Taleemi Nizaam

Ask for More Information

Taleemi Nizaam

ہمارے ملک میں تعلیم صرف نام کی ہے۔۔
اس تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں ہورہا۔۔
لوگ جاہل سے جاہل تر ہوتے جا رہے ہیں۔۔
تعلیم حاصل کی جاتی ہے جاہلیت ختم کرنے کے لیے مگر اس تعلیمی نظام میں جاہلیت ختم نہیں ہورہی بلکہ زیادہ ہورہی ہے۔۔
تعلیمی اداروں میں بس فیس لی جا رہی ہے بدلے میں تعلیم نہیں دی جا رہی۔۔
کہنے کو تو ہمارا ملک ایک اسلامی ملک ہے مگر پھر یہاں کے تعلیمی اداروں میں اسلام کے بارے میں بتانے کے بجائے شیطانیت کے سبق پڑھائے جا رہے ہیں۔۔
حال یہ ہے کہ سکول کالجز میں کنسرٹس عام ہو چکے ہیں۔۔
کو ایجوکیشن اداروں پر ماڈرن سکول و کالج کا ٹیگ لگا دیا جاتا ہے۔۔۔
حال یہ ہے کہ اس اسلامی ملک میں اسلامیت میں سب سے زیادہ سپلیاں ایک ہیں سٹوڈنٹس کی۔۔
ماڈرن تو ماڈرن یہاں تو اسلامک سکول سسٹم میں بھی کوئی اسلام نہیں سیکھایا جا رہا۔۔
گرلز سکول و کالج میں گارڈز ہوتے ہیں اکثر سکولز میں کینٹین پر مرد ہوتے ہیں پرنسپل اکثر مرد ہیں اور گرلز کالجز میں بھی آج کل میل ٹیچرز پڑھا رہے ہیں۔۔
تعلیم تو صرف برائے نام ہے۔۔
یہاں سکول کالجز میں بس رٹہ لگوایا جا رہا ہے سمجھایا کچھ نہیں جا رہا۔۔
ایک ٹاپر سٹوڈنٹ ہے اس سے کسی بھی کتاب کا کوئ بھی پیج سن لیں فر فر سنائے گا مگر جب اس کا کنسپٹ سنیں گے تو زیرو۔۔
پیپرز میں صرف وہی سوال چیک ہوتے ہیں جن کا جواب لفظ بلفظ کتاب جیسا ہو اگر کسی نے اپنا کانسیپٹ لکھا ہوا ہے بھلے وہ ٹھیک ہے مگر وہ غلط کر دیا جاتا ہے کیوں؟؟؟
کیونکہ یہ جواب کتاب پر ان الفاظ میں نہیں لکھا۔۔
یونیورسٹیوں کی بےحیائی تو آپ دیکھ ہی سکتے ہیں۔۔
ہمارے ملک میں زیادہ تر ڈرگز اڈیکٹ سٹوڈنٹس ہیں۔۔
یونیورسٹییز میں پڑھائی نہیں پولیٹکس چل رہی ہے آج کل۔۔۔
بات کریں بچوں کے مستقبل کی (ملک کا مستقبل) تو کیا پڑھایا جا رہا ہے انہیں؟؟
ارے پڑھایا کہاں جا رہا ہے صرف رٹہ لگوایا جا رہا ہے۔۔۔
سکولز میں ایسا ہے کہ اگر بچے پڑھے نا یاد نا کر کے آئے گھر سے تو اسے دھمکی دی جاتی ہے کہ گھر والوں کو فون کر دیں گے کوئی سخت سزا دے دیں گے وغیرہ وغیرہ۔۔
کیوں گھر سے یاد کر کے آئیں سبق؟؟؟
سکول کالج میں پھر ہم کیا کرنے آرہے ہیں اگر سبق گھر سے ہی یاد کر کے آنا ہے۔۔۔
ایسا کہیں نا کہ رٹہ گھر سے لگا کر آؤ۔۔۔
کیوں کہ اگر سکول میں سہی سے کنسپٹ دیا جائے تو یاد تو اسی وقت ہوجاتا ہے گھر جا کر یاد کیوں کریں پھر؟؟؟
آج کل تو چھٹیوں کا بھی بڑا شور ہے۔۔
ہر سکول کالج کے بچے کی ڈیمانڈ ہے کہ انہیں چھٹیاں دو۔۔
ان سے وجہ پوچھی کیوں؟؟؟
آنلائن کا دور ہے بھئی۔۔
آنلائن کلاس میں ٹیچر کون سا مار لیں گے یا وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں۔۔
سکول کالج میں پڑھائی سے زیادہ بچوں کو ذہنی طور پر مفلوج کیا جا رہا ہے۔۔
ملک کے آدھے سے زیادہ سٹوڈنٹس تو صرف پڑھائی کی ہی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہیں۔۔
کیسی پڑھائی ہے بھئی یہ؟؟؟
سٹوڈنٹس ریلکس ہونے کے بجائے ڈپریشن کا شکار ہورہے ہیں۔۔
آج کل کے اساتذہ بھی کچھ کم نہیں۔۔
اساتذہ کی اکثریت تو صرف آتی ہی اس لیے ہے کہ انہیں ان کی تنخواہ مل جاتی ہے۔۔
سو میں سے دس پرسنٹ استاد ایسے ہوں گے جو ایمانداری سے کام کر رہے ہیں۔۔
کرپشن ادھر بھی ہورہی ہے۔۔
وہ دور اور تھے جب بچے بلا جھجک استاد سے کہہ دیتے تھے کہ ہمیں یہ ٹاپک سمجھ نہیں آیا اور استاد دوبارہ سمجھا بھی دیتا تھا۔۔
آج کے استاد صرف احسان کرتے ہیں سمجھا کر دوبارہ پوچھیں تو جواب ملتا ہے”جب ہم سمجھا رہے تھے تب سو رہے تھے کیا؟؟”
قصور کس کا؟؟؟
گورنمنٹ کا؟؟؟
استاد کا؟؟؟
سٹوڈنٹس کا؟؟؟
والدین کا؟؟؟
آخر کب یہ سب ٹھیک ہو گا؟؟؟
۔«««««۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Taleemi Nizaam”

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Open chat
Hello 👋
How can we help you?