا۔
“ایسے کیسے گم گئے پیسے ؟ اور آپ ہمیں اب بتا رہی ہو؟” حامد صاحب کو بھی حیرت ہوئی تھی۔
“عابی خاموش کیوں ہو؟ جواب دو۔ کیسے گم ہوئے پیسے؟ آپ کو ہمیں  بتانا تو چاہیے تھا نا۔ ” تائی نسرین کو بھی اسکی غیر ذمے داری پر افسوس ہوا تھا۔
عابیر کچھ کہنے کے لیے لب کھولتی ہے لیکن اس سے پہلے ہی دادو پھٹ پڑتی ہیں۔
” حامد ! کچھ زیادہ سر پر چڑھایا ہوا ہے تم نے اسے۔ اسی وجہ سے میں کہتی تھی کہ اس کی ہر بات نہ سنو۔ لیکن نہیں. آج تک اس لڑکی نے ایک بھی کام ڈھنگ کا نہیں کیا۔ اتنی بھی کیا غیر زمہ داری؟ اور اب تو یہ بھی نہیں بتا رہی کہ پیسے گمے کیسے۔…. ہائے کہیں بچی غلط کاموں میں تو نہیں پڑ گئی۔ اللہ بخشے تمہارے بابا حضور کو کہتے تھے جب بچے باتیں چھپانے لگ جائیں تو سمجھ جاؤ کہ ہاتھ سے نکل گئے ہیں۔ میں نے پہلے کیوں نہیں سوچا کہ یہ کس طرح کے لوگوں میں اٹھتی بیٹھتی ہے۔ میں نے پہلے کیوں نہیں دھیان دیا کہ اس نے تو دوستیں بھی بدل لی ہیں۔ ہائے خدایا! میں اچھی پرورش نہ کر پائی۔” دادو دکھ سے بولتی بولتی اب رونے لگ گئیں تھیں۔ اور عابی حیرت سے انہیں دیکھ رہی تھی اس نے تو مزاق کیا تھا تاکہ دادو کا پیسے گم ہونے پر ری ایکشن دیکھ سکے۔ اسے برا لگا انکی بےیقینی پر۔

Noor Fatima is a Social Media writers and now her Novels are being written with Novels Hub. She wrote various Novels before this.Novels Hub is a new platform for new or well known Urdu writers to show their abilities in different genre of Urdu Adab.

Regards

Novels Hub 

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Baaran e Rehmat”

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Open chat
Hello 👋
How can we help you?