Afsanay

Jihad e Bin’nafs

Afsana

“زنا “غیر مسلم ملکوں میں بسر لوگوں کے لئے یہ کوئی بڑی بات نہ ہو گی ۔۔۔ کیوں کہ ان کا تعلق اسلام سے نہیں ہے ۔۔۔ان کے لئے حرام چیز بھی حرام نہیں ہے کیوں کے ان کو ان سب چیزوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔۔
لیکن کیا مسلم ممالک میں بھی  یہ سب بڑی بات نہیں ہے ۔۔۔؟حیرت کی بات یہ ہے کہ ہم  گناہ کر کہ بھی نارمل ہوتے ہیں ۔۔۔ایسا کیوں ؟
کیا ہمارے اندر شرم ختم ہوتی جا رہی ہے کیا ؟
 شراب کو کچھ لوگ ایسے پیتے ہیں جیسے وہ آب حیات ہو ۔۔۔
جہادِ بالنفس کو ہم لوگ بھول بیٹھے ہیں ۔۔۔۔
اپنی نہ جائز خواھشات کے پیچھے ہم لوگ حرام لینے کے عادی ہو چکے ہیں اور حلال سے دور ہوتے جا رہے ہیں ۔۔۔
جہاں کچھ لوگ  اللّه کی عبادت میں مصروف ہوتے ہیں ۔۔۔۔ وہی کچھ لوگ اپنے  نفس پر قابو کھو کر غلط کاموں میں لگے ہوتے ہیں ۔۔۔۔
کیا وہ بے خبر ہیں کہ  یہ دنیا فانی ہے ؟ کیا وہ بھول بیٹھے ہیں کے وہ کس مقصد کے لئے بیجھے گئے ہیں ؟کیا وہ جہادِ بالنفس پر عمل نہیں کر سکتے ؟  کیا وہ اپنی آخرت کو بہترین بنانے کے لئے یہ جہاد نہیں لر  سکتے ؟
کہیں پڑھا تھا کہ :
“شیطان کو گمراہ کرنے کے لئے کوئی دوسرا شیطان نہیں آیا تھا ۔۔۔بلکہ یہی وہ نفس تھا جس نے اُس کو ابلیس بنا دیا “
اور ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو غلط کو ہوتا ہوا دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔۔۔۔اور ان کے پاس اتنی طاقت  ہوتی ہے کے وہ اس غلط کو روک سکے لیکن نہیں وہ لوگ نہیں روکتے ۔۔۔۔کہیں ان کا اپنا نقصان نہ ہو جاۓ صرف اس لئے ؟؟؟
غلط کو ہوتے دیکھ کر انسان اس کو غلط نہ کہے تو کیا وہ خود ٹھیک کر رہا ہے ؟؟
بلکل نہیں ۔۔۔
غلط ہوتا دیکھ کر بھی اگر نہ روکا جاۓ تو یہ قطعاً اچھی بات نہیں ہے ۔۔۔۔پھر ہم خود بھی اس گناہ میں شریک ہیں کیوں کے ظالم کو روکنے میں ہی بھلائی ہے اگر آپ کچھ نہیں بھی کر سکتے نہ تو جو غلط ہے اس کا زبان سے اظہار ضرور کریں ۔۔۔
اگر آپ کا کوئی اپنا غلط طرف نکل پڑا ہے تو اس کو بھی روکے ۔۔۔یہ نہ سوچے کے فلاں مجھ پر غصہ کرے گا یا کچھ اور ۔۔۔
مختصراً جو غلط ہے وہ غلط ہے ۔۔۔غلط کو صیح کہنے سے وہ سچ میں صیح نہیں ہو جاتا ۔۔۔
اپنا اپنا حق ادا کرتا جاۓ ۔۔۔کم از کم جو غلط ہے اس کو روکنے کے لئے آواز ضرور اٹھائے ۔۔۔
اور ہمیں چاہیے کے یہ جہاد ہمیشہ جاری رکھیں ۔۔۔۔
“جہادِ با لنفس “
 انسان ایک طرح سے کہیں نہ کہیں اپنا استاد خود بھی ہوتا ہے جو خود کو غلط چیز سے خود بھی روکتا ہے ۔۔۔۔
حضرت شیخ سعدی فرماتے ہیں کہ :
“مقابلے کا پہلا امتحان تمہارا نفس ہے اس سے مقابلہ کر کے خود کو آزما لو کہ آزاد ہو یا غلام !!!”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Article Jihad e Bin’nfas

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Check Also
Close
Back to top button

Adblock Detected

Please disable it to continue using this website.