Afsanay

Sinf e Nazuk

Tehreer

مواد: سب سے پہلے سلام عرض کروں گی ۔
آج یہ عنوان میں نے منتخب کیا کیونکہ مجھے معاشرے میں زیادہ تر یہی چیز دکھی۔ کچھ شک نہیں کہ یہاں وہ عظیم بیٹیاں بھی رہ چکی ہیں جو آج بھی قوم کے دل میں زندہ ہیں مگر آپنے کبھی اس پہلو پر غور کیا کہ آپ کیا ہیں؟
ہمارے معاشرے میں ایک لڑکی نے خود کا معیار اس قدر نیچا کر دیا ہے کہ پھر ابنِ آدم کو تو آدم خور ہی لکھا جاۓ گا ۔ہمارے ہاں لڑکیوں کی کردار سازی میں بے تحاشہ کمی ہے میں بذاتِ خود ایک لڑکی ہوں مگر میں سچ کہتے کبھی نہیں کترائی اور سچ تو یہی ہے کہ ایک لڑکی بھول چکی ہے کہ وہ اس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہے جنکی بیٹی کے چند بال بے پردہ ہونے پر سورج نہیں طلوع ہوا تھا تو ہم کیوں اپنے اصل اپنے اتیت کو بھول چکی ہیں۔
ٹھیک ہے پردہ وغیرہ سب آپکی اپنی مرضی ہے کیونکہ یہاں بھی پھر وہی دلائل دے دیے جاتے ہیں کہ حجاب واجب نہیں مستحجب ہے تو یہ سب ایک الگ خیال ہے مگر آپنے کبھی اس ایک بات پر غور کیا جو نمرہ احمد نے لکھی تھی
آپ خوبصورت ہیں یہ آپکی غلطی نہیں ہے مگر آپ خوبصورت ہیں اور یہ بات وہ لوگ جانتے ہیں یہ آپکی غلطی ہے ۔ مگر میں کبھی بھی کسی چیز میں زبردستی کی قائل نہیں ہوں کیونکہ آپکا حجاب آپکی کردار سازی نہیں کرتا مگر آپکا حجاب آپکی تربیت ضرور واضح کرتا ہے ۔
آج ایک لڑکی اپنے ساتھ ہونے والے حوادث کا باعث خود بن رہی ہے اور پھر یہ دلیل پکڑ لی جاتی ہے کہ آخر ہر بار ایک لڑکی ہی کیوں ؟ جناب آپ خود توجہ سے غور فرمائیں۔
ایک اور بات جو میرے ذہین میں اس وقت آرہی ہے گمنامی لڑکیوں کو بہت سے فتنوں سے محفوظ رکھتی ہے قیامت بن کر نکلیں گی تو قیامت تو آئے گی نہ ! ۔
میں ہمیشہ سے لڑکی کے مظبوط کردار کو پسند کرتی ہوں جیسے شہرزاد میں بیرسٹر شہرزاد ، نمل میں زمر یوسف ،واجباتِ عشق میں ہانیہ چوہدری ، جسے رب رکھے میں پر یشے حیات نور اور بہت سے کردار مگر کردار کی مظبوطی میں بے حیائی کہیں بھی نہیں ہوتی آپکی مظبوطی آپکے فیشن اور ٹرینڈز سے باہر بھی ممکن ہے ۔عورت مرد کے شانہ بشانہ تو چلنے خواہش مند ہے مگر خود لڑنا نہیں جانتی ۔ دیکھیں دنیا میں صرف آپ نہیں ہیں اور بھی لوگ ہیں وہ ابنِ آدم بھی ہے جسے آج کا مصنف آدم خور لکھتا ہے ۔آپکے ساتھ ہونے والے ہر حادثے میں کہیں نہ کہیں آپ غلط ہیں ۔پھر آج کے دور میںsocial media سے پھیلنے والی نحوست اور جہالت پر تو کئ کتب رقم کی جاسکتی ہیں۔دیکھیں ہر چیز کے رخ الگ ہوتے ہیں منحصر آپ پر ہے آپ کونسا منتخب کرتے ہیں ۔ مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہر لڑکی ایک سی ہے مگر اتنا ضرور ہے کہ معاشرہ اب ایک سا ہی ہے کچھ بھی شفاف نہیں رہا تو لہٰذا خود کو بدلیں مضبوط اور بہترین معیار قائم کریں کہ آپکی اٹھی نگاہ کی سختی اور جھکی نگاہ کی حیاہ دونوں ہی کسی کو آپکی جانب دیکھنے بھی نہ دیں ۔
قصہ تمام کرتی ہوں صنفِ نازک کو سچ میں صرف ایک تخلص ہی رہنے دیں جاہل سے عبرت پکڑیں ،عاقل سے سیکھ ۔ سیکھنے کا موقع کہیں سے چھوٹنے نہ پاۓ خواہ وہ عاقل ہو یا جاہل حجاب واجب یا مستحب پر کوئی دلیل نہیں دوں گی مگر سچ واضح ہے اور حقیقت سامنے ہے ۔ معاشرہ خراب ہے ۔ہر ایک موقع کا متلاشی ہے ۔خود کے لیے لڑیں مگر وہاں جہاں حق پر ہوں اور طاقت میں نہ بھی ہوں توں طاقت میں آییں اپنی غلطی کو کبھی مت جھٹلائیں اپنی غلطیوں سے بہتر انسان کہیں سے نہیں سیکھ سکتا ۔اور دیکھیں یہ جو شعور ہے نہ یہ بھی یوں ہی بیدار نہیں ہوتا جب تک آپ نہ چاہیں آپ اس بات کو کبھی سمجھ ہی نہیں سکتی جسکو سمجھنا نہ چاہیں ۔ میں ہمیشہ سے ایک لڑکی پر لکھتی ہوں کیونکہ میں خود ایک لڑکی ہوں اور لڑکی کا ہر پہلو دکھاؤں گی انشاءاللہ اور اب تک کہیں نہ کہیں چند پہلو دکھا بھی چکی ہوں.
باتوں کا اثر منفی لینے کے بجائے مثبت انداز سے سوچا جاۓ تو نقصان کسی کا نہیں.
Show More

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Back to top button

Adblock Detected

Please disable it to continue using this website.